ChatGPT

چیٹ جی پی ٹی ۔ ۔ ۔ ہر مسئلے کا حل، ہر سوال کا جواب

عرفان نے اپنی ساتھ والی میز پر بیٹھے کولیگ عمیر سے سیلری شیٹ دوسری مرتبہ باآوازِ بلند مانگی،مگر عمیر اپنے سامنے رکھی کمپیوٹر اسکرین پر نظریں جمائے کام میں اِس قدر منہمک تھا کہ اُس نے عرفان کی بات سُنی ہی نہیں۔ آخر عرفان تنگ آکر اپنی کرسی سے اُٹھا اور عمیر کے بالکل قریب جاکر اُس کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا ”عمیر بھیا، گوگل بابا پر اتنے انہماک سے کیا تلاش کررہے ہو کہ اَب میری آواز بھی تمہیں سنائی نہیں دے رہی“۔عمیر نے منحنی سی آواز میں کہا ”یار کچھ نہیں،دو گھنٹے سے اپنی بیٹی کے لیئے انگریزی زبان میں تقریر لکھنے کے لیئے مناسب مواد تلاش کررہا ہوں“۔
”تو مل گیا مواد تقریر کے لیئے“۔عرفان نے عمیر کی کرسی کے ساتھ رکھی کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
”تلاش تو سینکڑوں مضامین کرلیے ہیں،مگر تم تو جانتے ہومیری انگریزی تھوڑی کمزور ہے اس لیئے سمجھ میں نہیں آرہا کس مضمون سے، کونسا پیراگراف لوں اور پھر مختلف مضامین سے لیئے گئے مواد کو کیسے ترتیب دوں کہ ایک اچھی سی تقریر تیار ہوجائے“۔اس سے پہلے عرفان اپنی کوئی رائے دیتا، عمیر نے امداد طلب نگاہ سے عرفان کی طرف دیکھتے ہوئے التجا کی ”کیا تم اِس سلسلے میں میری کچھ مدد کرسکتے ہو؟“۔
”بالکل کر سکتاہے مگر صرف اتنی کہ تمہارے کمپیوٹر کو تقریر لکھنے کا حکم دوں گا اور وہ چند سیکنڈوں میں تمہیں تقریر لکھ کر دے دے گااور۔۔۔“۔ عمیر نے عرفان کی بات کاٹتے ہوئے کہا ”یا ر ایسا کیسے ممکن ہے، کیوں تم میرا مذاق اُڑارہے ہو“۔
”تم خود ہی دیکھ لو“۔عرفان نے عمیر کو اُس کی کرسی سے اُٹھا کر اپنی کرسی پر بٹھایا اور خود عمیر کی کرسی پراطمینان سے بیٹھ کر کی بورڈ سے براؤزر کے ایڈریس بار پر openai.com/blog/chatgpt/ کے الفاظ ٹائپ کیے،چیٹ جی پی ٹی، کی ویب سائٹ کھلنے پر Try ChatGPT کے بٹن پر کلک کر کے اُسے عمیر کے جی میل اکاؤنٹ سے سائن اَپ کیا اور اکاؤنٹ بن جانے کے بعد چیٹ جی پی ٹی، کے کھلنے والے ڈیش بورڈ پر بس ایک چھوٹا سا جملہ ٹائپ کیا کہwrite an speech about climate change 2000 words اورکمپیوٹر اسکرین پر خود کار انداز میں موسمیاتی تبدیلی کے عنوان پر تقریر لکھنا شروع ہوگئی اورایک منٹ سے کم وقت میں ایک بھرپور تقریر تیار تھی۔ عرفان نے اُسے کاپی کرکے مائیکروسافٹ ورڈ میں پیسٹ کیا اور پرنٹر سے پرنٹ کر کے دو صفحات کی تقریر عمیر کے ہاتھ میں تھما دی اور اِس تما م عرصہ میں عمیر حیرت و استعجاب کی تصویر بنا کبھی عرفان کی طرف دیکھنے لگتا اور کبھی کمپیوٹر اسکرین کی جانب۔ بڑی دیر بعد عمیر کی زبان سے صرف ایک جملہ ادا ہوا کہ ”عرفان یا ر،یہ سب کیا تھا؟“۔
”یہ چیٹ جی پی ٹی، کی مصنوعی ذہانت کا ایک ادنیٰ سا کمال تھا، ابھی مجھے گھر جانے کی جلدی ہے،اِس معجزاتی ٹیکنالوجی کے بارے میں تفصیل سے کل بتاؤں گا“۔عرفان نے مسکراتے ہوئے عمیر کو خداحافظ کہا اور اُسے حیران پریشان چھوڑ کر دفتر سے باہر نکل گیا۔

مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence) جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ ذہانت ”مصنوعی“ ہے۔یعنی مصنوعی ذہانت کمپیوٹر کی اپنی ذاتی اختراع یا ایجاد نہیں ہے بلکہ انسان کی جانب سے بعض کمپیوٹرز،سافٹ ویئرز یا اپلی کیشنز کو تفویض کی گئی صلاحیت ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ ایک ایسی منفرد ٹیکنالوجی ہے، جس کی مدد سے کمپیوٹر اپنی غلطیوں (Error) سے سیکھ بھی سکتا ہے اور اپنے مشاہدات و تجربات (Input) سے خود کو مزید بہتر بھی بناسکتاہے۔ جبکہ اپنی مرضی سے فیصلے (Decision) بھی لے سکتاہے۔گزشتہ چند برسوں سے سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کا بہت زیادہ چرچا ہے۔مگر اس کے باوجود بہت کم لوگ ہیں جن کا آمنا سامنا کبھی مصنوعی ذہانت کی غیر معمولی صلاحیت کی حامل کسی اپلی کیشن،سافٹ ویئر، روبوٹ اور کمپیوٹر مشین سے ہواہو۔اگر آپ بھی مصنوعی ذہانت کی غیر معمولی ٹیکنالوجی سے بھرپور انداز میں مستفید ہونا چاہتے ہیں تو فوری طور اپنے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون سے چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) کی آفیشل ویب سائٹ وزٹ کریں اور اپنا اکاؤنٹ مفت میں بنائیں۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی، مصنوعی ذہانت کے عنوان پر تحقیق کرنے والی ٹیک کمپنی OpenAI کی ایک محیرالعقول تخلیق ہے۔ جسے11 دسمبر 2015 میں سیم آلٹ مین اور ٹوئٹر کے سی ای او، ایلون مسک نے مشترکہ طور پر قائم کیا تھا۔

تاہم ایلون مسک نے چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر 2018 میں اپنے آپ کو اِس کمپنی کے تمام معاملات سے مکمل طور پر علحیدہ کرلیاتھا۔ویسے تو ”اوپن اے آئی“ ماضی میں بھی مصنوعی ذہانت سے لیس کئی پروجیکٹ متعارف کرواچکی ہے۔ لیکن ”اوپن اے آئی“ کمپنی کو اصل شہرت اور مقبولیت اُس وقت حاصل ہوئی جب گزشتہ برس 30 نومبر 2022 کو اِس نے چیٹ جی پی ٹی،کو عام صارفین کے استعما ل کے لیئے انٹرنیٹ پر پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر چیٹ جی پی ٹی، کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد پہلے ہفتے میں ہی ایک ملین سے تجاوز کرگئی اور یوں ٹیکنالوجی کی دنیا میں چیٹ جی پی ٹی، مختصراً ترین مدت میں زیادہ سے زیادہ صارفین کو اپنی جانب راغب کرکے ایک منفرد سنگِ میل عبور کرنے کا اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی۔ واضح رہے کہ سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹ،فیس بک کو ایک ملین صارفین حاصل کرنے میں 10 ماہ اور نیٹ فلیکس کو 3 سال کا طویل عرصہ لگا تھا۔

چیٹ جی پی ٹی،پر کیا کچھ کیاجاسکتاہے؟
چیٹ جی پی ٹی (Chat GPT) مخفف ہے Chat Generative Pre Trained Transformer کا۔جسے آپ ٹیکنالوجی کی زبان میں مختصرا ً چیٹ بوٹ (ChatBot) کی صلاحیت رکھنے والی ایک اپلی کیشن یا سافٹ وئیر بھی کہہ سکتے ہیں۔یاد رہے کہ چیٹ بُوٹ دو،الفاظ کا مجموعہ ہے۔ پہلے لفظ چیٹ (Chat) کے معنی ہیں گفتگو۔ جبکہ دوسرے لفظ، بُوٹ (Bot) سے مراد بالعموم،روبوٹ لیئے جاتے ہیں۔ یعنی چیٹ بُوٹ ہر اُس اپلی کیشن، سافٹ ویئر یا مشین کو کہا جاتاہے۔جو مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سے لیس ہونے کی وجہ سے انسانی گفتگو کو سمجھ کر مختلف طرح کے افعال انجام دے سکے اور چیٹ جی پی ٹی، کی بنیادی خاصیت بھی یہ ہی ہے کہ اگر اس سے صارف کی جانب سے کوئی بھی سوال کیا جائے تو یہ اُس کے سوال کا جامع جواب فوری طور پر ایسے انداز میں دیتا ہے کہ جیسے کوئی انسان کمپیوٹر اسکرین کی دوسری طرف بیٹھا ہوا صارف سے گفتگو کررہا ہو۔یاد رہے کہ چیٹ جی پی ٹی، کا شمار اب تک متعارف کروائے گئے دنیا کے سب سے قابل اور تربیت یافتہ چیٹ بُوٹ کے طورپر کیاجارہاہے۔نیزیہ مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی سے تیار کیے گئے سب سے طاقتور لینگویج پروسیسنگ سافٹ ویئر میں سے بھی ایک ہے۔لہٰذا، چیٹ جی پی ٹی،کسی بھی صارف کی دی گئی ہدایات کے مطابق بہت آسانی،مہارت اور تفصیل کے ساتھ ایسا مواد لکھ سکتاہے،جو ہو بہو انسانی تحریر کی مانند ہو۔

چیٹ جی پی ٹی، کو انٹرنیٹ اوربغیر انٹرنیت بھی ہر قسم کی معلومات کو جمع اور اپنی مرضی سے استعمال کرنے کی تربیت دی گئی ہے، جس میں انسانوں کے ساتھ ہونے والے مکالمے اور بات چیت بھی شامل ہے، تاکہ یہ الگورتھم سیکھ کر انسان جیسی تحریریں رقم کر سکے۔چیٹ جی پی ٹی، کا کسی بھی مواد کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت اور کام کرنے کا طریقہ کار کافی حدتک انسانی دماغ سے مماثلت رکھتا ہے۔ چیٹ جی پی ٹی،سے صارفین پیچیدہ سائنسی تصورات کی وضاحت سے لے کر کمپیوٹر پروگرامنگ میں استعمال ہونے والے کوڈز،فارمولے سمیت الجبرا کے مشکل سوالات بھی سیکنڈوں میں حل کرواسکتے ہیں۔نیز چیٹ جی پی ٹی،مختلف عنوانات پر مضامین، ریسرچ رپورٹس اور اسائنمنٹ بھی تیار کرکے دے سکتاہے۔ جبکہ اپنے صارف کی ہدایات کے مطابق نظمیں، گانے،کہانیاں، کھانے بنانے کی تراکیب اور کسی بھی موضوع پر لطائف بھی لکھ سکتاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ اس کے دیے گئے جواب یا لکھی تحریر کے نفس مضمون سے مطمئن نہ ہوں تو یہ ایک کلک پر اُسے ازسرِ نو دوبارہ بھی لکھ دے گا۔یعنی چیٹ جی پی ٹی،سے ایک عنوان پر کئی کئی مضمون لکھوائے جاسکتے ہیں اور اس کی لکھی ہر تحریر ذخیرہ الفاظ کے اعتبار سے جدا گانہ حیثیت رکھتی ہوگی۔

مثال کے طور پر چیٹ جی پی ٹی،سے ملازمت کے لیئے اچھی سی درخواست لکھوانی ہو تو چیٹ جی پی ٹی،کی آفیشل ویب سائٹ پر لاگ اِن ہوکر اسکرین پر بس یہ جملہ ٹائپ کردیں کہ ”مجھے کلرک کی ملازمت کے لیئے ایک درخواست لکھ دو“۔اگر کسی تقریری مقابلہ میں حصہ لینے کے لیئے تقریر کی ضرورت ہو تو جملہ لکھوکہ ”پاکستان اور اُس کے معاشی مسائل کا حل لکھ کر دو، 1500 الفاظ میں“۔نیز مٹاپا کم کرنے کے طریقے جاننا چاہتے ہوں تو لکھیں کہ ”وزن کم کرنے کے لئے تمام تیر بہدف نسخے بتاؤ“۔جبکہ کھانا بنانے کی ترکیب چاہیے ہو تو سوالیہ پیرائے میں لکھ دیں کہ ”اٹالین پیزا بنانے کی ریسیپی کیا ہے؟“۔ اگر کسی عنوان پر تفصیلی ریسرچ پیپر درکار ہو تو جملہ کچھ یوں لکھیں کہ ”دہشت گردی کی تاریخ، دنیا پر اُس کے اثرات کا 7000 ہزار الفاظ پر مشتمل ایک تفصیلی مضمون لکھ دو“۔کسی بلاگر کو ویب سائٹ کے لیئے ایچ ٹی ایم ایل لینگویج کے کوڈز کی ضرورت ہو تو وہ لکھ سکتاہے کہ ”بلاگ کا ہیڈرز بنانے کے لیئے کوڈنگ کیا ہوگی؟“۔کسی موبائل اپلی کیشن بنانے والے کو پائتھن لینگویج کی کوڈنگ کی ضرور ت ہو یا پھر مائیکروسافٹ ایکسل میں کام کرنے والے کسی اکاؤنٹٹ کو ورک شیٹ میں لگانے کے لیئے فنکشن یا فارمولے کی حاجت تو وہ بھی چیٹ جی پی ٹی، چند سیکنڈو ں میں اسکرین پر حاضر کرسکتاہے۔

علاوہ ازیں چیٹ جی پی ٹی، کسی بھی صارف کی سماجی تنہائی دور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتاہے۔کیونکہ اِسے انسان کے ساتھ عام فہم گفتگو کرنے کی بطور خاص تربیت بھی دی گئی ہے۔لہذا، کوئی بھی صارف جب چاہے لاگ اِن ہوکر چیٹ جی پی ٹی، کے ساتھ ایک اچھے دوست کی مانند گفتگو کر سکتاہے۔ بس! چیٹ جی پی ٹی،کے ساتھ گفتگو کرنے کی اوّلین شرط یہ ہے کہ آپ اِس سے مختصر اور بامعنی سوالات کریں۔کیونکہ مبہم،ذو معنی،ادق اور عامیانہ بات چیت سمجھے میں اِسے بھی اُتنی ہی مشکل پیش آتی ہے،جتنی ذہنی مشقت جاہل آدمی کی گفتگو سمجھنے میں کسی سمجھ دار انسان کو ہوسکتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی، انگریزی کے علاوہ دنیا کی کم و بیش 100 مختلف زبانوں میں اپنے صارفین کی جانب سے کئے گئے سوالات کے مکالماتی انداز میں تفصیلی جوابات دینے کی قدرت رکھتا ہے۔لیکن فی الحال، زیادہ بہتر اور درست جوابات یہ انگریزی زبان میں ہی دے سکتاہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی، کو ہماری پیاری زبان اُردو کی بھی بہت زیادہ تو نہیں مگر تھوڑی بہت شدھ بدھ ضرور حاصل ہے۔لہٰذا، آپ چیٹ جی پی ٹی، کے انٹرفیس پر اُردو زبان میں بھی سوالات لکھ سکتے ہیں اور جتنا زیادہ آپ اِس سے اُردو میں سوالات کریں گے،اُتنا ہی اِس کی اُردو دانی بہتر سے بہترین ہوتی جائے گی۔

چیٹ جی پی ٹی، کی تیکنیکی کمزوریاں
جس طرح کسی انسان کو چاہے وہ جتنا ذہین و فطین کیوں نہ ہو،کامل نہیں کہا جاسکتا، بلکہ اُسی طرح انسانی دماغ جیسی مصنوعی ذہانت رکھنے والی اپلی کیشن یا سافٹ وئیر کوبھی ہرگز، تیکنیکی خامیوں سے مبرا قرار نہیں دیا جاسکتاہے اور اِس بات کا ادراک اور فہم”اوپن اے آئی“ کمپنی کے منتظمین،جنہوں نے چیٹ جی پی ٹی، کو خلق کیا ہے، انہیں بھی بہت اچھی طرح سے ہے۔لہٰذاچیٹ جی پی ٹی، کے تخلیق کاروں نے صارفین کو صفحہ اوّل پرجلی حروف میں خبردار کردیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی، ابھی بہت سے کام کرنے کی قابلیت نہیں رکھتا۔مثلاً اِس کے پاس صرف 2021 تک کا ہی ڈیٹا محفوظ ہے،لہذا، یہ مذکورہ تاریخ کے بعد کے اعدادوشمار مہیا کرنے سے قاصر ہے۔یعنی اس سے آج روپیہ اور ڈالر کی شرح تبادلہ کیا ہے؟ نہیں معلوم کرسکتے۔

نیز یہ کبھی کبھار صارف کی طرف سے لکھے سوال کو سمجھنے اور جوابی معلومات کو پیش کرنے میں غلطی بھی کرسکتاہے۔ جبکہ چیٹ جی پی ٹی، کے سرور پر صارفین کی بہت زیادہ تعداد کے بیک وقت لاگ آن ہونے کی وجہ سے بعض اوقات کسی صارف کو لاگ اِن ہونے میں طویل انتظار کی زحمت بھی اُٹھانا پڑ سکتی ہے۔ علاوہ ازیں فی الحال یہ اپنی جانب سے لکھے گئے مضمون، کہانی، خبر یا تحقیقی رپورٹ میں درج اعدادوشمار یا واقعات کے حوالہ جات بھی فراہم نہیں کرتا۔ دراصل چیٹ جی پی ٹی، ٹیکنالوجی کی اصطلاح میں ”بے بی فیز“ یعنی تشکیل و تکمیل کے ابتدائی مرحلہ میں ہے اور ابھی اِس نے بہت سی تبدیلیوں سے گزرنا ہے۔یاد رہے کہ چیٹ جی پی ٹی، کا اسٹینڈرڈ، ورژن کا استعمال محقیقین، اساتذہ، طلباء سمیت عام صارفین کے لیئے ہمیشہ کے لیئے بالکل مفت ہے۔ لیکن گزشتہ ماہ چیٹ جی پی ٹی، کا پلس ورژن بھی متعارف کروادیا گیا ہے۔ جس سے استفادہ کرنے کے لیئے ہر صارف کو ماہانہ 20 امریکی ڈالر کی فیس ادا کرنا ہوگی۔ چیٹ جی پی ٹی کے پلس ورژن میں مصنوعی ذہانت کی حامل کئی اضافی سہولیات اور فیچرز کو شامل کیا گیا ہے۔نیز پلس ورژن استعمال کرنے والے صارفین کو لاگ اِن ہونے کے لیئے سرور پر رَش کی صورت میں انتظار بھی نہیں کرنا پڑے گا۔

کیا چیٹ جی پی ٹی، گوگل کے لیئے خطرہ ہے؟
یہ گرماگرم بحث بعض ٹیکنالوجی ماہرین کی طرف سے تب شروع کی گئی تھی، جب گزشتہ ماہ مشہور ٹیک کمپنی مائیکروسافٹ کے ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ ”اُن کی کمپنی نے”اوپن اے آئی“ میں 2019 میں ایک ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی اور آئندہ بھی وہ اِس کمپنی میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کرنے کے لیئے تیار ہیں اور مائیکروسافٹ نے چیٹ جی پی ٹی، کے تمام فیچرز کو اپنی تمام مصنوعات کے ساتھ مربوط کرنے کا آغاز کردیا ہے۔تاکہ چیٹ جی پی ٹی،جلد از جلد مائیکروسافٹ کے تیارکردہ سافٹ وئیر اور اپلی کیشنز کے علاوہ سرچ انجن ”بنگ“(Bing) کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکے“۔ چیٹ جی پی، کی ”بنگ“سرچ انجن میں شمولیت کی خبر کے ساتھ ہی یہ قیاس آرائیاں جنم لینے لگیں کہ اب گوگل کو تاریخ میں پہلی مرتبہ ”بنگ“ سرچ انجن کی صورت میں غیرمعمولی مسابقت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

خاص طور پر اِس اعلان کے بعد کہ اگلے ماہ مائیکرو سافٹ ایک آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ایونٹ کا انعقاد کرنے جا رہا ہے جس سے یہ بات پوری طرح سے اظہر من الشمس ہوگئی ہے کہ دونوں بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک دوسرے سے نبرد آزما ہونے جارہی ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی، کی مقبولیت کو لے کر گوگل انتظامیہ کی تشویش کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے کئی سال قبل کمپنی چھوڑ کر جانے والے اپنے بانیان سرجی برین اور لیری پیج کو واپس طلب کر لیا ہے تاکہ ان کی تیکنیکی مہارت اور تجربہ سے استفادہ کرتے ہوئے اس طوفان کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر حکمت عملی وضع کی جا سکے۔نیز گوگل نے ”بارڈر“ کے نام سے مصنوعی ذہانت سے چلنے والا اپنا چیٹ بوٹ بھی متعارف کرا دیا ہے۔ فی الحال یہ گوگل صارفین کے ایک خاص گروپ کو دستیاب ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں اِسے عام صارفین کے لیئے بھی مہیا کردیا جائے گا۔ گوگل منتظمین کا دعویٰ ہے کہ ”بارڈر“ کئی خصوصیات کی بناء پر چیٹ جی پی ٹی، سے بہتر ہے۔

مثال کے طورپر”بارڈر“سے مکالمے اور سوالات کے ذریعے مضامین کی حوالہ جات کے ساتھ شناخت کی جاسکتی ہے۔ نیز یہ نہ صرف صارف کے سوال کا جواب دیتا ہے بلکہ صارف کی جانب سے اسے جس لکھاری کی طرزِ تحریر میں مضمون،کہانی وغیرہ لکھنے کا کہا جاتا ہے تو ”بارڈر“ اسی مصنف کے طرزِ تحریر میں مضمون بھی لکھ دیتاہے۔جبکہ ”بارڈر“ کو صارفین کو درپیش روز مرہ کے سیاسی،سماجی، جسمانی اور نفسیاتی مسائل سے متعلق تجاویز دینے کے قابل بھی بنایا گیا ہے۔اگر تو ”بارڈر“ منظر عام پر آنے کے بعد ویساہی ثابت ہوتاہے، جیسے اُس کے بارے میں دعوے کیئے جارہے ہیں تو پھر اوپن اے آئی اور گوگل کے مابین مصنوعی ذہانت کے میدان میں گھمسان کا رَن پڑنے کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ہمارے خیال میں اِس جنگ کی فاتح کوئی بھی ٹیک کمپنی رہے، مگر ایک بات طے ہے کہ سب سے زیادہ فائدہ میں تو صارفین ہی رہیں گے۔

چیٹ جی پی ٹی، دھوکہ بازوں سے ہوشیار رہیں
بدقسمتی سے ہمارا ملک دھوکہ بازوں کے لیئے ایک جنت کی حیثیت رکھتا ہے۔کیونکہ جہاں مٹی کو سونا بنا کر بیچ دیاجائے یا سونے کو مٹی ثابت کرکے ہتھیا لیا جائے اور سادہ لوح لوگوں کو لوٹنے والوں لٹیروں سے کوئی بازپرس کرنے والا بھی نہ ہو۔وہاں چیٹ جی پی ٹی، جیسی مفید اور حیرت انگیز ٹیکنالوجی کے نام پر بعض عاقبت نااندیش افراد کی جانب سے دنیائے انٹرنیٹ پر فراڈ کی دُکانیں نہ سجائی جاتیں۔بھلا ایسا کیسے ممکن تھا؟۔المیہ ملاحظہ ہو کہ چیٹ جی پی ٹی، کو متعارف ہوئے صرف تین ماہ کا عرصہ ہوا ہے اور اِس مختصر سی مدت میں بے شمار پاکستانی نوجوانوں کی جیبوں کو خالی کیا جاچکا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی، کے نام پر سب سے زیادہ لوٹ مار بعض یوٹیوبرز کی طرف سے دیکھنے میں آرہی ہے۔اِن نام نہاد ٹیکنالوجی ایکسپرٹس کا طریقہ واردات کچھ یوں ہے کہ پہلے یہ”چیٹ جی پی ٹی،سے 500 ڈالر روزانہ کمائیں“ جیسے ملتے جلتے پرکشش عنوانات سے لوگوں کو اپنی ویڈیو کی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ جب کوئی نوجوان آن لائن کمائی کے شوق یا لالچ میں اِن کی بنائی ہوئی ویڈیو دیکھنے پر مجبور ہوجاتا ہے تو ویڈیو میں سب سے پہلے چیٹ جی پی ٹی، کی اَن گنت خوبیاں گنوائی جاتی ہیں اور پھر یوٹیوبر کی جانب سے باور کروایا جاتاہے کہ چیٹ جی پی ٹی، سے اَن گنت موضوعات پر لاتعداد مضامین لکھوا کر اُنہیں کاپی پیسٹ کرکے اپنا نیوز بلاگ یا آرٹیکل ویب سائٹ بنا کر ہزاروں ڈالرز ماہانہ کمانا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ کیونکہ ویڈیو دیکھنے والے اکثر نوجوان ذاتی بلاگ بنانے کے لیئے ڈومین نیم، ہوسٹنگ سروس اور آٹو سائٹ بلڈرز جیسی تیکنیکی معلومات سے نابلد ہوتے ہیں تو اُن کے لیئے یہ یوٹیوبر، کمال فراخدلی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اپنی ویڈیو کے نیچے درج کسی ہوسٹنگ کمپنی کے لنک پر کلک کرکے 200 سے لے کر 500 امریکی ڈالر کی ممبرشپ خریدنے کی ترغیب دیتا ہے۔

جبکہ یوٹیوبر، ویب ہوسٹنگ لنک کی مدد سے ممبر شپ خریدنے والے کو یہ یقین دہانی کروانا بھی نہیں بھولتا کہ اگر اُسے ڈومین نیم، ہوسٹنگ سروس خریدنے کے بعد بلاگ بنانے میں کوئی مشکل پیش آئے تو یوٹیوبر کے ای میل پر خریداری رسید کا اسکرین شاٹ ای میل کردیا جائے،تاکہ یوٹیوبر اُسے مفت میں بلاگ کا پہلا صفحہ بنا کر دے سکے۔ اتنی یقین دہانیاں سننے کے بعد 100 میں سے 10 نوجوان تو ضرور یوٹیوبر کے فراہم کردہ لنک سے ممبر شپ خرید ہی لیتے ہیں اور یوں یوٹیوبر کو ایک ممبرشپ بیچنے پر 50 فیصد سے لے کر 60 فیصد تک کمیشن مل جاتاہے۔ اَب خریداری کرنے والے نوجوان سے بلاگ بنتا ہے یا نہیں بن جائے تو اُس کی ویب سائٹ یا بلاگ گوگل ایڈزسنس اشتہارات کے لیئے منظور ہوتاہے یا نہیں یہ سب کچھ بے چارے نوجوان کے نصیب پر منحصر ہے۔یادرہے کہ بعض یوٹیوبر ز، اپنی چرب زبانی سے چیٹ جی پی ٹی، کے نام پر ہزاروں ہوسٹنگ ممبر شپ بیچ کر لاکھوں ڈالرز کما چکے ہیں۔

واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی، کو مختلف شعبہ جات سے منسلک افراد کی پیشہ وارانہ اُمور میں آسانی، طلباو طالبات کی تعلیمی استعدادکار میں بہتری اور عام انٹرنیٹ صارفین کو اکثر پیش آنے والی مختلف النوع تیکنیکی مشکلات کے حل کے لیئے تخلیق کیا گیا ہے۔لہٰذا، چیٹ جی پی ٹی، کی مدد سے کسی بھی شخص کے لیئے چند دنوں میں ایک ماہر بلاگر، ویب سائٹ ڈویلپرز،کنٹینٹ رائٹر،ٹیلی مارکیٹر،سافٹ ویئر ایکسپرٹ اور ریسرچر بننا ممکن نہیں ہوسکے گا۔ نیز چیٹ جی پی ٹی، کی وساطت سے خاص تیکنیکی تعلیم و مہارت سے یکسر نابلد نوجوانوں کے لیے راتوں رات لاکھوں ڈالر کمانے والا بلاگ، ویب سائٹ اور اپلی کیشن بنانے کا سوچنا بھی خود فریبی سے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ سب سے پہلے چیٹ جی پی ٹی، کو استعمال کریں، خوب پرکھیں، اچھی طرح جانچیں اور بعد ازاں اپنی تعلیمی استعداد اور ہنر مند ی کے مطابق اِس کے ذریعے سے اپنے کیرئیر کو چار چاند لگائیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 05 مارچ 2023 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں