metaverse

میٹاورس ۔ ۔ ۔ مستقبل کی ماورائی کائنات

اگر آپ کو ٹیکنالوجی کی دنیا سے ذرہ برابر بھی دلچسپی ہے تو پھر یقیناآپ ا س کے متعلق شائع ہونے والی ہرخبر اور مضمون کو بھی خوب ذوق وشوق سے پڑھتے ہوں گے۔نیز جہانِ ٹیکنالوجی میں ہونے والے نت نئے انکشافات پر مبنی دستاویزی فلمیں بھی بڑی رغبت سے دیکھتے ہوں گے۔ مگر ہمارا سوال یہ نہیں ہے کہ آپ مذکورہ دنیا کی دل فریبی میں کس قدر مبتلا ہیں بلکہ ہمارا تو سادہ سا سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے کبھی ٹیکنالوجی کی دنیا سیر و سیاحت کی ہے؟اسے اپنی چشم بینا، سے ملاحظہ کیا ہے؟ یا کبھی اپنے حواس ِ خمسہ سے اُسے محسوس کرکے دیکھناچاہا ہے؟۔اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ یہ سب کچھ ناممکن ہے اور ٹیکنالوجی کی دنیا بس ایک لفظی اصطلاح ہے،جسے صرف اپنا مافی الضمیر دوسرے کو سمجھانے کے لیئے روز مرہ گفتگو میں استعمال کیا جاتاہے۔ تو آپ کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ”جہانِ ٹیکنالوجی“ اَب زیادہ دیر تک خواب و خیال تک محدود نہیں رہنے والا ہے۔کیونکہ بہت ہی جلد ٹیکنالوجی کی دنیا حضرتِ انسان کی سیر و سیاحت کے لیئے معر ض ِ وجود میں آیا ہی چاہتی ہے اور ٹیکنالوجی کی اس نئی دنیا کا نام ”میٹا ورس“ ہوگا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ”میٹاورس“ نامی یہ ڈیجیٹل کائنات، تخلیق کرنے والی ٹیک کمپنیوں کا دعوی ہے کہ اُن کی بنائی گئی دنیا انٹرنیٹ صارفین کے لیئے دستیاب، حقیقی دنیا کی مانند، ہوبہو ایک ایسی مصنوعی دنیا ہوگی، جہاں وہ سب اُمور، باآسانی انجام دیئے جاسکیں گے،جنہیں حقیقی دنیا میں کوئی بھی شخص انجام دے سکتا ہے۔حد تو یہ ہے کہ ”میٹا ورس“ میں وقت گزارنے والے شخص کو یہاں انجام دیا جانے والا اپنا ہر کام مصنوعی ہونے کے باوجود بالکل حقیقی تجربہ محسوس ہوگا۔ اس مناسبت سے شمس الرحمن فاروقی کاکیا خوب شعر ہے کہ ”بنائیں گے نئی دنیا ہم اپنی۔۔۔تری دنیا میں اَب رہنا نہیں ہے“۔

آخرمیٹا ورس کیا ہے؟
میٹاورس کے تصور کو سب سے پہلے1992 کے ایک سائنس فکشن ناول Snow Crashمیں پروان چڑھایا گیا تھا جسے نیل اسٹیفینسن نے لکھا ہے۔”میٹاورس“ کا لفظ، قدیم لاطینی زبان کے لفظ Meta اور انگریزی لفظ Universe کے ایک ٹکڑے Verseکو باہم جوڑ کر بنایا گیا۔ ”میٹا“کا مطلب آگے، دوسری طرف اور ماورا،کے ہیں۔جبکہ ”ورس“ Verse سے کائنات کے معنی، مراد لیئے جاتے ہیں۔ اس مناسبت سے ہم، اُردو زبان میں میٹاورس ”دوسری دنیا“یا ”ماورائی کائنات“ کو بھی کہہ سکتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ ”میٹاورس“ ایک ایسی ماورائی ڈیجیٹل دنیا ہوگی، جہاں ہم وہ سب اُمور انجام دے سکیں گے،جنہیں ہم اپنی حقیقی زندگی میں انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن”میٹاورس“ کی اقلیم میں داخل ہونے اور اس سے مستفید ہونے کے کچھ قواعد و ضوابط تمام صارفین پر لاگو ہوں گے۔دراصل ”میٹاورس“ انٹرنیٹ پر موجود مستقبل کی ایک ایسی ممکنہ ڈیجیٹل دنیا ہے، جس کا حصہ بننے کے لیئے صارف کو، چند خاص ڈیجیٹل آلات کی ضرورت ہوگی۔ماہرین کے مطابق ”میٹاورس“ کی ورچوئل یا مجازی دنیا میں جانے کے لیے صارف کو ایک عدد، ورچوئل رئیلیٹی ہیڈ سیٹVR Head Set لازمی استعمال کرنا ہو گا۔کیونکہ صرف اِس ہیڈ سیٹ کی بدولت ہی صارفین میٹاورس کے ڈیجیٹل ماحول اور کیفیات کو حسی طور پر محسوس کرسکیں گے۔

کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ ہم جوکچھ انٹرنیٹ کے ذریعے کمپیوٹر اسکرین اور اسمارٹ فون پر فقط دیکھ رہے ہیں، ”میٹاورس“ میں خود اس کا حصہ بھی بن سکیں گے۔مثال کے طور پر”میٹاور س“ کا حصہ بننے والے صارفین مذکورہ ڈیجیٹل دنیا میں گھر بیٹھے براہ راست گیم کھیل سکیں گے، دوست احباب سے ملاقاتیں کر سکیں گے۔نیزتجارتی و رہائشی پلاٹ،مکان اور دُکان جملہ ملکیتی حقوق کے ساتھ خرید سکیں گے،جبکہ مختلف نوعیت کی سیاسی و سماجی تقریبات منعقد کرسکیں گے، علاوہ ازیں اپنے پسندیدہ گلوگاروں کے میوزک کنسرٹس میں شریک ہوکر لطف اندوز ہوسکیں گے۔ صرف یہ ہی نہیں ”میٹاورس“ میں قائم آپ اپنے ورچوئیل دفتر میں وی آر ہیڈ سیٹ کی وساطت کے ساتھ ایک مشترکہ حقیقی میٹنگ کا تجربہ لے سکیں گے اور کام سے تھک جانے کے بعد یہاں موجود کسی تفریحی مقام پر آرام بھی کرسکیں گے۔یہاں تک کہ اپنے ڈیجیٹل اوتار Avatar کے ذریعے ”میٹاورس“ میں موجود کسی دوسرے صارف کے اوتار کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بھی منسلک ہو سکیں گے۔

واضح رہے کہ ”میٹاورس“ میں مستعمل ”اوتار“Avatar کا لفظ، قدیم ہندو دیومالائی داستانوں سے لیا گیا ہے۔دراصل،اوتار ہی ”میٹاورس“ میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کی بنیادی شناخت ہوگا۔”میٹاورس“ کی ڈیجیٹل دنیا میں اوتار، صارف کی کوئی تصوراتی شبیہ بھی ہوسکتی ہے،جبکہ صارف کا اپنا تھری ڈی عکس بھی۔بہرکیف،ایک بات طے ہے کہ ہر صارف اپنے تھری ڈی اوتار، کے روپ کے ساتھ”میٹاورس“ میں موجود ہو گا اور اس کے توسط سے ہی ”میٹاورس“ میں اپنے من پسند مشاغل یا دیگر ضرور ی اُمور انجام دے سکے گا۔ فی الحال میٹاورس ایک سائنسی تصور ہے، جسے دنیا کی بڑی ٹیک کمپنیاں حقیقت میں بدلنے کے لیئے دن رات مصروف ِ عمل ہیں۔ چونکہ میٹاورس ابھی تک ایک سائنسی معمہ ہے،لہٰذا، ٹیکنالوجی کے ماہرین تاحال،میٹاورس کی کسی ایک متفقہ تعریف پر اتفاق نہیں کرسکیں ہیں۔ تاہم ماہرین کے درمیان کم ازکم اِس اِک بات پر ضرور اتفاق رائے پایا جاتاہے کہ”میٹاورس“ مستقبل کی سب سے بڑی حقیقت اور انٹرنیٹ کاتابناک مستقبل ہوگا۔

میٹاورس کا گیم آن ہے
بعض افراد ”میٹاورس“ کو صرف کمپیوٹر گیمز سے متعلق سمجھتے ہوئے،اس کے بارے میں ایک ایسی جدید ٹیکنالوجی کا تصور رکھتے ہیں، جو انہیں گیمز کا مجازی حصہ بنانے میں مدد دے سکے گی۔ صارفین کی جانب سے”میٹاورس“کو فقط، گیمز کے ساتھ نتھی کرنے کا بنیادی سبب یہ ہے کہ”میٹاورس“ ٹیکنالوجی میں خطیر سرمایہ کاری کرنے والی زیادہ تر ٹیک کمپنیاں گیمزکی صنعت سے وابستہ ہیں۔ بظاہر ”میٹاورس“مکمل طور پر دنیائے انٹرنیٹ پر کہیں موجود نہیں ہے، لیکن انٹرنیٹ پر کچھ پلیٹ فارمز ضرور ایسے تخلیق کیئے جاچکے ہیں، جو اپنے صارفین کو ”میٹاورس“ کا جزوی تجربہ فراہم کرنے کے دعوی دار ہیں۔اس میدان میں ویڈیوگیمز اپلی کیشنز کمپنیاں سب سے آگے ہیں اور وہ فی الوقت ”میٹاورس“ کا سب قریبی تجربہ فراہم کررہی ہیں۔

اگرچہ یہ گیمز اپلی کیشنز حقیقی ”میٹاورس“ نہیں ہیں،لیکن اس کے باوجود ٹیکنالوجی ماہرین کی اکثریت سمجھتی ہے کہ صارفین اِن ورچوئیل ویڈیو گیمز میں ”میٹاور س“ کے کچھ پہلوؤں کو انتہائی تفصیل سے ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ مثلاً SecondLiveایک 3D ورچوئیل گیم ہے، جس میں ”میٹاورس“ کا کچھ ماحول تخلیق کیا گیا ہے۔ جس کی بدولت مذکورہ گیم کھیلنے والے صارفین گیم کھیلنے کے لیئے اوتار کا استعمال کرسکتے ہیں۔نیز SecondLive میں گیم جیتنے والوں کو یہاں خرید و فروخت کے لیئےNFT کی شکل میں مجازی کرنسی بھی فراہم کی جاتی ہے۔جس کی قدر امریکی ڈالر سے منسلک ہوتی ہے۔

”میٹاورس“ کا ماحول فراہم کرنے دنیا کی دوسرامقبول ترین گیم Axie Infinity ہے۔یہ ایک آن لائن کمائی کرنے کے لیے کھیلی جانے والی معروف ترین گیم ہے۔ جو کھیل کے دوران کھلاڑیوں کو مستقل آن لائن آمدنی حاصل کرنے کے لیئے کئی مواقع فراہم کرتی ہے۔اس گیم کو کھیلنے والوں کو مختلف اہداف پورا کرنے پر Axies ٹوکن بطور ڈیجیٹل کرنسی دیئے جاتے ہیں۔ جنہیں صارف Axie Infinity کی مارکیٹ میں فروخت کر کے تقریباً 200 سے 1000 ڈالر تک کما سکتاہے۔ جو اس بات پر منحصر ہے کہ صارف گیم کھیلنے میں کتنا ماہر ہے، یا کتنی دیر کھیلتا ہے اور مارکیٹ میں Axies ٹوکن کے تبادلہ کے لیئے تازہ ترین قدر کیا ہے؟۔
علاوہ ازیں،Decentraland کے نام سے ”میٹاورس“ کی خصوصیات رکھنے والا ایک اور پلیٹ فارم بھی آج کل دنیائے انٹرنیٹ پر بے حد مقبول ہے۔ یہ ویب سائٹ کافی حد تک ایک آن لائن، ڈیجیٹل دنیا یعنی ”میٹاورس“کی تعریف پر پورا اُترتی ہے۔دراصل،Decentraland پلیٹ فارم اپنے صارفین کو کرپٹو کرنسی اور NFTs سے ورچوئیل رئیل اسٹیٹ خریدنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہاں صارف 16×16 رقبہ کے مجازی پلاٹ سرمایہ کاری کی غرض سے خرید سکتاہے۔جسے بعد ازاں پلیٹ فارم پر دستیاب کرپٹو کرنسی ٹوکن MANA سے فروخت بھی کر سکتاہے۔ Decentraland کے منتطمین کا دعوی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے ”میٹاورس“ کے لیئے مجازی معیشت کا ایک پورا نظام تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔

مستقبل کی ”میٹاورس“ کا مستقبل کیا ہے؟
”میٹاورس“ ٹیکنالوجی کے شاندار مستقبل کے حوالے سے دنیا کتنی پراُمید ہے،اُس کا اندازہ صرف اِس ایک بات سے لگایا جاسکتاہے کہ انٹرنیٹ کی مقبول ترین سوشل میڈیا کمپنی فیس بک نے گزشہ برس، اکتوبر 2021 میں اپنی کمپنی کا نام اور لوگو تبدیل کرتے ہوئے۔ فیس بک انکارپوریٹڈکو”میٹا پلیٹ فارمز انکارپوریٹڈ“یا مختصراً لفظ ”میٹا“Meta سے بد ل لیا ہے۔ یہ انقلابی اقدام فیس بک کے چیف ایگریکٹیو، مارک زکر برگ کے اُس دیرینہ خواب کی تعبیر حاصل کرنے کی سمت پہلی بڑی چھلانگ ہے، جسے دنیا”میٹاورس“ کہتی ہے۔ دراصل مارک زکر برگ ”میٹاورس“کو مستقبل کی ایک بڑی ڈیجیٹل معیشت کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ فیس بک نے اپنی سرمایہ کار ی کا مرکز و محور ”میٹاورس“ کو بنا لیاہے۔ مثال کے طور پر فیس بک، نے اپنی اپلی کیشنز پر ورچوئیل ریئلٹی میٹنگز کے تجربات کے لیئے ابتدائی طور پر ہی 10،ارب ڈالرز کی خطیر رقم مختص کی ہے اور آئندہ چند برسوں میں اس رقم میں اضافہ کا عندیہ بھی دیا ہے۔

یاد رہے کہ فیس بک کمپنی کے ”میٹاورس“ کی جانب بڑھتے ہوئے غیرمعمولی جھکاؤ پر بعض عناصر اُسے سخت تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں، جن کا ماننا ہے کہ ”میٹاورس“بس،دیوانے کا ایک خواب ہے۔ فیس بک کے منتظمین نے”میٹاورس“ ٹیکنالوجی پر تنقید کرنے والے جملہ افراد کو جواب دینے اور ”میٹاورس“ کی تشکیل کرنے والی نئی ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ ساری دنیا کو دکھانے کے لیئے رواں ماہ 11،اکتوبر کو کنیکٹ 2022 کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ یہ ایک روزہ ورچوئیل (مجازی) کانفرنس ہوگی جس میں ورچوئیل اور آگمینٹڈ ریئلٹی کے کئی پہلوؤں پر کھل کر بات کی جائے گی۔ نیز اس شعبے کے اہم ترین ماہرین اپنی تحقیقات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کے استعمال سے بھی آگاہ کریں گے۔

فیس بک انتظامیہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس تقریب کا مقصد پوری دنیا کو ”میٹاورس“ کی نئی ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا اور اُنہیں یہ دکھانا ہے کہ فیس بک کی ”میٹاورس“ سے وابستہ اوتار کو زیادہ حقیقی اور خوب صورت بنانے کے لیئے کتنی سنجیدہ ہے۔جبکہ مذکورہ کانفرنس کو منعقد کرنے کا دوسرا اہم پہلو”کیمبریا“ کو دکھانا ہے جو اب تک میٹا کا سب سے جدید ہیڈسیٹ ہے۔جس کے ذریعے”میٹاورس“ میں انتہائی بلند معیار کی ویڈیو اور تصاویر دیکھی جاسکتی ہیں اور اس کے بیرونی کیمرے کی بدولت اسے پہننے والا”میٹاورس“ ہی نہیں بلکہ اُس سے باہر کے ماحول سے بھی آگاہی رکھ سکتا ہے۔اندازہ ہے کہ کیمبریا کی قیمت 1000 ڈالر سے کم نہ ہوگی جبکہ روایتی ہیڈ سیٹ 200 سے 300 ڈالر میں عام دستیاب ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں فیس بک ”میٹاورس“ کو حقیقی روپ دینے کے لیئے خطیر رقم خرچ کر رہی ہے،وہیں فیس بک کی مدمقابل کئی ٹیک کمپنیاں جیسے مائیکروسافٹ اور چپ میکر کمپنی Nvidia نے بھی اپنی تمام تر توجہ ”میٹاور س“ تخلیق کرنے پر مرکوز کردی ہیں۔ نیز فیس بک کی ایک اور بڑی حریف ٹیک کمپنی ”وی آر چیٹ“ بھی اپنے صارفین کو میٹاورس میں آن لائن ملاقاتوں کی سہولیات مہیا کرنے کے لیئے مختلف عملی تجربات کا آغاز کردیاہے۔ جبکہ کاریں بنانے والی ایک بڑی کمپنی سوینی (Sweni)نے بھی حال ہی میں ”میٹاورس“ کی ماورائی دنیا میں قدم رکھنے کا اعلان کیا ہے۔تاکہ اُس کے صارفین،کمپنی کی جانب سے متعارف کروائے جانے والے نئے ماڈل کو”میٹاور س“ یعنی ورچوئیل ریئلٹی میں خود چلاکر دیکھ سکیں گے۔ علاوہ ازیں دنیا کے بڑے آن لائن اسٹورز میں سے ایک،اطالوی فیشن ہاؤس،گوچی(Gucci) بھی گیم پلیٹ فارم روبلوکس(Roblox) کے ساتھ مل کر بہت جلد ڈیجیٹل ملبوسات پیش کرنے کا مصمم ارادہ رکھتا ہے۔دراصل، گوچی اپنی تخلیق کردہ میٹاورس سے یہ توقع رکھتا ہے کہ اُس کے صارفین آن لائن شاپنگ کرنے سے پہلے ڈیجیٹل کپڑے، جوتے وغیرہ اپنے اوتار کو پہنا کر آزمانے اور اچھی طرح تسلی کرنے کے بعد ہی خریدیں۔

”میٹاورس“ میں اندھیر نگری،چوپٹ راج
اگرچہ”میٹاورس“کا مستقبل، بظاہر عالمی معیشت میں غیر معمولی کاروباری امکانات اور مواقع کے ساتھ کافی روشن نظر آتا ہے، تاہم یہ ڈیجیٹل دنیا، خدشات کے کئی تاریک پہلو بھی رکھتی ہے۔دراصل مسئلہ ”میٹاورس“ ٹیکنالوجی کا نہیں،بلکہ اصل مسئلہ ”میٹاورس“ پلیٹ فارم تخلیق کرنے والی کمپنیاں بن سکتی ہیں۔ کیونکہ ”میٹاورس“ پلیٹ فارم فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے صارفین کے روزمرہ سرگرمیوں کی نگرانی کرسکیں گی۔مثلاً آپ کہاں جاتے ہیں، آپ کیا دیکھتے ہیں یا آپ کی نگاہیں کتنی دیر تک کسی چیز پر ٹکی رہتی ہیں۔”میٹاورس“ ٹیکنالوجی سب کچھ محفوظ کررہی ہوگی،صارف کے چہرے کے تاثرات، آواز کا اُتار چڑھاؤ، یہاں تک کہ صارف کے چہرے پر پائے جانے والے مخفی علامتی نشانات بھی۔

اگر ”میٹاورس“ کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیاں اپنے صارفین کی معلومات کو غلط طریقے سے استعمال کرتی ہیں تو اس سے صارف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتاہے۔ویسے تو اب بھی سوشل میڈیا اپنے صارفین کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی میں مصروف ہے اور پھر جمع کی گئی اُسی معلومات کی بنیاد پر اُن کو اشتہارات، خبریں اور من اشیاء خریدنے کی ترغیب دیتا ہے۔لیکن یہ سب نگرانی ”میٹاورس“ میں ہزار گنا زیادہ مہارت کے ساتھ ممکن ہوجائے گی۔ کیونکہ جس کمرے میں بیٹھ کر صارف ”میٹاورس“ استعمال کررہا ہوگا،وہاں موجود اشیاء کی جملہ تفصیلات بھی محفوظ ہور ہی ہوں گی۔

چونکہ ”میٹاورس“ حقیقی اور مجازی دنیاؤں میں قائم حدِ فاصل کو مکمل طور پر دھندلانے پر پوری طرح سے قادر ہوگا۔ لہٰذا جب ”میٹاورس“ کے مسافر حقیقی اور غیر حقیقی شئے میں فرق نہیں کرسکیں گے تو عین ممکن ہے کہ مخصوص تجارتی یا سیاسی مقاصد رکھنے والے گروہ اُنہیں باآسانی اپنا شکار بنا لیں۔ مثال کے طور پر اگر”میٹاورس“ میں کوئی صارف سڑک پر چل رہا ہے اور لوگوں کو ہر جگہ ایک ہی برانڈ کے مشروبات پیتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ اپنی دانست میں یقین کر سکتا ہے کہ یہ مشروب مقبول ہے۔ لیکن عین ممکن ہے کہ صارف کو جگہ جگہ نظر آنے والامشروب دراصل ”میٹاورس“ کی دنیا کو فروخت کیا گیا اشتہار ہو؟۔اس لیے ہمارہ مشورہ ہے ”میٹاورس“ کی سیر و سیاحت پر نکلنے سے قبل یہ ضرور جان لیجئے کہ اس کا انتظام و انصرام کس کے ہاتھ میں ہے۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں  06 نومبر2022 کی خصوصی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں