Elon Musk

ایلون مسک: آئیڈیاز کا سوداگر

معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر،جدید کارساز کمپنی ٹیسلااور دنیا کی پہلی نجی خلائی تحقیقاتی کمپنی، اسپیس ایکس جیسے بڑے تجارتی اداروں کے سربراہ، ایلن مسک 177 بلین ڈالرز کی ذاتی ملکیت رکھنے والے دنیا کے امیر ترین شخص ہیں۔اِن کی دولت کا تخمینہ پاکستانی روپیہ میں 50 ہزار اَرب روپے سے بھی زائد بنتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایلون مسک نے جدید کاروباری دنیا کے ہر شعبہ پر اپنی اجارہ داری قائم کر کے مختصر ترین عرصہ میں اتنی زیادہ دولت کیسے کمائی؟۔یہ ایک ایسا سربستہ راز ہے،جسے آج پوری دنیا جاننے کے لیئے بے چین ہے۔

یاد رہے کہ ایلن مسک 28 جون 1971 کو جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا، میں پیدا ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک بچپن میں اتنا خود شناس یا ہر وقت اپنی ذات میں گم ہونے والا بچہ تھا کہ وہ بعض اوقات اپنی والدین کی بات کو بھی بے دھیانی میں سُنی اَن سُنی کردیا کرتاتھا۔ ایک دن ایلون مسک کی والدہ نے اپنے شوہرکو مخاطب کرتے ہوئے کہ ”کبھی کبھار مجھے شک ہوتاہے کہ ہمارے بچہ کی قوتِ سماعت میں کچھ خرابی ہے۔ میں اِسے کئی بار آواز لگاتی ہوں تو تب جاکر وہ میری بات کو سنتاہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں ہمارا ایلون بہرا تو نہیں ہے؟“۔ اپنی بیوی کی بات سُن کر ایلن مسک کے والد بھی پریشان ہوگئے اور وہ اگلے ہی دن اپنے بیٹے کے کانوں کامعائنہ کروانے کے لیئے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں کی پاس لے کر حاضر ہوئے اور اُنہیں اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر نے بچہ کاتفصیلی معائنہ کرنے کے بعد مسکراتے ہوئے ایلون مسک کے والدسے کہا کہ ”آپ کا بچہ جسمانی لحاظ سے مکمل طور پر صحت مند ہے اور اِس کی قوت ِسماعت بھی پوری طرح سے بحال ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے بچے کو کسی اچھے ماہرنفسیات کو دکھائیں“۔ڈاکٹر کی بات سُن کر جہاں ایلون مسک کے والد کو یہ اطمینان ہوا کہ اُن کا بیٹا بہرا نہیں ہے،وہیں اُنہیں ایک نئی فکر یہ لاحق ہوگئی کہ کیا ایلون کسی دماغی عارضہ کا شکار تو نہیں ہے؟۔یہ خیال آتے ہی وہ اسپتال سے گھر جانے کے بجائے سیدھا ایک ماہر نفسیات کے پاس پہنچے اور اُسے اپنی پریشانی کے بارے میں بتایا۔ ماہرنفسیات نے ایلون مسک کی ذہنی کیفیت کا اندازہ لگانے کے لیے بچے کے ساتھ تنہائی میں طویل گفتگو کی،جس کے بعد اُس نے ایلن کے والد کو تسلی دیتے ہوئے بتایا کہ ”آپ کا بچہ کسی ذہنی یا نفسیاتی عارضہ میں مبتلا نہیں ہے،بس وہ سوچتا بہت ہے اورجاگتی آنکھوں سے خواب دیکھتا رہتا ہے“۔ چار برس کا بچہ ہر وقت سوچ و بچار کی دنیا میں غرق کیوں رہتاہے؟۔یہ بات ایلون مسک کے والدین کو سمجھ تو نہیں آئی مگر انہوں نے سوچاکہ اگر ڈاکٹر یہ سمجھتے ہیں یہ ایک اچھی عادت ہے،تو پھر اُنہیں اِس بات کی زیادہ پرواہ بھی نہیں کرنی چاہیے۔

اپنے بچپن کے حوالے سے ایک انٹرویو میں ایلون مسک نے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”واقعی میں بہت چھوٹی سی عمر میں ایسی ایسی چیزوں کے بارے میں سوچتا تھا،شاید جس کے بارے میں آج کے بڑے بھی سوچنے سے ڈرتے ہوں۔ مثال کے طور پر میں جب آسمان پر جہاز کو اُڑتے ہوئے دیکھتا تھا،تویہ سوچتا تھا کہ کیا میں بھی اپنا خود کا حقیقی جہاز بنا سکتاہوں؟۔اور پھر میں سارا سارا دن اپنی کاپیوں پر جہاز کے ماڈل بناتارہتا“۔ ایک بار ایلن مسک کے ہم جماعت نے اس کی کاپی میں بنی ہوئی عجیب و غریب تصویر دیکھ کر سوال کیا کہ ”تم نے یہ کیا بنایا ہے“۔ ایلن نے کہا کہ ”یہ راکٹ ہے“۔ اُس کے دوست نے جواباً قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ ”کیا راکٹ اتنا بدنما ہوسکتاہے؟“۔ ایلون نے سنجیدگی سے جواب دیا کہ ”یہ راکٹ کا ماڈل ہے اور اگر کسی نے راکٹ بنا نا ہو تو پھر اُسے ایسا ہی آڑھی ترچھی لکیروں سے راکٹ کے ماڈل کا خاکہ تیار کرنا ہوگا“۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ایلون مسک کی یہ بات سن کر اُس کے ہم جماعت نے ایلون کی خوب بھد اُڑائی ہوگی۔مگر اگر آج ایلون کا وہی دوست جب اپنے دوست کی فقید المثال کامیابی کو ملاحظہ کرتا ہوگا تو یقینا وہ اپنے رفقاء کار سے فخریہ انداز میں یہ ضرور کہتاہوگا کہ ”ایلون مسک نے اپنے ہاتھ سے راکٹ کا پہلا ماڈل بنا کر سب سے پہلے اُسے ہی دکھایا تھا“۔

ایلون مسک،اپنے اختراعی ذہن کو بروئے کار لاکر نت نئے خیالات اور ایجادات پیش کرنے کے لیئے ہی مشہور نہیں ہے بلکہ اُنہیں دنیا کی انتہائی زیرک اور کامیاب کاروباری شخصیت بھی تصور کیا جاتاہے۔ کیونکہ موصوف اپنے خیالات اور مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ منافع پر فروخت کرنے کی بھی غیر معمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ شاید آپ یہ جان حیران ہوں گے ایلون مسک بچپن سے ہی خریدو فروخت میں زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کا وہ کاروباری ہنر جان چکاتھا،جسے آج کی بڑی بڑی کاروباری شخصیات بھی ٹھیک طرح سے سمجھنے سے قاصر ہیں۔ پریٹوریا میں پرورش کے دوران ایلون مسک،اُس کا بھائی اور دیگر کزنز اضافی پیسے کمانے کے لیئے شہر کے متمول اور امیر علاقوں میں اپنے گھر میں بنائی ہوئی چاکلیٹ،جنہیں وہ”ایسٹر ایگ“ کہتے تھے فروخت کرتے تھے۔

عموماً ایک ”ایسٹر ایگ“ کی تیار ی میں 50 سینٹ کی لاگت آتی تھی اور اُسے ایک ڈالر میں فروخت کردیا جاتاتھا۔ ایک روز جب ایلون مسک اور اُس کا بھائی کمبل مسک ”ایسٹر ایگ“ فروخت کرنے کے لیئے جارہے تھے تو ایلون نے اپنے بھائی کو کہا کہ ”میں صرف 50 سینٹ کا نفع کمانے کے لئے گھر گھر پھرنے کی مشقت نہیں کر سکتا“۔ کمبل مسک نے اپنے بھائی کی بات سُن کر حیرانگی سے پوچھا”اچھا تم ایک ”ایسٹر ایگ“ کتنے میں بیچنا چاہتے ہو؟“۔ ایلون مسک نے جواب دیا کہ ”کم ازکم دس ڈالر میں“۔کمبل نے طنزیہ لہجہ میں ہنستے ہوئے کہا ”ایک ”ایسٹر ایگ“ دس ڈالر میں تو تم ساری زندگی نہیں بیچ سکو گے“۔”اگر یہ بات ہے تو میں تمہیں آج ہی بیچ کر دکھاؤں گا“۔ یہ کہہ کر ایلون مسک اپنے بھائی کو حیران چھوڑ کر سامنے والی گلی میں داخل ہوگیا۔ شام کو جب دونوں بھائی گھر پہنچے تو کمبل مسک نے بیچے گئے 20 عدد ”ایسٹر ایگ“ کی رقم20 ڈالرز اپنی والدہ کے سامنے رکھ دی۔جبکہ ایلون مسک نے اُس روز ”ایسٹر ایگ“ تو صرف 7 عدد ہی فروخت کیئے تھے لیکن والدہ کی ہتھیلی پر 70 ڈالرز رکھے اور اپنے بھائی کمبل مسک کی طرف دیکھتے ہوئے فخریہ انداز میں کہا کہ ”آج تم نے مال فروخت کرنے پر محنت کی، جبکہ میں نے اپنا سارا زور نفع کمانے پر لگادیا تھا“۔یہ واقعہ 2017 میں ایک ٹی وی پروگرام Make it CNBC میں ایلون مسک کے بھائی کمبل مسک نے سناتے ہوئے کہا تھا کہ ”ایلن مسک کی نگاہ میں ہمیشہ سے ہی خرید و فروخت کی نہیں بلکہ نفع کی اہمیت رہی ہے،شاید یہ ہی وجہ ہے کہ وہ خرید کر بھی کماتاہے اور بیچ کر بھی۔کیونکہ اُسے نفع کمانے کا ہنر بچپن سے آتاہے“۔

ایلون مسک کو اپنے دورِ طالب علمی میں غیر نصابی کُتب پڑھنے کا بے حدجنون تھا۔ ایلون مسک نے ٹی وی پروگرام 60 Minutes کے میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ”اُس کی پرورش کتابوں نے کی ہے،جبکہ اُس کی ذہنی استعداد کار بڑھانے میں سب سے زیادہ عمل دخل بھی مطالعہ کا ہی ہے۔ میں نے نو برس کی عمر میں انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا پور اپڑھ لیا تھا، نیز روزانہ دس گھنٹہ سائنس فکشن اور مزاحیہ کتابیں پڑھنا میر ی لیئے ایک معمول کی سرگرمی ہوا کرتی تھی۔ جن کتابوں نے مجھے بے حد متاثر کیا اُن میں دی لارڈ آف دا رنگ،گائیڈ ٹو گلیکسی اور فاؤنڈیشن سیریز وغیرہ شامل ہیں“۔واضح رہے کہ سائنس فکشن کہانیوں سے متاثر ہوکر ہی ایلون مسک نے بارہ برس کی عمر میں ایک آرکیڈ ویڈیو گیم ”بلاسٹار“ بنایا تھا۔ اس گیم میں کھیلنے والے کو خلا کی وسعتوں میں مہلک بموں سے اجنبی خلائی جہاز تباہ کرنے ہوتے تھے۔صرف یہ ہی نہیں ایلون مسک نے اپنی ذاتی آرکیڈ گیم کمپنی رجسٹرد کروانے کے لیئے نجی کاروبار رجسٹرڈ کرنے والے سرکاری ادارے میں ایک درخواست بھی دی تھی۔ مگر نابالغ ہونے کی وجہ سے اُن کے نام پر کسی بھی کاروباری کمپنی کو رجسٹرڈ کرنے سے صاف انکار کردیا گیا۔ اگرچہ ایلون مسک کے نزدیک ”بلاسٹر“ گیم اُس کی ایک بچگانہ ایجاد تھی، لیکن کتنی حیرانگی کی بات ہے کہ ایلون مسک اپنے تخلیق کردہ ”بلاسٹار“ گیم ایک ٹیکنالوجی میگزین کو فروخت کر کے پانچ سو ڈالر کی خطیر رقم کمانے میں کامیاب رہا تھا۔

ایلون مسک نے جنوبی افریقہ میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اپنی والدہ کے آبائی وطن کینیڈا کا رخ کیا، جہاں اُس نے اونٹاریو کوئینز یونیورسٹی میں 2 سال تک تعلیم حاصل کی۔بعدازاں پنسلوانیا یونیورسٹی سے فزکس اور اکنامکس میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی۔دور طالب علمی کے دوران پنسلوانیا میں ایلون مسک نے ایک گھر کرائے پر لیا،جسے وہ رات کو نائٹ کلب میں تبدیل کردیا کرتا تھا تاکہ تعلیمی اخراجات کے لیئے اضافی آمدن کمائی جاسکے۔ نیز ایلون مسک نے اپنے بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیئے لکڑی کے کارخانے میں جزوقتی ملازمت بھی کی۔اِسی دوران اُس نے اپنے وقت کی ایک بڑی ٹیکنالوجی کمپنی نیٹ اسکیپ میں ملازمت حاصل کرنے کے لیئے کئی درخواستیں اور انٹرویوز بھی دیئے۔مگر تمام تر کوشش کے باوجود اُسے نیٹ اسکیپ کمپنی میں ملازمت نہ مل سکی۔

ایلون مسک نے اس کے بعدپی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن صرف 2دن بعد ہی اُس نے فیصلے سے دستبردار ہو کر اپنا کاروبار کرنے کا منصوبہ بنالیا۔یوں اُس نے 1995 میں اپنے بھائی کے ساتھ مل کر زیپ 2نامی ایک ویب سائٹ تخلیق کی،جس کے ذریعے وہ صارفین کومختلف طرح کا معلوماتی ڈیجیٹل مواد اور خدمات مہیا کرتے تھے۔کیونکہ اس کمپنی میں صرف ایک کمپیوٹر ہوتا تھا اور ان کے پاس دوسرا کمپیوٹر خریدنے کے پیسے بھی نہیں تھے۔لہٰذا ایک کمپیوٹر سے دن کے وقت یہ ویب سائٹ چلتی تھی اور رات کے وقت اس ویب سائٹ پرتازہ ترین مواد اَپ لوڈ کر کے اُسے اَپ ڈیٹ کیا جاتا تھا۔آخر کار ایلون مسک اور اس کے بھائی کی محنت رنگ لے آئی اور ایک مشہور ٹیکنالوجی کمپنی کومپیک نے اُن کی زیپ 2 نامی کمپنی اور اُس کے تحت بنائے جانے والے تمام ڈیجیٹل سافٹ وئیر کو32 ملین ڈالرز میں خرید لیا۔جس میں سے ایلون مسک کا حصہ22ملین ڈالرز تھا جو آج کے دور میں پاکستانی روپے میں 7 ارب 88 کروڑ 52 لاکھ سے زائد بنتے ہیں۔

مذکورہ رقم سے جولائی 2009 میں ایلن مسک نے ایک آن لائن بینکنگ کمپنی ایکس ڈاٹ کام کی بنیاد رکھی،جو بعد میں معروف آن لائن مالیاتی ادارے پے پال کے ساتھ ضم ہوگئی۔ 2022 میں ای کامرس کمپنی ای بے،نے پے پال کو 165 بلین ڈالرز میں خرید لیا،جس میں ایلون مسک کا حصہ 561 ملین ڈالرز تھا۔ اسی برس ایلن مسک نے خلا کی وسعتوں کو تسخیرکرنے کے اپنے دیرینہ خواب کو عملی جامہ پہناتے ہوئے دنیا کی پہلی نجی خلائی تحقیقاتی کمپنی سپیس ایکس کی بنیاد رکھ دی۔ اسپیس ایکس کے قیام کا بنیادی مقصد مریخ اور چاند تک عام آدمی کی رسائی کو ممکن اور سہل بنانا تھا۔ یعنی ایلون مسک نے مذکورہ کمپنی کے ذریعے دنیا کو پہلی بار خلائی سیاحت کے منفرد تصور سے روشناس کروایا۔اپنے اِس ہدف کو جلد ازجلد حاصل کرنے کے لئے اسپیس ایکس کمپنی اَب تک مسافر راکٹس کو خلامیں بھیجنے کے کئی کامیاب تجربے بھی کرچکی ہے۔ ایلون مسک چاند اور مریخ پر سیاحوں کو بھیجنے کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ”اگر انہیں اپنا زندگی بھر کا کمایا ہوا تمام اثاثہ بھی فروخت کرنا پڑا تو بیچ دیں گے مگر عام انسانوں کو مریخ اور چاند پر آباد کرکے ہی دم لیں گے“۔

دراصل ایلون مسک کی اسپیس ایکس کمپنی مریخ اور چاند پر ایسے شہر آباد کرنا چاہتی ہے جہاں انسان کو زمین کی طرح بسایا جاسکے اور زمین سے مریخ تک آمدورفت کرنے کے لیے سفری سہولیات بھی آسان ہوجائیں۔اس حوالے سے اسپیس ایکس کمپنی بہت جلد ایک ایسا خلائی طیارہ نما راکٹ متعارف کرانے جا رہی ہے جو کہ دوبارہ استعمال کے قابل ہو گا اور 100 سے زائد مسافروں کومریخ تک با آسانی لے جانے اورپھر وہاں سے واپس لانے کا کام بھی انجام دے سکے گا۔ایلون مسک نے ایک سیمنار میں خطاب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ”وہ چاہتے ہیں زمین کے علاوہ چاند اور مریخ پر بھی انسان کا مستقل مسکن ہو۔ جیسا کہ زمین کے ساتھ ماضی کے حادثات میں ہوا کہ کوئی بڑا شہاب ثاقب زمین کے ساتھ ٹکرایا اور ڈاینو سار جیسی دیو ہیکل مخلوق کا اس زمین سے نام و نشان مٹ گیا۔لہٰذا، میں چاہتا ہوں کہ اگر مستقبل میں زمین کے ساتھ دوبارہ ایسا کوئی معاملہ پیش آئے تو ہم انسانوں کی نسل ختم نہ ہو اور زمین کے علاوہ بھی کوئی دوسرا سیارہ ہماری پناہ گاہ بن سکے“۔

اسپیس ایکس کے علاوہ ایلون مسک نے2004 میں چار لوگوں کے ساتھ مل کر برقی گاڑیاں بنانے والی ایک کمپنی ٹیسلا بھی قائم کی تھی۔ جسے بعد میں توسیع دے کر دنیا میں ماحولیاتی تبدیلوں کے خاتمے کے لیے گرین انرجی کے دیگر شعبوں کے لیئے مصنوعات بنانے کے بھی قابل بنادیا گیا۔ ٹیسلا کار، نہ صرف ایندھن بچاتی ہیں بلکہ اس میں ایک ایسا آٹوپائلٹ سسٹم بھی نصب کیا گیا،جس کی مدد سے یہ گاڑی بغیر ڈرائیور اپنے مسافروں کو اُن کی منزل مقصود تک پہنچا سکتی ہے۔یاد رہے کہ عام طور پر ایک گاڑی 4ہزار سے زائد پارٹس سے مل کر بنتی ہے،مگر ٹیسلا کار کی تیاری میں صرف 22 پارٹس استعمال کیئے گئے ہیں اور یہ مکمل طور پرمینٹینس فری ہوگی۔یعنی اِسے مرمت کی ضرورت نہیں ہوگی۔ جبکہ ٹیسلا گاڑیوں میں دنیا کی سب سے طاقت ور چارجنگ بیٹریاں استعمال کی جائیں گی۔ جن کے بارے ٹیسلا ترجمان کا دعوی ہے کہ اُن کی کی گاڑی ایک چارج میں 405 میل تک کا فاصلہ طے کرسکتی ہے۔

صرف یہ ہی نہیں ایلون مسک عن قریب وکیوم ٹنل کے نام سے زیر زمین ایک ٹرین پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں جو کہ ابتدائی طور پر امریکا میں شروع کی جائے گی۔ یہ ٹرین روایتی ایندھن کی بجائے وکیوم سائنس کے تحت چلے گئی اور اس کی سپیڈ عام بلٹ ٹرینوں سے بھی کئی گنا زیادہ ہو گی۔نیز ایلون مسک نے بہت جلد”نیورالنک“نامی ایک ایسی ٹیکنالوجی بھی متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جو ممکنہ طور پر صارفین کو اپنے خیالات کے ساتھ آلات کو منسلک کرنے کی سہولت بھی دے دے گی۔ بلاشبہ، اِس ٹیکنالوجی کی بدولت معذور افراد نقل و حمل اور گفتگو کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

دوسری جانب یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ بہت جلد ٹیسلاکمپنی اپنا اسمارٹ فون جس کا نام ”ماڈل پائی“ بتایا جارہا ہے متعارف کروانے جارہی ہے۔ زیرگردش خبروں کے مطابق ٹیسلا کا ماڈل پائی اسمارٹ فون اسٹار لنک کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جو اسپیس ایکس کی طرف سے فراہم کردہ سیٹلائٹ پر مبنی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس ہے۔ مئی 2023 تک، یہ سروس امریکہ، کینیڈا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اٹلی، اور نیوزی لینڈ سمیت 53 ممالک میں دستیاب ہے۔سٹار لنک کے 12 ہزار سیٹلائٹس 550 کلومیٹر (340 میل) کی اونچائی پر مدار میں گردش کرتے ہیں، ایک دوسرے کے ساتھ اور زمین پر موجود زمینی اسٹیشنوں کے ساتھ منسلک ہیں، جنہیں ”گیٹ وے سٹیشنز“ کہا جاتا ہے اور صارفین تک انٹرنیٹ کی آسانی رسائی کو یقینی بناتے ہیں۔ اسٹار لنک کے ساتھ”ماڈل پائی“ کی مطابقت صارفین کو اپنے فون سے براہ راست انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی سہولت فراہم کردے گی، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔

جبکہ یہ بھی شنید ہے کہ ٹیسلا کا ”ماڈ ل پائی“اسمارٹ فون شمسی توانائی سے چارچ ہونے کی صلاحیت سے لیس ہوگا۔ علاوہ ازیں ٹیسلا کا ”ماڈل پائی“ اسمارٹ فون میں آسٹرو فوٹو گرافی کی ٹیکنالوجی بھی مہیا کی جائے گی۔جو مصنوعی ذہانت سے چلنے والے کیمروں سے مزین ہوگا اور اس کی بدولت ماورائے دنیا یعنی فلکیاتی اشیاء مثلاً چاند، ستاروں کی واضح اور انتہائی جاذب نظر تصاویر لینا بھی ممکن ہوسکے گا۔ جبکہ ٹیسلا کا نیا فون ”مارس کوائن“ نامی ایک نئی کرپٹو کرنسی مائن کرنے کی سہولت بھی اپنے صارفین کو فراہم کرے گا۔اگرچہ ٹیسلا نے ”ماڈل پائی“اسمارٹ فون مارکیٹ میں متعارف کروانے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی ہے۔ تاہم بعض ٹیکنالوجی ماہرین کوتوقع ہے کہ مذکورہ اسمارٹ فون رواں برس کے اختتام یا پھر 2024 کے اوائل تک فروخت کے لیئے دستیاب ہوگا۔

ایلون مسک کے منفرد خیالات اور غیرمعمولی ایجادات نے دنیا کی بڑی بڑی تجارتی کمپنیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور لوگ بڑی رغبت کے ساتھ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور ٹوئٹر کے شیئر خرید رہے ہیں،جس کی وجہ سے ایلون مسک کی اثاثے غیر معمولی رفتار کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔عام طور پر کمپنیوں کی وجہ سے اُن کے مالکان مشہور ہوتے ہیں، لیکن یہاں معاملہ اُلٹا ہے اور ایلون مسک کے نام سے اُن کی کمپنیوں کوپہچانا جاتاہے۔ دنیا بھر میں لوگ ایلون مسک کی کاروباری سرگرمیوں کو کتنا زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اس کا اندازہ اِس ایک بات سے لگالیں کہ گزشتہ دنوں ایلون مسک نے صرف چند گھنٹوں کے لیئے ٹوئٹر پر سے کبوتر کی تصویر ہٹا کر کرپٹو کرنسی ”ڈوج کوائن“ کی تصویر لگائی تھی کہ تھوڑی دیر ہی ”دوج کوائن“ کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا اور صارفین دھڑا دھڑا ”دوج کوائن“ کی خریداری کرنے لگے۔حالانکہ تھوڑی بعد یہ تصویر ہٹا دی گئی اور ”دوج کوائن“ کی قیمت دوبارہ سے زمین بوس ہوگئی۔ یعنی ایلون مسک کسی کمپنی کے حق یا مخالفت میں صرف ایک ٹوئٹ کرکے اُس کے شیئر کی قیمت کو کئی گنا بڑھا، یا گھٹانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 04 جون 2023 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں