2022

ڈیجیٹل دنیا کی بے اعتباری و بے اختیاری

سال 2022 نے پوری پاکستانی قوم کو ایک بات تو بہت اچھی طرح باور کرادی کہ ”سوشل میڈیا“ عوامی مقبولیت کے اوج کمال پر ہی کیوں نہ پہنچ جائے مگر وہ نہ تو گرتی ہوئی حکومت کو گرنے سے بچا سکتاہے اور نہ ہی پارلیمان کی نظروں میں گرجانے والی حکومت کو فقط ”ٹویٹس“ کے بل بوتے پر بحال کروا سکتاہے۔لہٰذا، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جس کا سارا تکیہ ہی ”سوشل میڈیا“ پر دھرا تھا۔10، اپریل کو حزب اختلاف کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کے پاس ہونے کے بعد خزاں رسیدہ پتوں کی مانند بکھر گئی اور عمران خان کے حق میں سوشل میڈیا پر چلنے والے ریکارڈ ساز”ہیش ٹیگ“ اور کروڑوں ”ٹوئٹس“بھی اُن کا پارلیمانی سنگھاسن،تاراج ہونے سے نہ بچاسکے۔ دوسری جانب اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے 44 اَرب ڈالر ز کی خطیر رقم سے ٹویٹر کو خرید نے کے فوراً بعد ٹویٹر صارفین سے بلیوٹک کی فیس وصول کرنے کا حکم نامہ جاری کر کے، سوشل میڈیا پر بحث کا نیا پنڈوراباکس کھول دیا کہ ٹویٹر پر مستقبل میں صارفین کے لیئے مفت میں بھی کوئی سہولت دستیاب ہوگی یا نہیں؟۔

نیز، ایلون مسک نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پرایک میم، جس میں ایک بوسیدہ سی قبر پر ٹویٹر کے نام کتبہ لگا ہوا ہے، شیئر کرکے دنیا بھر میں پی ٹی آئی جیسی ایسی تمام سوشل میڈیا زدہ، سیاسی جماعتوں کی چولیں بھی ہلاکر رکھ دیں، جن کی تمام سیاست ہی ٹویٹ،ری ٹویٹ، ہیش ٹیگ اور ٹاپ ٹرینڈ کے اردگرد گھومتی ہے۔ جبکہ مذکورہ تصویر وائر ل ہونے کے بعد سوشل میڈیا کی دنیا میں گویا ایک بھونچال آگیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹوئٹر سے منسلک ہر صارف کے ذہن میں یہ خدشہ کلبلانے لگا ہے کہ کہیں ٹوئٹر اگلے چند ماہ یا ہفتوں میں مرحوم تو ہونے والا نہیں ہے۔ دراصل ایلون مسک نے ٹوئٹر کی قبر کی تصویر شیئر کرکے اپنے اربوں صارفین کو صرف یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ اگر کسی صارف کو ٹویٹر پر رہنا ہے تو پھر اُسے نئے ٹویٹرمیں رونما ہونے والی ہر تبدیلی کو خوش دلی سے قبول کرنا ہوگا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹویٹرکی موت کی خبر کتنی ہی غیر حقیقی کیوں نہ ہو، بہرحال اِس چھوٹی سی خبر نے دنیائے انٹرنیٹ پر ایک سونامی آنے جیسا ماحول پیداکردیا اور عام صارفین تو چھوڑیں، دنیا کی اہم ترین شخصیات بھی ٹویٹر کے مستقبل کے حوالے سے سخت فکر مندی مبتلا ہوگئیں۔بعض دانش و بنیش حلقوں کی جانب سے تو یہ بھی کہا جانے لگا کہ ٹویٹر کی موت کے بعد دنیا کا سیاسی منظرنامہ یکسر تبدیل ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر و ہ ممالک جہاں بعض سیاسی جماعتیں اپنے مقبولیت کا پیمانہ ہی ٹویٹرکے فالوورز کو قرار دیتی ہیں، آخر اُن سیاسی جماعتوں کا کیا بنے گا؟۔

سوشل میڈیا،سال بھر جرمانے ہی بھرتارہا
2022 میں سماجی رابطوں کی زیادہ تر ویب سائیٹس کو مقدمہ بازی کا سامنا رہا اور اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سال بھربعض ممالک کی حکومتوں کی جانب سے صارفین کی اجازت کے بغیر اُن کا ذاتی ڈیٹا استعمال کرنے کی پاداش میں بھاری جرمانے عائد کیئے جاتے رہے۔ فرانس میں پرائیویسی کی خلاف ورزی یعنی کوکیز کو استعمال کرنے سے پہلے صارفین سے اجازت نہ لینے کی سنگین شکایات موصول ہونے پر گوگل پر 150 ملین یورو اور فیس بُک پر 60 ملین یورو کا جرمانہ عائد کردیاگیا۔ نیز، میٹا کمپنی کی ذیلی ایپ، فیس بُک نے 2015 میں امریکی ریاست میں اپنے خلاف پرائیویسی کے درج مقدمہ کو ختم کروانے کے لیئے بھی 65 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کی ادائیگی بطور جرمانہ کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔ مذکورہ مقدمہ میں فیس بک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ صارفین کی اجازت کے بغیراُن کا بائیو میٹرک ڈیٹا اکٹھا کر کے تجارتی استعمال میں لا رہا ہے۔اپنا جرم تسلیم کرلینے کے بعد اَب فیس بُک جرمانے کی کل رقم میں سے 9 کروڑ 75 لاکھ ڈالرز وکلا کی فیس اور دیگر اخراجات کی مدمیں ادا کرے گا اور بقایا تمام رقم امریکی ریاست اِلینوائے کے اُن فیس بک صارفین کے مابین تقسیم کر نے کا پابند ہوگا، جو دسمبر 2020 تک اُس کے خلاف مقدمہ میں مدعی بنے تھے۔جبکہ آئرش ڈیٹا پروٹیکشن کمیشن نے میٹا کی دوسری سوشل میڈیا ایپ انسٹاگرام پر قواعدکی خلاف ورزی کرنے پر 40 کروڑ 50 لاکھ یورو کا جرمانہ عائد کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی آئرش ادارے کی جانب سے میٹا پلیٹ فارم پر عائد کیا گیا یہ تیسرا،اور مالیت کے اعتبار سے اَب تک کا دوسرا بڑا جرمانہ ہے۔ انسٹاگرام پر یہ جرمانہ بچوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی یعنی بچوں کے ای میل ایڈریس اور فون نمبر شائع کرنے کی وجہ سے عائد کیا گیا۔دوسری جانب مشہور ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر بھی برطانیہ میں 13 سال سے کم عمر بچوں کی معلومات ان کے والدین کی مرضی کے بغیر اپنے کاروباری مفاد کے لیئے استعمال کرنے پر ممکنہ طور پر 2 کروڑ 70 لاکھ پاؤنڈز تک جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔

فیس بُک کی ڈیجیٹل کشش ماند پڑنے لگی
فیس بُک،بلاشرکت غیرے دنیائے انٹرنیٹ کا سب سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے، لیکن گزشتہ چند برسوں میں دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی صارفین کی بڑی تعداد کو اپنی جانب مبذول کروانے میں کامیاب رہے ہیں۔جس کی وجہ سے سال 2022 میں فیس بُک کی مقبولیت کا گراف مسلسل روبہ زوال رہااور فیس بک صارفین کی تعداد میں ہوش رُبا کمی دیکھنے میں آئی، جو 10 لاکھ صارفین یومیہ تک رہی۔ جس کا اثر میٹا کمپنی کے شیئرز پر بھی براہ راست پڑا اور اِسے 2021 کے مقابلے میں 200 ارب ڈالر تک نقصان ہوا۔خاص طور پر سب سے بڑا دھچکا، فیس بُک کو اپنے ورچول ریئلٹی ہارڈوئیر پروگرام کے باعث لگا اور ہارڈویئر ڈویژن کی وجہ سے کمپنی کو دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ لیکن مجموعی طور پر میٹا کمپنی دیگر شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی وجہ سے نفع میں رہی او ر اس نے سال 2022 کی آخری سہ ماہی میں 40 ارب ڈالر کا منافع کمایا۔جو سال 2021 کی اسی سہ ماہی میں کمائے گئے منافع سے 4فیصد کم تھا۔شاید یہ ہی وجہ ہے کہ فیس بک نے صارفین کی کم ہوتی ہوئی تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوتے ہوئے صارفین کو ایک نئی سہولت مہیا کردی ہے،جس کی بدولت اَب کوئی بھی صارف اپنے ایک اکاؤنٹ سے فیس بُک کی مزید 4عدد پروفائل بناسکے گا اور یہ تمام اکاؤنٹ مرکزی فیس آئی ڈی سے جڑے ہوں گے۔ جبکہ گزشتہ برس میٹا کمپنی نے فیس بُک کو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے الگ اور منفرد بنانے کے لیئے مصنوعی ذہانت کے تحت ایک ایسے عالمی مترجم سافٹ ویئر پر بھی کام شروع کردیا ہے،جو دنیا کی تمام زبانوں کے باہمی ترجمے کرسکے گا اور اس مترجم کو فیس بک کا ہرصارف استعمال کرسکے گا۔میٹا نے اِس عالمی مترجم کو ”’یونیورسل اسپیچ ٹرانسلیٹر“ کا نام دیا ہے اور اسے مصنوعی ذہانت کے ذریعے اس قابل بنایا جائے گا کہ براہ راست ایک سے دوسری زبان میں ترجمہ کیا جاسکے۔واضح رہے کہ قبل ازیں اکثر مترجم اپیس میں کہی جانے والی باتوں کو پہلے ٹیکسٹ میں بدلا جاتا ہے اور بعدازاں ٹیکسٹ کو دوسری زبان کا صوتی آہنگ دیا جاتاہے۔ لیکن اَب فیس بُک’’یونیورسل اسپیچ ٹرانسلیٹر“ کی بدولت بولی جانے والی زبان کو ایک کلک سے فوری طور پر کسی بھی دوسری زبان میں بدلنا ممکن ہوجائے گا۔

مختصر پیغام رَساں ٹوئٹر کے بدلتے رنگ
سال گزشتہ ٹویٹر نے عوام کے دیرینہ اصرار پر ٹویٹ شدہ پیغامات کو ایڈٹ کرنے کی سہولت فراہم کردی ہے۔ تاہم 5 ڈالرماہانہ پر یہ سروس صرف ان صارفین کو دی جائے گی جن کے اکاؤنٹ پر تصدیق کا نیلا نشان موجود ہوگا۔یاد رہے کہ 2020 میں اس وقت کے ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے کہا تھا کہ”شاید وہ ٹویٹ ایڈٹ کی سہولت کبھی پیش نہیں کریں گے کیونکہ اس سے غلط معلومات پھیل سکتی ہیں“۔ جبکہ ٹیکنالوجی ماہرین کی اکثریت بھی ٹویٹ ایڈٹ بٹن متعارف کروانے کی سخت مخالف تھی کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ’’ایڈٹ ٹویٹ‘‘کی بدولت دوسرے بھی اسے ایڈٹ کرسکیں گے اور یوں اصل ٹویٹ کچھ سے کچھ بھی ہوسکتاہے“۔ بہرکیف تما م تر تحفظات کے باوجود اب ایڈٹ بٹن پیش کردیا گیا ہے جو ٹویٹ پوسٹ ہونے کے 30 منٹ بعد تک استعمال کیا جاسکے گا۔ تاہم ایک ٹویٹ کوصرف 2مرتبہ ہی ایڈٹ کیا جاسکتا ہے۔نیز سال 2022 میں سماجی رابطے اور مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر نے تمام صارفین کو اسپیس ریکارڈ کرنے کی سہولت بھی فراہم کردی۔خاص بات یہ ہے کہ ٹویٹر نے تمام صارفین کو اسپیس ہوسٹ کرتے ہوئے آڈیو روم میں ہونے والی گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے اور اسپیس میں کی گئی ریکارڈنگ ایک ماہ تک محفوظ رہے گی۔نیز ہوسٹ کو اسے اپنی مرضی کے مطابق پبلک کرنے یا نہ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔اچھی بات یہ ہے کہ ٹوئٹر نے اپنے پلیٹ فارم پر ایسے ٹویٹس کرنے پر مکمل پابندی عائد کردی ہے جو کلائمیٹ چینج کا کسی بھی طرح انکار کرتی ہیں۔ گزشتہ برس عالمی یومِ ارض پر ٹوئٹر نے اس اہم ترین فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھاکہ”وہ ایسے تمام ٹویٹس پر پابندی عائد کررہا ہے جو عالمی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بیانیہ رکھتے ہیں، خواہ اس کے لیئے سائنسی دلائل کا سہارا ہی کیوں نہ لیا گیا ہو۔کیونکہ ایسے گمراہ کن ٹویٹس صارفین کو ماحولیاتی اور موسمیاتی بحران کی اصل اور اہم بحث سے بدظن کرسکتے ہے“۔

یوٹیوب،لائیکی،بیگو لائیو اور اسنیک ویڈیو
گزشتہ برس ٹک ٹاک ایپ سے مقابلے کے لیے پیش کردہ یوٹیوب کی مختصر ویڈیو سروس ”شارٹس“ کے دیکھے جانے کی تعداد 30 ارب تک جاپہنچی اور یوٹیوب پلیٹ فارم پر شارٹس کے ویوز پانچ ٹریلیئن سے تجاوز کر گئے۔یاد رہے کہ ویوز کی یہ تعداد سال2021 کی تعداد سے4 گُنا زائدہے۔یوٹیوب شارٹس کی پذیرائی کی بنا پر یوٹیوب نے ”شارٹس“ میں اشتہارات کے اجراء کا اعلان کردیا ہے۔نیز گزرے برس ٹک ٹاک کی جانب سے کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر پاکستانی صارفین کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد متنازعہ ویڈیوز حذف کردی گئیں۔واضح رہے کہ 2022 کی صرف دوسری سہ ماہی میں، عالمی سطح پر 113,809,300 ویڈیوز حذف کیں گئیں جو ٹک ٹاک پر اَپ لوڈ کیں گئیں کل ویڈیوز کا صرف ایک فیصد ہے۔اِن میں سے تقریباً 97 فیصد ویڈیوز اپ لوڈ کیے جانے کے 24 گھنٹوں کے اند ر حذف کر دیں گئیں تھیں۔جبکہ اچھی بات یہ ہے کہ گزشتہ برس مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ لائیکی، بیگو لائیو اور اسنیک ویڈیو نے بھی پاکستان میں اپنی خدمات جاری رکھنے کے لیے پی ٹی اے کے پاس باقاعدہ رجسٹر ڈ ہوگیں۔یاد رہے کہ غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے اور بلاک کرنے کے قواعد 2021 کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کے لئے پی ٹی اے کے پاس رجسٹر ہونا ضروری ہے۔

ٹاپ ٹرینڈز
گزشتہ برس پاکستان میں ہونے والے ہر اہم واقعہ کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا رہااور جن اہم ترین واقعات کے ٹرینڈ 2022 میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹاپ ٹین کی فہرست میں شامل ہوئے اُن میں پہلے نمبر پرہیش ٹیگ ”امپورٹڈ حکومت نامنظور“رہا۔ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجہ میں ایوانِ اقتدار سے رخصتی کے بعد یہ ہیش ٹیگ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور اسے ٹویٹر کی تاریخ میں ریکارڈ ساز تعداد میں ریٹویٹ کیا گیا۔دوسرے نمبرپرارشد شریف کی موت کی خبر ٹاپ ٹرینڈ بن گئی۔ارشد شریف کینیا کے نیروبی میں گولی لگنے سے جاں بحق ہو گئے اور ہزاروں صارفین نے اس ہیش ٹیگ کے تحت اُن کی الم ناک موت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔تیسرے نمبر پر ہیش ٹیگ ”نوبال“ اور چیٹر“ رہے۔ٹی 20 ورلڈ کپ کے پاک بھارت میچ کے دوران انتہائی اعصاب شکن مرحلے اور آخری اوور میں محمد نواز کی جانب سے کرائی گئی گیند کو نو بال قرار دینے پر سوشل میڈیا صارفین امپائرز پر برس پڑے اور اسے دھوکہ دہی قرار دے دیا۔خیال رہے کہ بھارت کو آخری اوور میں جیتنے کے لئے 16 رنز درکار تھے کہ اس موقع پر محمدنواز کی فل ٹاس گیند کو امپائرز نے نو بال قرار دیا جوبظاہر نو بال نہیں تھی۔

چوتھے نمبر پر سانحہ مری اُس وقت سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا،جب پاکستان کے مشہورسیاحتی مقام ملکہ کوہسار مری میں شدید باری اور ٹریفک کی روانی معطل ہونے کی وجہ سے 23 معصوم جانیں لقمہ اجل بن گئی۔ پانچویں نمبر پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف حزب اختلاف کی تحریک عد م اعتماد کی کامیابی کے لیئے چوہدری شجاعت اور آصف علی زرداری کے مابین ہونے والی ملاقات نے ”ایک زرداری،سب سے بھاری“ کو سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنادیا اور اِس ذیل میں صارفین آصف علی زرداری کی پراسرار سیاسی چالوں کی تعریف و توصیف کرتے دکھائی دیئے۔ چھٹے نمبر پرہیش ٹیگ لوڈ شیڈنگ رہا، جب ماہ جون میں اچانک ملک بھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا آغاز ہوگیاتھا۔ ساتویں نمبر پر ہیش ٹیگ ”عامر لیاقت“ رہا اور مشہور کمپیئر و نعت خواں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے انتقال کی خبر کے بعد اُنہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیئے سوشل میڈیا پر ٹویٹس کا سیلاب اُمڈ آیا۔ آٹھویں نمبر پرمشہور بھارتی اداکارہ مادھوری ڈکشٹ نے پاکستانی گلوکارعلی ظفر کے گانے پر بنائی گئی ڈانس ویڈیو اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کردی۔جس کے بعد ہیش ٹیگ ”جھوم“ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ نویں نمبر پر ”کانپیں ٹانگ رہی ہیں“ کا ہیش ٹیگ رہا۔ جب پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف جلسہ میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کی زبان پھسل گئی اور انہوں نے اسلام آباد میں ٹانگیں کانپ رہی ہیں کے بجائے ”اسلام آباد میں کانپیں ٹانگ رہی ہیں“کہہ دیا تھا۔دسویں نمبر پر عساکر پاکستان کے17 ویں نئے سپہ سالار کی تعیناتی کے بعد ”جنرل سید عاصم منیر“ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کی فہرست میں شامل ہوگیا۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 08 جنوری 2023 کے خصوصی شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں