Pakistan vs India in War

بھارت کا جنگی جنون، بھارتی عوام کے لیئے وبالِ جان

بھارتی جنگی جنون دیکھتے ہوئے آج رہ رہ کر ایک ”سفری نصیحت“ بڑی شد و مد سے یاد آرہی ہے کہ انسان کو سڑک پر ڈارئیونگ کا آغاز کرنے سے پہلے ایک بات اچھی طرح بذعم خود ہی فرض کرلینی چاہیئے کہ”دکھائی فقط اُسے ہی دیتا ہے اور سڑک پر باقی جتنے بھی لوگ گاڑیاں چلا رہے ہیں، وہ پیدائشی نابینا ہیں۔ اِ س لیئے اَب آپ نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے نہ صرف اِن اندھوں کی ”اندھی ڈرائیونگ“ سے بچنا ہے بلکہ اِن نابیناؤں کو بھی کسی ناگہانی حادثہ کر دینے سے بچانا ہے“۔ ایک مدت تک ہم اِس ”سفری نصیحت“کو اچھی ڈرائیونگ کا سنہری اُصول جانتے ہوئے نہ صرف حرزِ جاں بنا کر رکھتے آئے ہیں بلکہ بوقت ضرورت دوسروں کو بھی اِس قولِ فیصل کی تبلیغ کرنے میں ذرا بھی سستی کا مظاہرہ نہیں کیا۔مگر گزشتہ چند دنوں سے بھارتی جنگی جنون کو دیکھتے ہوئے یہ احساس دل کے کسی نہاں خانے میں جاں گزیں ہورہا ہے کہ اِس انمول ”سفری نصیحت“کا اطلاق حالیہ پاک بھارت کشیدگی پر بھی بخوبی کیا جاسکتا ہے۔اگر بنظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو مودی سرکار کا بھارت اِس وقت اپنے خود ساختہ جنگی جنون میں پوری طرح سے اندھا ہوچکا ہے اور دنیا بھر کا اَمن و اَمان غارت کرنے کے لیئے تباہ کُن جوہری جنگ کے راستے پر کسی اندھے مسافر کی طرح ٹامک ٹوئیاں مارنے کے لیئے نکل پڑا ہے۔جبکہ دوسری طرف پاکستان ہے کہ ایک جہاندیدہ دیدہ ور کی طرح بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنی سرحدوں پر ہونے والی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے رہا ہے بلکہ بھارتی عوام کو نریندر مودی کے کسی بھی ممکنہ ”جوہری سانحہ“ سے بچانے کے لیئے مقدور بھر سعی بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔بقول محسن بھوپالی
ہماری جان پر دہرا عذاب ہے محسن ؔ
کہ دیکھنا ہی نہیں، ہم کو سوچنا بھی ہے

مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کی ہر طرح کی احتیاط و صلح جوئی کے پیغام کے باوجود بھارت کا اندھا جنگی جنون تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔پلوامہ حملے کے خود ساختہ ڈرامے کے بعد بھارت نے اولین جنگی اندھے پن کا مظاہر ہ یہ کیا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جنگی طیارے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کردیئے جنہیں پاک فضائیہ کے چوکس جے ایف 17 طیاروں نے صرف تین منٹ میں ہی دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کردیا۔بھارت کی اِس اندھی فضائی کاروائی میں پاکستان کا تو خیر سے کچھ نہ بگڑا مگر یہ بات پہلی بار پوری دنیا پر بھرپور طریقے سے عیاں ہوگئی کہ بھارتی فضائیہ اندھی کارروائیوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتی اور طرفہ تماشہ یہ ہوا کہ چار سو سے زائد نیوز چینلوں کی فوج ظفر موج رکھنے والا بھارتی میڈیا بھی مادر ذاد اندھا ہی نکلا اوریوں بیچارے بدقسمت عام بھارتی شہریوں کو ”جنگی حقائق“ جاننے کے لیئے پاکستانی میڈیا کی صاف ستھری آنکھوں پر ہی بھروسہ کرنا پڑا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اِس ایک اندھی فضائی کارروائی کے بعد بھارتی فضائیہ کی آنکھیں کھل جاتیں لیکن وہ نریندر مودی ہی کیا جو سو جوتوں کے ساتھ سو پیاز نہ کھائے۔پس اِس نے اپنے مزید دو طیارے ایک بار پھر سے پاکستانی حدود میں بھیج دیئے،جسے پاک فضائیہ نے آناً فاناً ہی تباہ کردیا اور بھارتی فضائیہ کے ایک پائلٹ کو زندہ سلامت گرفتار کرلیا۔ بھارتی عوام کو تو اپنے دو جنگی طیاروں کی تباہی اور ایک ونگ کمانڈر ابھے نندن کی گرفتاری بھی نظر نہیں آتی اگر پاکستانی میڈیا اِسے بار بار نہ دکھاتا۔حیرت کی بات تو یہ ہے ابھے نندن کی رہائی کے پیچھے چھپے ہوئے پاکستان کے خیر سگالی کے پیغام کو بھی بھارت نہیں دیکھ سکا جبکہ ابھے نندن کے کپڑوں،دماغ،دل اور پھیپھڑوں میں پاکستان کی طرف سے چھپائے گئے مہلک ہتھیار تلاش کرنے کے لیئے ابھی تک ٹامک ٹوئیاں ماررہا ہے۔اب جنگی جنون میں اندھے بھارت کو کون سمجھائے کہ آپ کا نام نہاد”ہیرو“پاکستان کے پاس فقط تین دن ہی تو رہا ہے۔اتنے مختصر عرصہ میں اب ہم اِسے بھارتی سے پاکستانی تو بنانے سے رہے۔

ذرا بھارتی کورچشمی کی ایک اورذلت آمیز انتہاملاحظہ کیجیئے کہ اپنے جنگی جنون کے نشے میں اُس نے ہماری پاک بحریہ کو بھی مادرِ وطن کے دفاع سے غافل تصور کرنے کی غلطی کر لی۔ یوں بھارتی فضائیہ اور بری افواج کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہونے کے بعد بھارتی بحریہ کا جو تھوڑا بہت بھر م پاکستان کے ہاتھوں ٹوٹنے سے باقی رہ گیا تھا وہ بھی عین سمندر کے بیچوں بیچ جاکر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیاکہ ہماری پاک بحریہ نے چند لمحوں میں ہی بھارتی بحریہ کی طرف سے پاکستان کی سمندری حدود میں بھیجی گئی جنگی آبدوز کو تلاش کر کے واپس اِس پیغام کے ساتھ اُس کے اپنے دیش کی طرف اُلٹا قدموں روانہ کروادیا کہ”اگلی بار اگر بھارتی بحریہ پاکستان کی سمندری حدودو میں دکھائی دی تو اُس کا وہ حشر کیا جائے کہ بھارتی سورماؤں کے ذہنوں میں ایک بار پھر سے آپریشن دوارکا اور الغازی کے جنگی کارناموں کی یادیں تازہ ہوجائیں گی“۔ہر عسکری محاذ پر بُری طرح سے رسوائی پہ رسوائی ہونے کے باوجود بھی بھارت کے اندھے جنگی جنون میں خاطر خواہ کمی ہوتی نظر نہیں آرہی ہے اور شاید بھارت ابھی بھی کسی ہارے ہوئے جواری کی طرح ایک آخری بازی کھیلنے کے فراق میں ہے۔اِس وہم و مظالطہ میں کہ پاکستانی افواج کے ہاتھوں پے درپے ہونے والی اپنی عبرتناک ہار کا کچھ نہ کچھ ازالہ کرنے کا تاثر وہ اپنی قوم کو دے سکے۔حالانکہ حقیقت حال یہ ہے کہ بھارت اور بھارت میں رہنے والا ہر شخص جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی ذہنی و اعصابی طور پر بُری طرح سے تھک چکا ہے اور ذہنی طور پر تھکے ہوئے لوگ جنگی میدانوں میں کبھی بھی نہیں جیت سکتے۔ جس دن یہ چھوٹی سی بات بھارت کے وزیراعظم نریندر مود ی کی سمجھ میں آجائے گی،اُسی دن پاک بھارت کشیدگی بھی ختم ہوجائے گی۔تب تک ہمیں من حیث القوم ہر طرح کے حالات کے لیئے یکجا و یکجان تیار رہنا ہوگا۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ہفت روزہ ندائے ملت لاہور کے شمارہ 14 مارچ 2019 کی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں