Arab nations

گستاخ بھارت کے خلاف عربوں کی بغاوت

ایک طویل عرصہ سے مغربی و یورپی ممالک میں آزادی اظہار رائے کے نام پر پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں وقتاً فوقتاً گستاخانہ خاکے بنانے اور توہین آمیز بیانات دینے جیسے مذموم واقعات ہوتے رہے ہیں اور اِن گستاخانہ حرکتوں کی وجہ سے مسلم معاشرے شدید اضطراب، پریشانی اور دُکھ میں مبتلاء ہیں۔لیکن سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ِ بابرکات کے بارے میں کی گئی ادنی سی گستاخی کے خلاف بھی مسلم اُمہ کا ردعمل ہمیشہ سے شدید ترین ہی رہا ہے۔لیکن یہ احتجاجی ردعمل زیادہ تر مسلم ممالک میں بسنے والی عوام کی جانب سے ہی سامنے آیا کرتا تھا، جبکہ مسلم ممالک کی حکومتیں اور حکمران اپنے آپ کو صرف مذمتی بیانات دینے تک ہی محدود رکھتے تھے۔

خاص طور پر خلیجی ممالک یعنی عرب دنیا سے ہمیشہ سے عام مسلمانوں کو یہ شکایت رہی ہے کہ عرب ممالک کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دیئے جانے والے گستاخانہ بیانات کے خلاف اُن کی جانب سے کبھی وہ احتجاجی ردعمل سامنے نہیں آیا،جیسا کہ اِن ممالک سے وہ توقع رکھتے ہیں۔لیکن حیران کن طو رپر اِس بار بھارت کی حکمران جماعت،بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات پر جو سخت ردعمل خلیجی ممالک کی جانب سے دیکھنے میں آرہا ہے، وہ بہت ہی غیر معمولی اور غیر متوقع ہے۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے بھارت میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ہونے والی گستاخی کے خلاف دنیا بھر میں جاری حالیہ احتجاجی تحریک کی اصل اور حقیقی قیادت،اس وقت عرب ممالک ہی کررہے ہیں تو ایسا کہنا عین قرین قیاس ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت میں معروف مسلمان صحافی محمد زبیر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی قومی ترجمان خاتون 37سالہ نوپور شرما کوایک بھارتی ٹی وی چینل ”ٹائمز ناؤ“پر مغلظات بکتے دکھایا گیا ہے۔یہ ویڈیو چند لمحات میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی،جسے دیکھ کر مسلمانوں کے جذبات بھڑک اٹھے اور بھارت بھر میں مودی سرکار کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہروں کا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔چونکہ بھارتی مسلمان عرصہ دراز سے انتہاپسند مودی حکومت کی معاندانہ پالیسیوں کے باعث مذہبی تعصب کا شکار ہیں،اسی بات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بھارتی سرکار نے مسلمانوں کے حالیہ جائز احتجاج کو بھی یکسر انداز کرکے اُلٹا مسلمان مظاہرین کو ریاستی طاقت کے ذریعے کچلنے کے سفاکانہ احکامات جاری کردیئے۔

گویا، ایک خاص حکمت عملی کے تحت بی جے پی رہنماؤں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخانہ ہرزہ سرائی کی جسارت کی ہی صرف اس لیئے تھی کہ وہ اِس کی آڑ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کا قتل عام کرسکیں۔ مگرانتہاپسند مودی حکومت کی یہ چال،خود اُس پر ہی اُلٹ گئی اور مودی سرکار کی چولیں ہل کر رہ گئیں،جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے مختلف سفارتی ذرائع سے معلوم ہونا شروع ہوا کہ بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے دیے گئے گستاخانہ بیانات کے خلاف پوری عرب دنیا، بھارت کے خلاف اُٹھ کر کھڑی ہوچکی ہے اور بیشتر خلیجی ممالک مثلاً کویت،قطر، سعودی عرب کے علاوہ ایران اور مصر کی طرف سے بھی شدید ترین سفارتی،سیاسی اور معاشی ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیاہے۔

جبکہ قطر، کویت اور ایران کی حکومت نے سرکاری سطح پر بھارتی سفیروں کو طلب کر کے انہیں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے خلاف اپنے جذبات سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیاہے۔نیز مختلف خلیجی ممالک ایران، اور مصر میں نہ صرف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں بلکہ بیشتر ممالک میں وسیع پیمانے پر بھارتی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کردی گئی ہے۔جبکہ عمان کے مفتی اعظم کی اپیل پر ملک بھر میں میں شاپنگ مالز اور اسٹورز پر سے بھارتی مصنوعات اور دیگر اشیاء ہٹا دی گئی ہیں۔علاوہ ازیں سعودی عرب کے جید علما کی کونسل نے بھارتی حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ”کسی شخص کو بھی چاہے و مسلمان ہو یا غیر مسلم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات سے متعلق توہین آمیز کلمات ادا کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی“۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عوامی دباؤ پر عرب ممالک کی حکومتوں نے بھی سرکاری سطح پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے گستاخان ِ رسول ﷺ، نوپور شرما اور نوین کمار جندال کے خلاف سخت ترین تادیبی کارروائی کرنے اور بھارتی حکومت کی طرف سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا گیاہے۔

دوسری جانب عرب ممالک اور ایران کی طرف سے اس توہین آمیز واقعہ پر شدید ترین عوامی ردعمل سامنے آنے کے بعد بھارتی حکومت نے تیزی سے بگڑتی ہوئی سفارتی صورتحال کو فور ی طور پر سنبھالنے کے لیئے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ”حکمران جماعت بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما کی بنیادی پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کر دی گئی ہے اور نوین کمار جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے“۔دراصل بھارت میں آباد مسلمانوں اور اقلیتوں پر تشدد کے علاوہ مساجد اور گرجا گھروں پر حملوں کے بعد انتہا پسند مودی حکومت کے وزراء کے توہین آمیز بیانات سے بھارت کے عرب ممالک سے دیرینہ سفارتی تعلقات کو شدید دھچکا لگا ہے اور اِس وقت نریندر مودی عرب ممالک میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ نیزبی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات پر عرب ممالک میں جس انداز میں شدید غم وغصہ کا اظہار کیا جارہا ہے، بھارتی حکومت نے کبھی خواب و خیال میں اس مخدوش صورت حال کی توقع نہیں کی تھی۔

اس سارے معاملے پر بیشتر عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ چند برسوں میں اپنے عرب ممالک کے ساتھ دیرپا سیاسی،سماجی، سفارتی اور معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیئے جتنی بھاگ دوڑ کی تھی، وہ تمام کوششیں آن کی آن میں تباہ و برباد ہوکر رہ گئی ہیں۔سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ بی جے پی کے ترجمان کے صرف ایک گستاخانہ بیان نے بھارت کے خلیجی ممالک کیساتھ قائم برسوں پرانے تعلقات پر جس طرح کی مہلک اور کاری ضرب لگائی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔واضح رہے کہ بھارت اور خلیجی ممالک کے درمیان غیر معمولی اور مثالی تجارتی شراکت داری پائی جاتی ہے۔نیزبھارت عرب ممالک سے 100ارب ڈالر کی تجارت کرتا ہے اور بھارت تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور وہ اپنی ضرورت کا 65 فیصد تیل مشرق وسطیٰ کے ممالک سے درآمد کرتا ہے، اس کے علاوہ خلیجی ممالک میں بھارت کے لاکھوں مزدور کام کرتے ہیں جو زر مبادلہ کی صورت میں بھارت کو اربوں ڈالر بھیجتے ہیں۔ اَب حالیہ توہین آمیز بیانات پر عرب ممالک نے جس طرح کا سخت رد عمل اور عوامی غیض و غب کا اظہارکیا ہے،اُس نے بھارت اور خلیجی ممالک کے معاشی،سیاسی اور سفارتی تعلقات کو حقیقی معنوں میں سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔

حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 09 جون 2022 کی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں