Google Alternative

گوگل سے جان چھڑائیں ۔۔۔ اب کسی اور کو بھی آزمائیں

کون نہیں جانتا کہ گوگل دنیائے انٹرنیٹ کا بلاشرکتِ غیرے حکمران ہے۔ہم میں سے ہر شخص گوگل سرچ،جی میل،کروم،گوگل میپس،یوٹیوب اور اینڈروئیڈ میں سے کم ازکم کوئی ایک گوگل کی سروس روزانہ کئی بار لازمی استعمال کرتا ہے کیونکہ ہم لاشعوری طور پر اس خیال کے زیرِ اثر انٹرنیٹ استعمال کررہے ہوتے ہیں کہ گوگل سے زیادہ،سہل،نتیجہ خیز اور جدید خدمات کوئی نہیں فراہم کرسکتا۔مگر کیا یہ پورا سچ ہے؟کیا واقعی گوگل سے زیادہ بہتر انداز میں اپنی خدمات انٹرنیٹ پر کوئی کمپنی پیش نہیں کرتی؟تو جناب حقیقت ہمارے خیالوں کے بالکل برعکس ہے کیونکہ بہت سی ایسی کمپنیاں موجود ہیں جو نام اور شہرت کے حساب سے بھلے ہی گوگل سے بہت چھوٹی ہوں مگران کی فراہم کردہ سروسزکی بعض خصوصیات گوگل سے زیادہ بہتر،جدید،نتیجہ خیز،تیزرفتار،محفوظ ترین اور انتہائی اعلیٰ معیار کی ہیں۔ شاید آپ کو ہماری اس بات پر ابتداء میں حیرانی ہو لیکن بے فکر رہیں ہم اس مضمون میں آپ کو گوگل سے زیادہ بہتر خدمات مفت میں فراہم کرنے والے چن چیدہ چیدہ کمپنیوں کے بارے میں نہ صرف بتائیں گے بلکہ آپ کے سامنے اُن کی ایسی خوبیوں سے متعلق ایک تقابلی جائزہ بھی پیش کریں گے، جو انہیں نمایاں طور پرگوگل سے ممتازبناتی ہیں۔

گوگل سرچ اب کیوں فائدہ مند نہیں رہا
آپ گوگل سرچ کو جب بھی استعمال کرتے ہیں یہ آپ کی خفیہ طور پر بھرپور نگرانی کرتا ہے اور آپ کی پسند نا پسند سے متعلق تمام تر معلومات جمع کرکے دنیا کی بڑی بڑی اشتہاری کمپنیوں کو فروخت کردیتا ہے۔گو گل کا یہ متنازعہ ترین طرز عمل ہمیشہ سے دنیا بھر میں کڑی تنقید کا سامنا کر تارہا ہے صرف یہ ہی نہیں بلکہ حال ہی میں یورپی یونین بھی اپنی کئی سالوں کی کڑی تحقیقات کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گوگل سرچ واقعی انتہائی منظم انداز میں یورپی صارفین کی نجی معلومات بیچ کر پیسے کما رہا ہے جس پر یورپین یونین کی طرف سے گوگل پر 2.1 بلین یورو جرمانہ کیا گیا ہے۔جو پاکستان روپے میں ۲ کھرب ۷۹ارب ۰۶کروڑ روپے بنتا ہے۔اس کے علاوہ گوگل سرچ پر پہلے صفحہ پر دکھائی دینے والی ویب سائیٹ بھی گوگل اپنی مرضی اور مالی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھ کر پیش کرتاہے۔

گوگل سرچ کا نعم البدل کیا ہے
مائیکروسافٹ بنگ (www.bing.com) بلحاظ مقبولیت بڑی تیزی سے ترقی کرتا ہوا سرچ انجن ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ اپنے اعلیٰ معیار کی وجہ سے گوگل سرچ کے نزدیک ترین پہنچتا جار ہا ہے۔مائیکروسافٹ کے مطابق بنگ سرچ انجن عالمی سطح پر 9فیصد شیئر حاصل کرچکا ہے۔جبکہ انگلش بولنے والے ملکوں میں یہ شرح اور بھی زیادہ ہے،مثلاً برطانیہ میں 2فیصد اور امریکہ میں33فیصد ہے۔اگر آپ بھی اس سرچ انجن کو آزمانا چاہتے ہیں تو ابھی (www.bingiton.com) اپنے ویب براؤزرپر ٹائپ کریں اور ساتھ ہی گوگل سرچ کو بھی اور پھر ان دونوں سرچ انجنز میں چھ، سات بار سرچنگ کریں،پھر سرچ نتائج کا تقابل کریں یقینا آپ حیران ہوئے بغیر نہیں رہیں گے کیونکہ جیت کا سہرا اس بار گوگل سرچ انجن کے بجائے بنگ سرچ انجن کے سر پر ہی سجے گا۔اس کے علاوہ ایک اور وجہ بھی کہ لوگوں کو تیزی سے بنگ سرچ انجن کی طرف متوجہ کررہی ہے کہ کہ بنگ سرچ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو اشتہارات سے ہونے والی کمائی کا مخصوص حصہ بھی دے گی، جس کا کئی ملکوں میں بنگ سرچ نے آغاز بھی کر دیا ہے اور اس کا دائرہ وہ بہت جلد دنیا بھر میں پھیلانے کا خواہشمند ہے۔جبکہ ایک اور اہم وجہ اس کے ہوم پیج کا خوب صورت دل موہ لینے والی نت نئی تصویروں سے مزین ہونا بھی ہے جسے وہ روزانہ تبدیل کرتا رہتا ہے تاکہ اُس کا صارف اکتاہٹ کا شکار نہ ہو۔
اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کی نجی معلومات کوئی استعمال نہ کرے تو پھر گوگل سرچ کے مقابل ایک اور سرچ انجن آپ کا انتخاب بن سکتا ہے جس کا نام ڈک ڈک گو(www.DuckDuckGo.com) ہے۔اس سرچ انجن کا اپنے صارفین کے ساتھ یہ وعدہ ہے کہ یہ کبھی بھی اُن کی ذاتی معلومات کو جمع نہیں کرتا اور نہ ہی اپنے مشتہرین کو ان کی پسند نہ پسند کے بارے میں کسی بھی قسم کی آگاہی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تلاش کانظام بھی بہت سہل اور تیزرفتار ہے اسکے ساتھ ساتھ یہ9400 سے زائد مختلف کمانڈ ز (www.DuckDuckGo.com/Bang)بھی فراہم کرتا ہے جس سے آپ روشنی کی رفتار سے اپنی مطلوبہ معلومات تلاش کرسکتے ہیں۔بس ایک بار آزمائش شرط ہے۔

گوگل ڈرائیو اور گوگل ڈاکس استعمال کرنے کے نقصانات
گوگل ڈاکس اور گو گل ڈرائیو آن لائن آفس سوئیٹ اور اسٹوریج استعمال کے حوالے سے بہترین پروگرام گردانے جاتے ہیں،مگر ان کی پرائیویسی پالیسی صارفین کے لیئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔کیونکہ آپ اپنا جو بھی اہم ترین تخلیقی مواد یا فائلیں ان پر محفوظ کر تے ہیں یا ان کے ذریعے کسی کو بھیجتے ہیں یا پھر وصول کرتے ان کے تمام تر استعمال کے مالکانہ حقوق گوگل کمپنی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے منتقل ہو جاتے ہیں جس کے بعد پھر یہ گوگل کی مرضی ہے کہ وہ آپ کے اس مواد کی جیسے چاہے تدوین کرے، تشہیر کرے،بیچے یا ختم کرے آپ اس کے خلاف کوئی بھی نقطہ اعتراض نہیں اُٹھا سکتے۔

گوگل ڈرائیو اور گوگل ڈاکس کا نعم البدل کیا ہے
مائیکروسافٹ ون ڈرائیو(www.onedrive.live.com) ونڈوز ٹین کے ساتھ مفت میں دستیاب ہے اس کے علاوہ آپ اسکی ویب سائیٹ پر رجسٹر ہو کر بھی ۵میگا بائیٹ اسٹوریج مفت میں حاصل کر سکتے ہیں جبکہ یہ آپ کو آن لائن اپنے مقبول زمانہ پروگرام مائیکروسافٹ آفس،ایکسل،پاور پوائینٹ اور ون نوٹ بھی استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
زوہوڈاکس (www.Zoho.eu/docs) مائیکروسافٹ ون ڈرائیو سے ملتا جلتا آن لائن اسٹوریج فراہم کرنے ایک اور بہترین پروگرام ہے جو ۵ گیگا بائیٹ تک مفت اسٹوریج کی سہولت مہیاکرتا ہے۔اسے بھی آپ گوگل ڈاکس یا گوگل ڈرائیو کے متبادل کے طور پر آنکھ بند کر کے استعمال کر سکتے ہیں۔

گوگل جی میل کیوں فائدہ مند نہیں رہا
گوگل جی میل بھی آپ کی نجی معلومات اور پسند نا پسند کی تفصیلات جمع کرکے اپنے مشتہرین کو فراہم کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں خاصا بدنام ہے،ایک اور وجہ جس کی وجہ سے جی میل فائدے کا سودا نہیں رہا وہ یہ ہے کہ یہ صرف ۵۱جی بی تک کی ای میل ذخیرہ کرنے کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔اگر آپ کو بہت زیادہ ای میل اور وہ بھی بڑی اٹیچمنٹ کے ساتھ وصول ہوتی ہیں تو پھر آپ بہت جلداس کی طرف سے دی گئی گنجائش کو استعمال کر بیٹھیں گے۔جی میل کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ اپنی ای میل کے ساتھ اعلیٰ معیار کی تصاویر یا فائلیں اٹیچمنٹ کر کے کسی کو بھیجنا چاہتے ہیں تو یہاں بھی جی میل اپنے ہاتھ ہوا میں بلند کردیتا ہے کیونکہ جی میل ۵۲ایم بی سے زیادہ کی گنجائش اٹیچمنٹ کے لیئے نہیں فراہم نہ کرتا، جس وجہ سے آپ کو اپنی تصاویر یا فائلوں کے معیار پر سمجھوتا کرتا پڑتا ہے۔

گوگل جی میل کا متبادل کیا ہے
جی ایم ایکس (www.gmx.com/mail) گوگل جی میل کاانتہائی بہترین متبادل ہے۔یہ آپ کو ای میل محفوظ کرنے کے لیئے لامتناہی جگہ مفت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ آپ کو اپنی ای میل کے ساتھ تصاویر یا فائلوں کو اٹیچمنٹ کے لیئے جی میل سے دو گنی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے۔جی ایم ایکس آپ کی ای میل کو محفوظ ترین بنانے کے لیئے ایک انتہائی طاقتور اینٹی وائرس،اسپیم فلٹر، میل وئیر اسکینر بھی رکھتا ہے۔اس کے لیئے علاوہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ویب ہوسٹنگ پروائڈر بھی ہے جو ۸۰۰۲؁ء سے مسلسل دنیا بھر کے کرورڑوں صارفین کو اپنی خدمات فراہم کررہا ہے،اس لیئے آپ اس پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔

یوٹیوب استعمال کرنا کیوں بند کریں
اس میں کوئی شک نہیں کہ یوٹیوب ویڈیوز کی کائنات کہلاتا ہے جس میں ہر منٹ میں ۰۰۵ گھنٹوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں کثیر تعداد ایسی ویڈیوز کی ہوتی ہیں جو غیر اخلاقی،تشدد آمیز یا چربہ ہوتی ہیں۔یوٹیوب انتظامیہ ان غیر معیاری ویڈیوز کو ہٹانے میں انتہائی سست اور غیر ذمہ دار واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے یوٹیوب غیرمعیاری ویڈیوز کا قبرستان بنتا جارہا ہے۔اس کے علاوہ ویڈیوز دیکھنے کے دوران غیر معیاری اشتہارات دکھانا جنہیں آپ روک بھی نہیں سکتے ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔

یوٹیوب کا متبادل کیا ہے
اعلیٰ معیار کے حوالے سے ویمیو(www.vimeo.com) یوٹیوب کے مقابلے کی سروس خیال کی جاتی ہے۔جس میں آپ کو یوٹیوب کی طرح غیر معیاری ویڈیو ز بالکل نظر نہیں آئیں گی۔ویمیو پر دستیاب ویڈیوز کا ایک بہت بڑا حصہ ایسی ویڈیوز پر مشتمل ہے جسے انتہائی اعلیٰ درجہ کے ماہر فلمساز اور ویڈیو گرافر ز نے بنایا ہے۔ جبکہ ویمیو انتظامیہ بھی ویڈیوز کے معیار کے حوالے سے کافی سخت واقع ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے ویمیو کے ساتھ دنیا بھر کی انتہائی سنجیدہ اور قابل کمیونٹی وابستہ ہے۔اس کے علاوہ ویمیو ویڈیوز کے دوران زبردستی کے اشتہارات بھی نہیں دکھاتا کیونکہ پیسے کمانے کے لیئے یہ کمپنی اوربھی بہت سے ذرائع رکھتی ہے۔آپ ایک بار اس ویب سائیٹ پر ویڈیو ز کے معیار کو ملاحظہ فرمائیں آپ خود مان جائیں گے ویمیوویڈیوز دیکھنے کی ایک بہترین جگہ ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ یوٹیوب کے استعمال کو بالکل ترک کردیں مگر ویمیوپر بھی اگر آپ کچھ وقت گزاریں تاکہ آپ کوویڈیوز کے معیار کی اہمیت کا درست احساس ہو سکے۔

گوگل میپ کو کیوں ترک کریں
گوگل میپ کمپیوٹر ہو یا اسمارٹ فون اپنی نوعیت کی سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سروس ہے۔لیکن شاید آپ اس بات سے شاید اب تک بے خبر ہوں کہ گوگل میپ آپ کی تمام حرکات و سکنا ت کو چاہے آپ گاڑی میں ہوں،بس میں ہوں،سائیکل پر ہوں یا پیدل یہ تمام دیٹا ا پنے سرور پر محفوظ کرتا رہتا ہے۔تشویش ناک بات یہ ہے کہ آپ کی یہ ذاتی نوعیت معلومات اپنے باقی صارفین کے ساتھ تفصیل کے ساتھ شیئر بھی کر دیتا ہے جس سے بہت سے لوگوں کو دنیا بھر میں ٹھیک ٹھاک نقصانات بھی ہوئے ہیں۔

گوگل میپ کا متبادل کیا ہے۔
یہاں وی گو (www.wego.here.com) گوگل میپ کے مقابلے میں انتہائی قابل بھروسہ سروس ہے جسے آپ اپنے کسی بھی موبائل،اسمارٹ فون پر باآسانی بالکل گوگل میپ کی مانند استعمال کر سکتے ہیں بغیر اس خوف کے کوئی آپ کی حرکات وسکنات کی جاسوسی کر رہا ہے اس کے علاوہ اوپن اسٹریٹ میپ (www.OpenStreetMap.org) نامی سروس کو بھی آپ گوگل میپ کے متبادل کے طور پرجب چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔

گوگل نیوز کو ترک کریں
گوگل نیوزGoogleNews کتنی اکتادینے والی سروس ہے۔آپ کو اس وقت تک اس کا ا ندازہ ہو ہی نہیں سکتا جب تک آپ کوئی اور ویب نیوز چینل استعمال نہ کریں۔گوگل انٹرنیٹ پراتنی قسم کی مختلف النوع قسم کی خدمات فراہم کررہا ہے کہ شاید اُسے یہ یاد ہی نہیں رہا کہ گوگل نیوز بھی اسی کی پیش کردہ سروس ہے۔گوگل نیوز انتہائی عامیانہ انداز میں خبریں بغیر کسی درجہ بندی کے پیش کرتا ہے۔

گوگل نیوز کا متبادل کیا ہے
ویسے یہاں تو یہ جملہ ہونا چاہیئے کون ہے جو گوگل نیوز کا متبادل نہیں کیونکہ آپ بی بی سی،سی این این،دی ٹیلیگراف، ڈیلی میل، دی انڈیپنڈنٹ یا کسی بھی ویب نیوز چینل کی سائیٹ پر چلے جائیں ہمیں یقین ہے کہ آپ کو گوگل نیوز سے تو بہرحال زیادہ اچھی،معیاری اور بہتر انداز میں ہی خبریں ملیں گی۔

گوگل کروم  ترک کرنا لازمی ہے
گوگل کروم GoogleChrome ایک ایسا ویب براؤزر ہے جو آپ کے کمپیوٹر کی زندگی کو کم کرتا ہے خاص طور لیپ ٹاپ،ٹیبلٹ،اور اسمارٹ فون کی میموری اور بیٹری کا یہ خاص دشمن ہے۔اسے بیٹری کا قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

گوگل کروم کا متبادل کیا ہے
موزیلا فائر فوکس (www.getfirefox.com) ایک بہترین براؤزر ہے جو آپ اور آپ کے کمپیوٹرکے لیئے انتہائی سود مند ہے۔یہ استعمال میں سہل ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت دیدہ زیب ماحول کا حامل ہے۔اس کے علاوہ اوپیرا(www.opera.com) کو بھی آپ انتہائی اعتماد کے ساتھ گوگل کروم کی جگہ استعمال کر سکتے ہیں اور اگر آپ حسن پرست واقع ہوئے ہیں تو پھر ایک بار وائی ولدی (www.vivaldi.com) کو ضرور استعمال کر کے دیکھیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ اس کی خوبصورتی کے گرویدہ ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔
اب آخری اور سب سے اہم بات کہ زیرِ نظر مضمون کو آپ ہماری گوگل کے ساتھ کسی دشمنی کا شاخسانہ مت سمجھیئے گا بلکہ ہم تو آپ کو صرف اتنا بتانا چاہتے ہیں کہ گوگل دنیائے انٹرنیٹ میں اکیلا نہیں ہے اور بھی بہت سے چھپے رستم گوگل کی بغل میں کھڑے آپ کی داد و تحسین کے منتظر ہیں۔بس آپ انہیں ایک بار اپنی خدمت کا موقع عنایت فرمائیں، ہوسکتا ہے کہ یہ بھی انٹرنیٹ پرآپ کے مستقل ساتھی اور رفیق خاص بن جائیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ماہنامہ اُردو ڈائجسٹ اکتوبر 2017 کے شمارے میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں