QR Code is Better

کیو آر کوڈ سے بہتر کچھ نہیں

فیصل بیس،بائیس سال ایک پڑھا لکھا اور حساس نوجوان ہے، جس کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے،فیصل نے کالج سے فارغ التحصیل ہوتے ہی اپنے گھر والوں کا مالی معاملات میں سہارا بننے کے لیئے آج سے دو سال قبل محلہ میں ایک چھوٹی سی دُکان کرایہ پر لے کر بجلی،گیس،ٹیلی فون اور موبائل لوڈ کرنے کا کاروبارشروع کیا تھا۔فیصل کی محنت اور ماں باپ کی دُعاؤں سے، فیصل کا شروع کیا گیا یہ چھوٹا ساکاروبار آہستہ آہستہ خوب چلنے لگا۔ اَب سارا محلہ اپنی بلوں کی ادائیگی اور موبائل لوڈ کے لیئے اُسی کی دُکان پر آنے لگا تھا۔ دو سال کی قلیل مدت میں دو چار بلوں کی ادائیگی سے شروع ہونے والا ایک جزوقتی کام آج بڑھتے بڑھتے اِس نہج پر پہنچ گیا تھا کہ فیصل کو صبح سے لے کر شام تک سر کھجانے کی بھی فرصت نہیں ملتی تھی۔گاھکوں کے بے پناہ رش اور آمدورفت نے جہاں فیصل کی کمائی میں زبردست اضافہ کیا وہیں اِس کے لیئے کچھ مسائل بھی کھڑے کر دیئے تھے جیسا کہ بجلی،گیس اور ٹیلی فون بلوں کے وصولی کے بعد اُنہیں کمپیوٹر میں اندراج کرنے میں فیصل کا بہت سا قیمتی وقت صرف ہونے لگا تھا۔ جبکہ ایک ایک بل پر درج صارف کا شناختی نمبر اور رقم کو بالکل درست درست کمپیوٹر میں درج کرنا بھی انتہائی صبر آزما کا م تھا اور کبھی کبھار ذرا سی بے دھیانی سے رقم کیا ا ندارج میں غلطی کی صورت میں صارف کے نئے بل پر پچھلے ماہ کے بقایا جات اور جرمانہ لگ کر آجاتا تھا،جس کی ادائیگی پھر فیصل کو ہی کرنا پڑتی تھی۔اِن مسائل کی وجہ سے فیصل کا دل آہستہ آہستہ اِس کام سے اُچاٹ ہوتا جارہاتھا۔ قریب تھا کہ وہ تنگ آکر اپنے اِس چلتے ہوئے کاروبار کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے بند کردیتا کہ ایک دن اچانک اِس کی ملاقات اپنے ایک پرانا دوست نوید سے ہوگئی۔نوید،فیصل کا اسکول کا ہم جماعت تھا اور آج کل ایک بڑی آئی ٹی کمپنی میں سپروائزر کے عہدے پر فائز تھا۔ نوید نے جب فیصل سے اُس کے کاروبار کی بابت سوال کیا تو فیصل نے اپنا سارا مسئلہ اُس کے گوش گزار کر دیا۔ نوید نے فیصل کی بات سُن کر جواب دیا کہ ”بھئی! جسے تم مسئلہ کہہ رہے ہو، اِس کا حل تو بے حد آسان ہے“۔
”وہ کیسے؟“ فیصل نے حیرانگی سے پوچھا۔
”بھئی تمہارے مسئلہ کا حل کیوآر کوڈ کے استعمال میں چھپا ہواہے۔ تم ایک عدد کیوآر کوڈ اسکینر ڈیوائس خرید لو، یا پھر اپنے اسمارٹ فون میں کیو آر کوڈ سافٹ وئیر انسٹال کرلو۔آج کل ہر بل پر کیوآر کوڈ چھپا ہوا ہوتا ہے بس اپنی کیوآر کوڈ اسکینر ڈیوائس یا اپنے اسمارٹ فون کی مدد سے بل پر چھپا ہوا کیو آر کوڈ اسکین کرلو۔ کیو آر کوڈ کے اسکین ہوتے ہی چند سیکنڈوں میں کمپیوٹر پر خودکار انداز میں بل کی ادائیگی ہوجائے گی اوروہ بھی بغیر کسی غلطی کے“۔ نوید نے فیصل کو کیو آر کوڈ کی تفصیلات سمجھاتے ہوئے کہا
اپنے دوست نوید کی یہ تجویز فیصل کو بہت پسند آئی اور اُس نے اگلے ہی دن اپنی دُکان پر کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا۔اب جیسے ہی کوئی گاہک اُس کی دُکان پر بل جمع کروانے آتا ہے وہ گاہک کے سامنے ہی بل کا کیوآر کوڈ اسکین کر تا ہے اور بل جمع کرکے پکی رسید گاہک کے حوالے کر دیتا ہے۔یعنی کیو آر کوڈ کی سہولت نے فیصل اور اُس کے گاہکوں کی تمام فکرات کا یکسر خاتمہ کردیا ہے۔

کیوآر کوڈ کیا ہے؟
کیو آر کوڈ انگریزی زبان کے لفظ(Quick Response Code) کا مخفف ہے۔ کیو آر کوڈ دراصل ہندسوں،آڑھی ترچھی لکیروں اور بے ہنگم قسم کی ایک خفیہ شبیہ ہوتی ہے۔یعنی سادہ الفاظ میں آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ ایک کیو آر کوڈ بے شمار سیاہ چوکور خانوں پر مشتمل ہوتاہے۔ مختلف سائز کے یہ چوکور خانے مل کر ایک بڑا چوکور خانہ بناتے ہیں، جس کا پس منظر سفید ہوتاہے۔ ان چوکور خانوں میں دراصل مختلف قسم کی معلومات ہندسوں اور آڑھی ترچھی لکیروں کے مدد سے محفوظ کی جاتی ہے۔جسے عام انسانی آنکھ کے لیئے سمجھ پانا کم و بیش ناممکن ہوتا ہے۔اِس لیئے کیو آر کوڈ کے اندر چھپی ہوئی اہم معلومات عام طور پر کیور آراسکین ڈیوائس یا پھر اسمارٹ فون کیمرہ کی مدد سے اسکین کی جاتی ہے۔جسے پھر اسمارٹ فون میں موجود مخصوص سوفٹ ویئر، ڈی کوڈ یا شناخت کرکے آپ کی موبائل اسکرین پر انگریزی یاکسی دوسری زبان میں دکھاتا ہے۔یا د رہے کہ کیو آر کوڈ، ماضی کی ایک ٹیکنالوجی ”بار کوڈ“کی جدید اور ترقی یافتہ شکل ہے۔ گو کہ بار کوڈ ٹیکنالوجی اَب بھی دنیا بھر میں زیرِ استعمال ہے لیکن کیوآر کوڈ میں چونکہ روایتی بار کوڈ کے مقابلے کم جگہ پر بے پناہ اضافی معلومات محفوظ کی جاسکتیں ہیں۔اِس لیئے کیوآر کوڈ، روایتی بار کوڈ کے ایک نعم البدل کے طور پر دنیا بھر میں تیزی سے مقبولیت حاصل کرتا جارہاہے۔



کیوآر کوڈ کا اوّلین استعمال کب اور کیسے شروع ہوا؟
دنیا کا پہلا جدید کیو آر کوڈ گاڑیاں بنانے والی معروف کمپنی ٹویوٹا کے ایک ذیلی ادارے ”ڈینسو ویوو“ نے تخلیق کیا تھا۔ٹویوٹا کمپنی کے نزدیک کیوآر کوڈ کا وسیع پیمانے پر استعمال کا بنیادی مقصد گاڑیوں کے لیئے بنائے جانے والے ہزاروں پرزہ جات کی مختلف قسم کی گنجلگ معلومات اپنے ملازمین اور خرید کنندگان تک پہنچانے کے لیئے ایک آسان اور سہل طریقہ کار تلاش کرنا تھا۔ بلاشبہ کیو آر کوڈ سے ٹویوٹا کمپنی نے اپنے تمام مطلوبہ مقاصد بحسن و خوبی حاصل کرلیئے، اور کمپنی کے ملازمین کے لیئے ہزاروں پرزہ جات کی نقل و حمل اور معلومات تک رسائی حاصل کرنا فقط ایک اسکین سے حاصل کرنا ممکن ہوگیا۔ ٹویو ٹا کمپنی کی تقلید کرتے ہوئے دیگر کمپنیوں نے بھی کیو آر کوڈ کو اپنی مصنوعات پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ ابتدا ء میں زیادہ تر کیو آر کوڈ گوداموں میں رکھی جانی والی مختلف قسم کی مصنوعات کی درجہ بندی کرنے اور ان کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیئے استعمال کیئے جاتے تھے۔ لیکن رفتہ رفتہ کیو آر کوڈ کو اِس کی بے پناہ افادیت کی بناء پر دیگر جگہوں پر بھی استعمال کرنے کے لیئے سوچا جانے لگا۔

کیو آر کوڈ کے ایک عوامی سہولت کے طور پر استعمال کے حوالے سے سب سے پہلی شروعات معروف کریڈ ٹ کارڈ کمپنی ویزا نے کی۔2014 میں ویزا نے ایم ویزا (mVisa)نامی سروس متعارف کروائی۔جو کیوآرکوڈ کی بنیا پر صرف ویزا کارڈ والوں کیلئے ادائیگی کی ایک سہولت فراہم کرتی تھی۔ ویزا کی طرف سے متعارف کی گئی اِس سہولت کو صارفین کی طرف سے زبردست پذیرائی حاصل ہوئی۔جسے دیکھتے ہوئے نومبر2016 میں ویزا کارڈ کمپنی کے سب سے بڑے کاروباری حریف ماسٹر کارڈ نے بھی ماسٹرپاس کیو آر کوڈ کے نام سے اپنے صارفین کی سہولت کے لیئے متعارف کروادیا۔ماسٹر کارڈ کی طرف سے پیش کیئے گئے ماسٹر پاس کیوآر کارڈ کی ایک اضافی خصوصیت یہ بھی تھی کہ یہ دوسرے نیٹ ورک پر بھی استعمال ہو سکتا تھا۔اس کے بعد تو کیوآر کوڈ استعمال کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک دوڑ شروع ہوگئی اور کیو آر کوڈ کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ کے بعدمختلف مالیاتی اداروں کی جانب سے کیوآر کوڈ کی خصوصیات کے حامل ای والٹ اور موبائل والٹ بھی پیش کیئے جانے لگے۔

کیو آر کوڈ آپ بھی بناسکتے ہیں اور وہ بھی بالکل مفت!
جی ہاں! یہ بات بالکل سچ ہے کہ کیوآر کوڈ بنانا نہ صرف بے حد آسان ہے بلکہ دنیائے انٹرنیٹ پر یہ سہولت بالکل مفت میں دستیاب ہے۔یعنی آپ جب چاہیں کیوآر کوڈ تخلیق کر کے اُس میں اپنی من پسند کی معلومات جیسے اپنانام،پتا،فون نمبر یا اپنی بنائی گئی ویڈیو یا خوش گوار لمحات میں کھینچی گئی ہوئی کوئی تصویریا اپنی ویب سائیٹ حتی کہ آپ کوئی ذاتی میسج بھی کیوآر کوڈ میں محفوظ کر کے اپنے کسی دوست،رشتہ دار یا عزیز کو بھیج سکتے ہیں۔آپ کا دوست جیسے ہی آپ کی طرف سے بھیجا گیا کیو آر کوڈ اپنے اسمارٹ فون سے اسکین کرے گا،آپ کی طرف ارسال کی گئی تمام معلومات اُس کے موبائل فون اسکرین پر ظاہر ہوجائیں گی۔کیو آر کوڈ بنانے اور اسکین کرنے کے لیئے آپ ذیل میں دی گئی ویب سائیٹس کا استعمال کرسکتے ہیں۔
http://goqr.me
https://qrcode.kaywa.com
https://www.qr-code-generator.com
http://bit.ly/2Y21NXu
https://www.scan.me/download
http://bit.ly/2O7elwY
http://bit.ly/2XWYSUL

آخر سب کیو آر کوڈ ہی کیوں استعمال کریں؟
دنیا بھر کے بینکوں اور مالیاتی اداروں کی طرف سے ادائیگیوں کے لیئے کیو آر کوڈ استعمال کرنے کی سب سے بڑی وجہ کیو آر کوڈ کا محفوظ اور آسان ہونا ہے۔ ویسے تو اِس وقت دنیا کے کم و بیش تمام ہی مالیاتی ادارے کیو آر کوڈ سے استفادہ کر رہے ہیں۔تاہم کیوآر کوڈ سے استفادہ کرنے کے لیئے وصول کنندہ اور خریداروں، دونوں کے پاس مخصوص موبائل والٹ ایپس کا ہونا ضروری ہے۔بصورت دیگر آپ اِس سہولت سے فائدہ نہیں اُٹھاسکیں گے۔پاکستان میں بھی بے شمار بینک اور مالیاتی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیاں مثلاً ایزی پیسہ، یو پے،کنکٹ پے،جاز کیش اور جے کیش محفوظ ادائیگیوں اور وصولیوں کے لیئے کیو آر کوڈ کی سہولت متعارف کروا چکے ہیں۔ جس کیلئے آپ کو بس اپنے موجودہ بینک اکاؤنٹ کے ساتھ ایپ کو سائن اَپ کرنا پڑتاہے اور پھر آپ کیو آر کوڈ اسکین کرکے ادائیگیاں کر سکتے ہیں اور تیز ترین شاپنگ کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ کیو آر کوڈ جہاں خریداروں کو آسانی فراہم کرتاہے، وہیں بڑے تجارتی اداروں کو صارفین کے خریداری کے رحجانات کو محفوظ کرنے میں بھی مدد فراہم کرتاہے۔ آپ کسی بھی برانڈ کو ہر بار اپنے موبائل سے اسکین کرکے خریدتے ہیں تو اس سے آپ کی برانڈ کے ساتھ پسندیدگی ثابت ہو جاتی ہے اورپھر کمپنیاں اس کے جواب میں آپ کو حوصلہ افزائی کے لیئے مختلف قسم کی رعایتیں پیش کرتی ہیں۔ جبکہ بعض کمپنیاں خریداروں کو کیوآر کوڈ کے ذریعے خریداری کرنے پر پوائنٹس بھی دیتی ہیں،جنہیں استعمال کر کے اُسی کمپنی سے مفت میں اشیاء خریدی جاسکتیں ہیں۔ویسے بھی کیو آرکوڈ ایک ایسا آسان طریقہ ہے جو کہیں بھی،کسی وقت بھی استعمال کیا جاسکتاہے، جبکہ اِسے استعمال کرنے کے لیئے پڑھا لکھا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ کیو آر کوڈ کے ذریعے جہاں مالیاتی ادائیگیوں اور وصولیاں کرنا آسان ہوگیا ہے وہیں آپ اِس کے ذریعے گھر بیٹھے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگیا ں بھی کرسکتے ہیں۔کیونکہ اب بینکوں نے اپنے صارفین کا موبائل نمبر،اُن کا بینک اکاؤنٹ نمبر اور کمپنی کا یونیک اینٹیٹی نمبر(UEN)کو کیو آر کوڈ سے کچھ اِس انداز میں باہم مربوط کردیا ہے کہ اب کوئی بھی صارف شاپنگ مال میں رکھی ہوئی کوئی بھی چیز خرید کر، اپنے موبائل فون میں کیو آر کوڈ ایپ سے اس دُکان پر بنے ہوئے کیو آر کوڈ کو اسکین کر کے کاؤنٹر پر کسی بھی قسم کی نقد ادائیگی کیئے بنا باہر جاسکتاہے۔جبکہ صارف کی تمام تر شاپنگ کی ادائیگی اُس کے کیو آر کوڈ سے مربوط بینک اکاؤنٹ سے انتہائی خود کار طریقہ پر ہو جائے گی۔اس کے علاوہ ذیل میں ہم اپنے قارئین کے دلچسپی کے لیئے کیو آرکوڈ کے چند انتہائی منفرد استعمالات کا جائزہ پیش کررہے ہیں تاکہ قارئین کو اندازہ ہوسکے کہ کیو آر کوڈ جدید انسانی دنیا میں کس حد تک دخیل ہوتا جارہاہے۔

کیو آر ویری فائیڈ قبر
پاکستان میں جزام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردینے والی جرمن ڈاکٹر رتھ فاؤکی آخری آرام گاہ کو پاکستان کی پہلی کیو آر ویری فائیڈ قبر ہے۔کیو آر ویری فائیڈ اس لیے کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت پہلی ایسی قبر ہے جس پر ’کیو آر‘ کوڈ کی سہولت موجود ہے۔ یعنی اَ ب کوئی بھی ایسا شخص جو ڈاکٹر رتھ فاؤکی قبر پر زیارت کے لیئے حاضر ہوگا وہ اگرڈاکٹر روتھ فاؤ کی زندگی اور ان کی خدمات یا دیگر معلومات جاننے کا خواہش مند ہو تو، وہ اپنے موبائل فون کے ذریعے اُن کی قبر پر بنے ہوئے کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے تمام معلومات اپنے اسمارٹ فون کی اسکرین پر حاصل کرسکتا ہے۔ یہ جدید سہولت بنیادی طور پر ڈاکٹر رتھ فاؤتھ کو یاد رکھنے کا ایک بہانہ ہے۔ حالانکہ ہم اُنہیں اور اُن کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے لیکن آنے والے نئی نسل بھی ڈاکٹر روتھ فاؤاور ان کی عظیم خدمات کو یاد رکھے، اس کے لیے کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی کو منفرد انداز میں استعمال کی سعی بلاشبہ ایک بہترین کوشش قرار دی جاسکتی ہے۔

تعلیمی نصاب میں کیو آر کوڈ کا استعمال
حکومت پاکستان کی طرف سے مستقبل میں اسکول کی نصابی کتابوں میں ”کیو آر کوڈ“‘کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اساتذہ او رطلبہ کے لئے سیکھنا اور سکھانا مزید آسان ہوجائے گا کیونکہ کیو آر کوڈ کی وجہ سے متعلقہ مضمون کے اسباق کوموبائل پر ڈاؤن لوڈ کیا جاسکے گا۔اس کے لیئے خصوصی موبائل فون اپلی کیشن تیار کی جائے گی۔اس سہولت کی وجہ سے طلباء و طالبات کے لیئے امتحان کے دنوں میں اسباق کو اچھی طرح سمجھنے اور یاد کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ ابتدا میں فقط انگریزی زبان کے لئے کیو آر کوڈ سے ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ بعد ازاں بقیہ زبانوں جیسے اردو، پنجابی، سندھی اور پشتوزبان میں بھی کیو آر کوڈ کی سہولت مہیا کردی جائے گی۔ تاکہ پاکستان کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے میں آسانی ہوسکے۔خاص بات یہ ہے کہ نصابی کتابوں سے متعلقہ مواد آڈیو اور ویڈیو دونوں صورتوں میں دستیاب ہوگا۔

کیو آر کوڈ والے شجرِ سایہ دار
ویسے تو دنیا بھر میں جدید شہر وں کی تعمیر کے نام پر بے دردی سے درختوں کو کاٹا جارہا ہے۔ مگر یونیورسٹی آف مائنی سوٹا کے طلبا و طالبات نے اپنی مادرِ علمی اور اِس کے اردگرد کے علاقوں میں ایک خصوصی منصوبہ کے تحت درختوں پر کیو آر کوڈ لگائے ہیں۔جس کے ذریعے درختوں کے پاس سے گزرنے والے یا اِن کے سائے میں سستانے والے اِن درختوں سے متعلق تمام تر تفصیلات جان سکتے ہیں۔کیو آر کوڈ کے ذریعہ درختوں کی نسل کے علاوہ ان کی عمر، اونچائی، چوڑائی پھل اور پھول کی تفصیلات بھی اپنے اسمارٹ فون پر ملاحظہ کی جاسکے گی۔یونیورسٹی آف مائنی سوٹا کے طلبا و طالبات نے اِس منفرد منصوبہ کے تحت تین ہزار سے زائد نسلوں کے کم و بیش ۰۲ ہزار درختوں پر کیوآر کوڈ لگائے ہیں۔جبکہ امریکی محکمہ تعلیم کا اِس منصوبہ کی افادیت اور مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھانے کا ارادہ ہے۔آپس کی بات ہے کہ اگر پاکستانی حکومت چاہے تو ایسے ہی کسی منصوبہ کا آغاز پاکستان میں بھی کیا جاسکتا ہے۔

بھکاری بھی ہوئے کیو آر کوڈ سے لیس
سننے میں تو یہ بات کچھ عجیب سی لگے گی مگر ہے سچ کہ اَب بھکاری بھی کیو آر کوڈ کا سہارا لے کر بھیک مانگنے لگیں ہیں۔چینی صوبے شیندوگ کے شہر جینان میں کیو آر کوڈ سے لیس بھکاری بڑی تعداد میں موجود ہیں کیونکہ اِس شہر کی شاہراؤں پر ہروقت سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔یہ بھکاری اپنے کاسہ گدائی کے سامنے کیو آر کوڈ کا پلے کارڈ لگائے بیٹھے ہیں تاکہ آپ اسے اسکین کرکے پیسوں کی لین دین کیلیے استعمال ہونے والی ایپ (علی پے، وی چیٹ والٹ) یا دیگر موبائل پلیٹ فارم سے انہیں رقم دان کرسکیں۔ جب سڑک پر بیٹھے ہوئے ذہنی طور پر معذور ایک بھکاری سے دریافت کیا گیا کہ اس نے کیو آر کوڈ کیسے بنایا تو، پاس ہی کھڑے اُس کے ساتھی نے جھٹ سے جواب دیا کہ”اس کے خاندان نے اس کیلیے تیار کیا ہے“۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر آپ بھکاری کو کچھ نہیں دیتے لیکن کیو آر کوڈ اسکین کرلیتے ہیں تو اس کے بھی اِن بھکاریوں کوپاکستانی10 سے 20 روپے مل جاتے ہیں اور اگر یہ بھکاری ہفتے میں 45 گھنٹے تک بھیک مانگیں تو اس سے ماہانہ80 ہزار روپے کی آمدنی ہوتی ہے جو چین میں ایک ہنرمند مزدور کی کم درجے کی تنخواہ کے برابر ہے۔اگرچہ بعض لوگوں کے لیئے یہ ایک عجیب بات ہوگی لیکن چین بہت تیزی سے بنا نقدی کی معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں کیو آر کوڈز کا استعمال بڑھتا جارہا ہے خواہ تحفہ خریدنا ہو یا پھر ہوٹل میں ویٹر کو ٹپ دینی ہو، امریکا کے مقابلے میں چین میں موبائل ادائیگیوں کا حجم50گنا زائد بڑھ چکا ہے۔ اب چین کی معیشت کو ”کیو آرکوڈ اکانومی“ کا نام دیا جارہا ہے۔

کیو آرکوڈ مساجد
متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آلات سے استفادہ کرتے ہوئے دبئی میں ”کیو آر کوڈ مساجد“ کے قیام کا ایک نیا پروگرام شروع کیا ہے۔ کیو آر کوڈ سے نمازی مساجد کا فاصلہ، وسعت، اس کی تاریخ، مسجد جامع ہے یا نہیں یعنی یہاں جمعہ ادا کیا جائے گا یا نہیں،اس کے علاوہ اِس کیو آر کوڈ کے ذریعے مسجد کے لیے عطیات بھی دیئے جاسکیں گے۔جبکہ مسجد انتظامیہ کے بارے میں شکایات یا کسی بھی قسم کی فوری اطلاع کی فراہمی کے لیے بھی کیو آر کوڈ کی سروسز کو استعمال کیا جاسکے گا۔ کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے مساجد تک رسائی کے لیے اسمارٹ ایپلی کیشن کا ایک صفحہ انٹرنیٹ پر مختص کیا جائے گا، جہاں سے اس ایپلی کیشن کو اپنے اسمارٹ فون میں ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کیا جاسکے گا۔یا د رہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ”کیو آر کوڈ“‘ ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی بار ملک میں عمارتوں کو جوڑنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت دبئی کی ۹ مساجد کو کیو آر کوڈ ویری فائیڈ بنایا جارہا ہے۔

کیو آر کوڈ پارکنگ
پاکستان بھر میں گاڑیوں کی پارکنگ ایک ایسا مسئلہ ہے، جو روز بہ روز گھمبیر تر ہوتا جارہا ہے۔اسلام آباد ٹریفک پولس نے اِس مسئلہ کا مستقل حل کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی کی مدد سے نکالنے کے لیئے ایک منفرد کاوش کی ہے،جسے ”پارک سیکور“ کا نام دیا گیاہے۔ جس کا آغاز ایک مقامی بینک کے تعاون سے کیا گیا ہے۔ ”پارک سکیور“ منصوبہ میں کیو آر کوڈ استعمال کیا جاتاہے۔جو کسی بھی گاڑی کی کسی بھی پبلک پارکنگ مقام میں آمد پر موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے تخلیق کیا جاتا ہے۔ پارکنگ میں آنے والے ہر گاڑی کو کیو آر کوڈکے ساتھ ٹیگ کیا جاتا ہے۔ٹیگ کیئے کیو آر کوڈ میں داخلے کا وقت، رجسٹریشن نمبر وغیرہ بشمول دیگر معلومات داخل کردی جاتی ہیں۔ پارکنگ ایریا سے اپنی گاڑی باہر نکالتے ہوئے ہر شہری کو تصدیق کے لیے موقع پر موجود پولیس افسر کو اپنی گاڑی کے ساتھ ٹیگ کیا گیا یہ ہی کیو آر کوڈ فراہم کرنا ہوگا۔جس کے بعد موقع پر موجود پولیس افسر کو گاڑی کے نمبر، داخلے کے وقت، نکلنے کے وقت کے براہ راست اعداد و شمار ہو جائیں گے،جس سے پارکنگ لاٹس کی منصوبہ بندی اور انتظام کو بھی آسان بنایا جا سکے گا۔ ابتدائی طور پر یہ نظام اسلام آباد کے اتواربازار میں شروع کیا گیا ہے اور جلد ہی اس کی توسیع پورے اسلام آباد میں کردی جائے گی۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ماہنامہ اُردو ڈائجسٹ لاہور میں اکتوبر 2019 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں