PTM Terrorism

پی ٹی ایم ایک رستا ہوا ناسور

دانشِ عجم ہے کہ ”دنیا کے تمام شیطان صفت، نام نہاد، سیاسی و انقلابی رہنماؤں نے بڑے بڑے ظالمانہ کام ہمیشہ دلفریب نعرے لگا کر ہی سر انجام دیئے ہیں“۔انسان کی سماجی تاریخ کا یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ آزادی کا نعرہ لگا نے والے مہربانوں نے برسوں تک انسانیت کو طوقِ غلامی پہنا کر اپنے حضور میں مقید رکھا۔جبکہ لافانی زندگی کی نوید سُنا نے والے مسیحاؤں نے حضرتِ انساں کو جیتے جی زندہ در گور کرنے میں اپنی طرف سے کوئی کسر نہ چھوڑی اور احترامِ آدمیت کے سہانے خواب دکھا نے والے رہبروں نے لوگوں کی آنکھوں سے سکون کی نیند بھی چھین لی۔ جبکہ اَمن کی روشنی دکھا نے والے دیدہ وروں نے فکرِ آدمیت کو جنگ کے اتہاہ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کے لیئے دھکیل دیا۔ مگر یاد رہے کہ ابتدائے آفرینش سے ہی ہر زمانہ میں اِن نام نہاد انقلابی رہنماؤں کے خلاف پیغمبروں،اولیا کرام، مصلح اور فلسفیوں کا ایک گروہ ایسا بھی صف آراء رہا ہے جن کا بنیادی مقصد ہی انسانی ذہن کو چالاک بزرجمہروں کے خوش کُن نعروں کے سحر ی اثرات سے بچا کرایک حقیقی سماج کی تعمیر کرنا رہاہے اور یہ وہی سماج دوست افراد ہیں جنہوں نے اپنے اردگرد رہنے والے انسانوں کے تحفظ اور اُن کے معاشرتی و اجتماعی نظم کو قائم کرنے کے لیئے گراں قدر بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے،ریاست، وطن اور ملک کے نام سے ایسے مضبوط سائبان قائم کیئے جن کے سائے تلے انسانی سماج بلا کسی خوف و خطر اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کی نشوو نما اور پرداخت کرسکتاتھا۔تاریخ گواہ ہے کہ جب سے انسان نے اپنے سماجی مفادات کو ریاست،وطن اور ملک کے نام سے موسوم کرنا شروع کیا،اُس دن سے لے کر آج تک انسانیت نے انفرادی و اجتماعی سطح پر ناقابلِ یقین ترقی اور کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔

لیکن اِس کا مطلب یہ ہر گز بھی نہیں ہے کہ شیطان صفت نام نہاد سیاسی و انقلابی رہنماؤں کا وہ گروہ جس کا بنیادی وصف ہی ریاست،وطن اور ملک جیسے اہم سماجی تصورات کو مسمار کرنا ہے۔حضرت انسان کو عروج و ترقی کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھ کر کہیں چُپ سادھ کر بیٹھ گیاہے بلکہ حقیقتِ حال تو یہ ہے کہ تخریبی اذہان پر مشتمل یہ”گروہ ابو جہل“ ہمارے اِردگرد آج بھی پوری قوت کے ساتھ ریاست، وطن اور ملک کے سماج دوست نظریات کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ اِس ”گروہ ابوجہل“ کا طریقہ واردات بڑا ہی گھناؤنا ہے،یہ لوگ مظلومیت کا لبادہ اوڑھ کر سب سے پہلے نوخیز ذہنوں کو آزادی اور حقوق کے نام پر اُکساتے ہیں اور پھر انہیں اپنے ہی ملک اور وطن کے ریاستی اداروں کے خلاف لڑنے کے لیئے مجبور کرتے ہیں۔ذہن نشین رہے کہ ”گروہِ ابوجہل“کا بنیادی ہدف ہمیشہ سے ہی معاشرتی نظم و ضبط کو بُری طرح سے مجروح کرکے اُس کے حصے بخیے اُڈھیڑنا رہا ہے۔یعنی ”گروہِ ابوجہل“ کی کامیابی ہمیشہ ہی سماج اور معاشرے میں انارکی،افراط و تفریط اور انسانی المیوں کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے۔وطنِ عزیز پاکستان میں اِس قبیل کے گروہ کو ملاحظہ کرنا ہو تو ذرا ایک نظر پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور اِس کی سیاسی سرگرمیوں کی طرف ڈال لی جائے۔

منظور پشین کی قیادت میں کام والی پی ٹی ایم بظاہر پاکستان بھر میں پختونوں کے حقوق کے تحفظ کا ایک بے ضرر سا نعرہ بلند کرتی ہوئی جماعت نظر آتی ہے اور شروع میں تو اِس جماعت کے بارے میں اکثر لوگ ہی اِسی مغالطہ کا شکار ہوگئے تھے کہ شاید پی ٹی ایم سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے چند مٹھی بھر نوجوانوں کا ایک ایسا گروہ ہے، جنہیں حقیقی معنوں میں اپنے لوگوں کے تحفظ کی فکر دامن گیر ہے۔جس کے حصول کے لیئے پی ٹی ایم کے پلیٹ فارم سے اِن نوجوانوں نے ایک پُراَمن سیاسی جدوجہد کا انتخاب کیاہے۔مگر جیسے جیسے وقت گزرتا رہا، پی ٹی ایم نامی اِس پوت کے پاؤں بھی پالنے میں پوری طرح سے نظر آنا شروع ہوتے گئے۔ اَ ب ایک مدت بعد جاکر یہ معلوم ہورہا ہے کہ پی ٹی ایم جنہیں کبھی ہم پاکستانی اپنے فطری تجاہل عارفانہ میں بچگانہ سی ایک سیاسی جماعت سمجھ بیٹھے تھے، وہ تو اصل میں عالمی طاقتوں کی گو د میں پلنے والے گھاگ قسم کے لٹیرے ہیں۔ جن کا بنیادی مقصد ہی ریاستِ پاکستان کو چیلنج کر کے اپنے آقاؤں سے ڈالر کی صورت میں نقد دام اور داد بیک وقت وصول کرنا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پی ٹی ایم ابتداء ہی سے ریاستِ پاکستان کے خلاف واضح مقاصد رکھتی تھی اور اِس کے رہنماؤں نے تکلفاً بھی کبھی ریاستِ پاکستان کے خلاف اپنے دل و دماغ میں پائے جانے والے مذموم عزائم کو چھپانے کی کوئی خاص سنجیدہ کوشش نہیں کی۔بلکہ جب بھی پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو موقع ملا انہوں نے ملکِ پاکستان اور اِس کی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف زہر اگلنے اور نفرت انگیز گفتگو کرنے میں کوئی کسر نہ باقی رہنے دی۔

کتنے شرم کی بات ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے پختونوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑنے والے ملافضل اللہ،مولوی صوفی محمد اور تحریک طالبان پاکستان کے دیگر رہنماؤں کے خلاف تو پی ٹی ایم نے کبھی ایک ”حرفِ مذمت“بولنے کی بھی زحمت گوارا نہیں کی،جبکہ وادیئ سوات،جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کے عام غریب پختونوں کو دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کروانے والی پاک فوج کو بُرا بھلا کہنے سے پی ٹی ایم والے ایک لمحہ کو بھی غافل نہیں ہوتے۔جن پختونوں کے نام کو ڈھال بنا کر پی ٹی ایم والے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ اور افغان خفیہ ایجنسی ”این ڈی ایس“ سے سودا بازی کررہے ہیں کیا یہ طرزِ عمل اُن معصوم پختونوں کے ساتھ غداری کے مترادف نہیں ہے، جو اِن کے اصل مقاصد سے ذرہ برابر بھی آگاہی نہیں رکھتے۔معصوم پختونوں کو اُکسا کر اُنہیں اپنے ہی لوگوں کے خلاف لڑوانے کا کھیل زیادہ عرصہ تک نہیں چل سکے گا۔ مانا کہ فی الحال پی ٹی ایم کی پشت پر دنیا کی طاقتور ترین خفیہ قوتیں موجود ہیں اور انہیں پاکستان کی کئی بڑی سیاسی جماعتوں کی خفیہ مدد و اعانت بھی حاصل ہے لیکن پھر بھی پاکستانی من حیث القوم پُر اُمید ہیں کہ ہمارے ریاستی ادارے ملک دشمن قوتوں کے اِس نئے ”پروڈکٹ“ یعنی پی ٹی ایم سے نبرد آزما ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب اِس ”گروہ ابو جہل“ کا حشر بھی ویسا ہی ہوگاجیسا چودو سو سال پہلے ”فکرِ ابوجہل“ کا ہوا تھا۔
مجھے خبر ہے کہ سورج پر گَرد اُچھالے گا
وہ اِک گروہ جو فکرِ ابو جہل سے ہے

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ہفت روزہ ندائے ملت لاہور 16 مئی 2019 کے شمارہ میں شائع ہوا

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں