Online Shopping for Eid

عید کی بقیہ شاپنگ آن لائن ہوجائے

”عید میں چار ردن رہ گئے ہیں اور آپ کے پاس عید کی شاپنگ کے لیئے ہمارے ساتھ بازار جانے کے لیئے کوئی وقت ہی نہیں،نہ بچوں کے ابھی تک جوتے لیئے گئے ہیں اور نہ ہی کپڑے،اگر آپ کی کاروباری مصروفیت ایسی ہی چلتی رہیں تو اس بار ہم عید کیسے کریں گے؟“ ابھی میں نے گھر میں قدم بھی نہیں رکھے تھے کہ بیگم کی شکا یت بھر ی پاٹ دار آواز میرے کانوں سے ٹکرائی۔
”بیگم!عید تو اس بار بھی ہم ویسے ہی کریں جیسے ہر بار کرتے ہیں لیکن عید کی شاپنگ اس بار ہم بازار جا کر نہیں بلکہ آن لائن کریں گے“۔ میں نے بیگم کوسمجھاتے ہوئے کہا۔بیگم نے جوابی طور پر کہا تو کچھ نہیں لیکن اُس کے پریشان چہرے پر بے شمار سوالات صاف صاف جھلک رہے تھے،جیسے وہ فیصلہ نہ کرپارہی ہو کہ کونسا ساسوال سب سے پہلے کرے اور کونسا بعد میں،اس سے پہلے کہ بیگم کی طرف سے عید کی ”آن لائن شاپنگ“کے حوالے سے چبھتے ہوئے سوالات کی بارش ہوتی، میں نے بیگم کو اپنے کمپیوٹر اسکرین کے سامنے بٹھا کر پاکستان کی ایک مشہور و معروف آن لائن ویب سائیٹ کھول کر دے دی اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ”عید کی شاپنگ کے لیئے جو خریدنا ہے وہ بے ڈھڑک یہاں سے پسند کرلے کل تک اُس کی پسند کی گئی ہر چیز اُس کے سامنے موجود ہوگی“۔ صرف دو گھنٹے کے بعد ہی بیگم اور بچوں کی طرف سے پسند کی گئی تمام چیزیں میں آن لائن آرڈر کرچکا تھا،اگلے ہی دن عید کے لیئے خریدی گئی تمام اعلیٰ معیار کی برانڈڈ چیزیں بیگم اور بچوں کے سامنے دھری تھی،سب کی خوشی دیدنی تھی۔بیگم اور بچوں کو اُن کی پسند تمام چیزیں مل گئی تھیں جبکہ میں نہ صرف دُکان در دُکان چکر لگانے کی کوفت سے بچ گیا تھا بلکہ عید کی اس آن لائن شاپنگ کے آئیڈیے نے میرا بہت سا قیمتی وقت اورپیسہ بھی ضائع ہونے سے بچا دیا تھا۔
موجودہ زمانے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی نے انسان کو بہت ساری ایسی سہولیات اور آسانیاں فراہم کردی ہیں جن کا کل تک تصور کرنا بھی محال تھاجیسے آج کا انسان گھر بیٹھے دنیا کے کسی بھی کونے میں قائم بڑے سے بڑے تجارتی مرکز سے ضرورت کا ہر سامان باآسانی اپنے گھر پر منگوا سکتا ہے۔وہ وقت اب قصہ پارینہ ہوگیاجب خواتین کپڑے کے ایک جوڑے کے حصول اور پھر اس کے ساتھ میچنگ جوتوں ودیگر سامان کے لیئے کئی کئی مرتبہ بازاروں کا چکر لگاتی تھیں تو پھر کہیں جاکر انہیں مطلوبہ میچنگ لباس زیب تن کرنے کو مل پاتا تھا۔ اب تو انٹرنیٹ کے طفیل مختلف برانڈز کو تلاش کر کے منٹوں میں ان کی میچنگ بھی ڈھونڈی جاسکتی ہے۔جس کے لیئے خواتین کو ایک چیز ڈھونڈھنے کیلئے بازاروں کے چکر لگانے کی بھی قطعاً ضرورت نہیں رہی۔ دنیا بھر میں آن لائن شاپنگ کو پچھلے چند سالوں کے دوران بہت عروج ملا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ آن لائن شاپنگ کے بیش بہا فوائد ہیں مثلاً آپ کو اچھے سے اچھے برانڈ زکی اشیاء سستے داموں مل جاتی ہیں اورآپ جسمانی تھکاوٹ سے بھی بچ جاتے ہیں کیونکہ آپ کو شاپنگ سنٹر میں خود چل کر جانا نہیں پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ اگر ایک سامان کسی مخصوص برانڈکا خریدنا چاہتے ہیں تو اس کی قیمت کا موا زنہ دوسرے برانڈکے سامان کے ساتھ بھی کر سکتے ہیں، اسی طرح ریل ٹکٹ یا ہوائی جہاز کا ٹکٹ لینا چاہتے ہیں تو اس کے لئے بھی لائنوں میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں۔ سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ آن لائن شاپنگ کرنے کے لیئے وقت کی بھی کوئی قید نہیں ہے،چوبیس گھنٹے میں جب آپ چاہیں اپنی من پسند شے کی خریدسکتے ہیں اور وہ بھی محض انگلی کی ایک جنبش سے۔

آن لائن شاپنگ سے کیا مراد ہے؟
آن لائن شاپنگ، ای کامرس کی ایک قسم ہے جس میں صارف گھر بیٹھے بذریعہ انٹرنیٹ اپنی من پسند چیز خرید سکتا ہے۔ مائکل ایلڈرچ نامی شخص وہ پہلا ذہین انسان تھا جس نے ٹیلی شاپنگ یا آن لائن شاپنگ کا اُچھوتا و منفرد خیال پیش کیا اور صرف خیال ہی پیش نہیں کیا بلکہ اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیئے ایک مکمل قابلِ عمل سسٹم بھی تخلیق کیا۔ موجودہ آن لائن شاپنگ کا تمام تر نظام مائیکل ایلڈرچ کے طے کیئے ہوئے بنیادی اُصولوں پر ہی کھڑاہے چونکہ انسان طبیعتاً انتہائی سہل پسند واقع ہوا ہے اس لیے اس آن لائن شاپنگ والے آئیڈیے کو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔بین الاقوامی ویب سائٹ statistiaکے مطابق دنیا بھر اس وقت آن لائن شاپنگ کی شرح نمو 2.3 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ اُمید ہے کہ سال 2021ء تک یہ شرح نمو 4.48 ٹریلین امریکی ڈالرز تک باآسانی پہنچ جائے گی۔ آن لائن شاپنگ کے حوالے سے کئے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق ایشیاء میں جنوبی کوریا وہ واحد ملک ہے جس میں آن لائن خریداری کی شرح سب سے زیادہ 59فیصد ہے اور ہر سال اس تعداد میں تقریباً 11 فیصداضافہ بھی ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیاء کے خطے کے 35 فیصد صارفین اپنی آمدن کا 11 فیصد حصہ آن لائن شاپنگ کی نذر کر دیتے ہیں جبکہ دنیا بھر میں آن لائن شاپنگ کی شرح 27 فیصد ہے۔ ایک سروے کے مطابق ہر تین میں سے ایک امریکی کسی نہ کسی آن لائن اسٹور کا خریدار رہ چکا ہے۔نیز دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 72 نوجوان کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے اسے انٹرنیٹ پر سرچ کرتے ہیں اور آن لائن اسٹورز ضرور دیکھتے ہیں۔ علی بابا، ایمیزن اور ای بے دنیا کی کامیاب ترین ای کامرس ویب سائٹس میں شمار کی جاتی ہیں اور ہر سال کروڑوں لوگ یہاں سے خریداری کرتے ہیں۔



پاکستان میں آن لائن شاپنگ کے امکانات
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں ای کامرس کا رجحان بہت تیزی سے فروغ پا رہا ہے،دنیا بھر میں ای کامرس پر نظر رکھنے والے ماہرین کی اکثریت بھی پاکستان کا شمار اب دنیا کے ان ممالک میں کر رہے ہیں، جہاں آن لائن شاپنگ کرنے کا رجحان انتہائی سرعت کے ساتھ جڑ پکڑ تا جارہا ہے۔ پاکستان میں آن لائن خریداری کا سالانہ حجم 3 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔گذشتہ پانچ برسوں میں پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ میں چار سو فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان میں بہت سی ایسی ای کامرس ویب سائیٹس کھل چکی ہیں جو انٹرنیٹ پر خرید و فروخت کا ایک ملک گیر نیٹ ورک رکھتی ہیں۔پہلے پہل پاکستان میں لوگوں کو ضرور یہ لگتا تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی چیز کی خریداری کرنا ناممکن سی بات ہے لیکن گزرتے وقت نے اس تاثر کی سختی سے نفی کی ہے۔ اب پاکستان میں بھی بڑا سہل ہوگیا ہے کہ آپ اپنی مصروفیات میں سے صرف پندرہ منٹ نکالیئے اور اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر کی مدد سے ”آن لائن شاپنگ“ کا خوشگوار تجربہ کر لیجیئے۔پاکستان میں اس وقت دو کروڑ آن لائن صارفین ہیں جو انٹرنیٹ پر کپڑے، جیولری، جوتے، الیکٹرانکس اور بیوٹی پروڈکٹس کی خریداری کرتے ہیں۔ ان صارفین کی زیادہ تر تعداد بڑے شہروں میں رہتی ہے۔ای کامرس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں میں پاکستان میں انٹرنیٹ پر شاپنگ کرنے کا رجحان مزید فروغ پائے گا۔ جس کی بنیادی وجہ پاکستان کے اکثر شہروں میں سپرمارکیٹس یا مالز کی سہولت کا موجود نہ ہونا ہے۔جس کے باعث اعلی برانڈ کی اشیاء کے متلاشی افراد انٹرنیٹ سے شاپنگ کرنے کی طرف تیزی سے راغب ہوں گے۔مگر یہ بھی ایک ایک ناقابل ِ تردید حقیقت ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے صارفین کی اکثریت انٹرنیٹ کی گنجلک دنیا سے بہت زیادہ واقفیت نہیں رکھتی،اس لیئے”آن لائن شاپنگ“ کرنے سے پہلے کچھ نکات پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ اول تو ہمارے ملک میں ”آن لائن شاپنگ“ کی مانیٹرنگ کے لیئے کوئی بڑا سسٹم موجود نہیں ہے جو کہ مارکیٹ ٹرینڈ سیٹ کرتا ہو اور چھوٹے سسٹم اس کی پیروی کرتے ہوں۔ دوسری وجہ کنزیومر رائٹس کا نہ ہونا یا غیر فعال ہونا ہے۔ نیز ایسا کوئی ادارہ بھی نہیں ہے جو آن لائن شاپنگ میں دھوکہ دہی کی صورت میں شکایت کا فوری ازالہ کرسکے۔ اس لیے موبائل فون یا کمپیوٹر پر ”آن لائن شاپنگ“کر نے والا شخص اگر انٹرنیٹ کی بنیادی مبادیات سے نا بلد ہے تو وہ صرف وہی دیکھ سکتا ہے جو اس کو اسکرین کے سامنے دکھایا جارہا ہے جب کہ حقیقت یکسر مختلف بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیئے جہاں آن لائن شاپنگ کی بدولت بے شمار لوگوں کو آسانی میسر آئی ہے وہیں ”آن لائن شاپنگ“ کے حوالے سے درست معلومات نہ ہونے کے سبب کئی افراد کو دھوکا دہی کا بھی سامنا کرنا پڑاہے۔اس لیئے ”آن لائن شاپنگ“ کا کامیاب آغاز کرنے سے پہلے چند بنیادی نوعیت کی باتوں سے ضرور آگہی حاصل کرلینی چاہیئے جو کہ درج ذیل ہیں۔

آن لائن شاپنگ سے پہلے تحقیق ضرور کریں
اس بات کی تحقیق کریں کہ جو چیز آپ خریدنے جا رہے ہیں وہ عام مارکیٹ میں دستیاب ہے کہ نہیں۔ اپنی مطلوبہ پروڈکٹ کا نام گوگل سے سرچ کریں اس سے آپ کو اس کی قیمت اور وہ چیز با آسانی ہر جگہ میسر ہے یا نہیں، اس کا درست اندازہ ہو جائے گا۔ بالخصوص اگر آپ نے الیکٹرانک اشیاء لینی ہوں۔آپ کو ”آن لائن ویب سائیٹ“ پر جو قیمت نظر آ رہی ہے اس کا موازنہ کسی اور جگہ فروخت کی جانے والی ملتی جلتی چیزوں سے لازمی کریں۔ اگر قیمت میں کافی فرق ہے تو فور ی خریداری میں احتیاط برتیں۔جب کوئی ”آن لائن ویب سائٹ“ایسی چیزیں فروخت کے لیئے پیش کرے جس پر ناقابلِ یقین حد تک چھوٹ ہو یا پروڈکٹ کی تفصیل غلط قواعد اور غلط املاء پر مشتمل ہو اور برانڈ کی ادنی معیار کی تصاویر استعمال کی گئی ہو تو غالب امکان یہ ہی ہے کہ وہ ویب سائیٹ نقلی مصنوعات فروخت کر رہی ہے۔ بہرحال محتاط رہیں، نقلی اشیاء فروخت کرنے والی کچھ آن لائن ویب سائٹس مشہور زمانہ لے آؤٹس کی نقالی کر کے اور ملتی جلتی تصاویر استعمال کر کے یا برانڈ کو ضم کرتے ہوئے ایک ڈومین نام استعمال کر کے برانڈ مالک کی سائٹ کی نقل کرتی ہیں۔ اس لیئے ہمیشہ آن لائن خریداری سے پہلے ویب سائیٹ کی ساکھ کے بارے میں اچھی طرح تسلی ضرور کرلیں۔ مثلاً،ویب سائیٹ کتنی پرانی ہے،ویب سائیٹ پر رابطہ کے مقام پر تمام متعلقہ معلومات جیسے پتہ، رابطے کا فون نمبر یا ای میل وغیرہ اور شکایات کی صورت میں رابطہ کا طریقہ کار وغیرہ درج ہے یا نہیں کیونکہ انٹرنیٹ پر جعلسازی کے ذریعے خریدو فروخت کرنے والے عموماً کسی بھی قسم کی رابطہ کی معلومات درج نہیں کرتے۔اس کے علاوہ www.whois.org پر جاکر ویب سائیٹ چیک کرنا بھی ایک ایسا آسان طریقہ ہے جس سے یہ پتا چل سکتا ہے کہ اس ویب سائیٹ کا حقیقی مالک کون ہے، یہ کتنی پرانی ہے اور یہ کہاں سے چلائی جارہی ہے وغیرہ وغیرہ۔

معروف آن لائن اسٹورز سے ہی خریداری کریں
خوش قسمتی سے پاکستان میں بہت سی آن لائن شاپنگ ویب سائٹس ایسی بھی ہیں جو انتہائی قابلِ بھروسہ ہیں اور آرڈر کے مطابق اشیاء خریداروں کو فراہم کرتی ہیں۔اگر آپ کو کسی نامی گرامی کمپنی کی کو چیز خریدنی ہو تو براہ راست اس کمپنی کی ویب سائٹ کو وزٹ کریں اب تقریباً تمام بڑی کمپنیز اپنی مصنوعات کی خرید اری اور ہوم ڈلیوری کی سہولت مہیاکر رہی ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو کم از کم ان کی ویب سائٹ پر آپ کو ان کے مقررہ کردہ آن لائن ویب سائیٹ کا ضرور معلوم ہوجائے گا جہاں سے آپ آن لائن شاپنگ پورے اطمینان اور تسلی کے ساتھ کر سکتے ہیں۔معروف آن لائن اسٹور کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ ان کے پاس اپنے صارفین کے لیئے آن لائن شاپنگ کے دوران پیش آنے والی کسی بھی مشکل یا معلومات کے رہنمائی کا ایک بھرپور نظام ہوتا ہے۔آپ ان کے نمائندے سے اپنی مطلوبہ چیز کے بارے میں آن لائن چیٹ یا ویب سائیٹ پر موجود ہیلپ لائن پر بذریعہ موبائل فون کسی بھی وقت تفصیلی گفت وشنید کر سکتے ہیں۔بعض افراد کپڑوں اور دوسری چیزوں کی شاپنگ کرتے ہوئے تو کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوتے لیکن جب بات جوتوں کی آن لائن شاپنگ کرنی کی آجائے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں کہ آن لائن جوتوں کی خریداری میں ان کے ناپ کا اندازہ کیسے ہوگا؟ حالانکہ اس کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ ہر بڑی آن لائن ویب سائٹ پر ہر آئٹم کی مکمل تفصیل موجود ہوتی ہے۔ حتی کہ کپڑوں اور جوتوں کے ناپ کا چارٹ بھی موجود ہوتا ہے جہاں ناپ کے حوالے سے مکمل تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔پھر بھی آپ کی تسلی و تشفی نہ ہوتو اس کا آسان طریقہ یہی ہے کہ آپ کوئی بھی جوتا آرڈر کرنے سے قبل ویب سائٹ پر دی گئی ہیلپ لائن پہ رابطہ کرلیں اور کمپنی کے نمائندے کواپنے ناپ کے بارے میں بتائیں تو وہ آپ کی صحیح رہنمائی کردے گا۔اس کے باوجود اگر آپ کو آن لائن خریدا ہوا جوتا پسند نہ آئے یا سائز چھوٹا بڑا ہو تو آپ اسے واپس یا تبدیل بھی کرواسکتے ہیں اور وہ بھی بالکل مفت میں۔پاکستان کا ہر بڑا آن لائن اسٹور اپنے صارفین کو یہ سہولت مہیا کرتا ہے۔ بس ایک بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ جب بھی کوئی چیز آن لائن خریدیں اور پارسل گھر آئے تو اُسے اسی وقت ہی کھول کر دیکھ لیں تاکہ بدلنے اور تبدیل کرنے میں آسانی ہوکیونکہ کئی بار یوں بھی ہوتا ہے کہ جب پارسل گھر آتا ہے تو خواتین اپنے کسی کام میں اس قدرمصروف ہوتی ہیں کہ وہ پارسل اِدھر اُدھر رکھ کر بھول جاتی ہیں۔ کئی روز کے بعد جب انھیں پارسل چیک کرنے کا خیال آتا ہے تو اس وقت تک ویب سائٹ کی پالیسی کے مطابق خریدی گئی اشیاء تبدیل کرنے کی مدت ختم ہوچکی ہوتی ہے۔

فیس بک سے ذرا بچ کے
پاکستان میں اس وقت زیادہ تر لوگوں کے نزدیک انٹرنیٹ کا مطلب ہے فیس بک اور بلاشبہ فیس بک کی طرف سے صارفین کو دی جانے والی سہولیات کو نظر میں رکھا جائے تو فیس بک اس اعزاز کی حقدار بھی دکھائی دیتی ہے لیکن آن لائن شاپنگ کے حوالے سے فیس بک کو اگر ”اونچی دُکان اور پھیکے پکوان“ قرار دیا جائے تو کچھ اتنا بے جا بھی نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے اب تک آن لائن شاپنگ کے دوران جتنے افراد بھی دھوکہ دہی کا شکار ہوئے ہیں اُن میں سے نوے فیصد کو فیس بک کے پیچز کے ذریعے ہی ماموں بنایا گیا ہے۔اُس کی بنیادی وجہ فیس بک انتظامیہ کے پاس چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام کا نہ ہونا ہے جس کی باعث فیس بک دنیا بھر میں سخت تنقید کی زد میں ہے۔اس لیئے پہلا صائب مشورہ تو آپ کو ہم یہ ہی دیں گے کہ فیس بک پیچ پر آن لائن شاپنگ کرنے سے احتراز ہی برتیں تو زیادہ بہتر ہے۔پھر بھی کوئی مجبوری ہو کہ آپ نے آن لائن شاپنگ فیس بک پیج سے ہی کرنی ہے تو جو بھی مطلوبہ چیز آپ خریدنا چاہتے ہیں اس اس کا بھرپور جائزہ لیں، اس چیز کے بارے میں reviews اور وہاں لوگوں کے کمنٹس ضرور دیکھیں۔ اس کے بعد یہ دیکھیں کہ اس پیچ سے منسلک آن لائن اسٹور کی کوئی آفیشل ویب سائٹ ہے یا صرف فیس بک پیچ سے ہی کام چلایا جا رہا ہے؟ کیونکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس دس سے پندرہ ہزار کی آن لائن ویب سائیٹ بنانے کے پیسے نہیں ہیں تو وہ آپ کو کوئی قیمتی اور معیاری چیز کیسے بھیجے گا؟۔اس کے علاوہ فیس بک پیچ ایڈمن کو یہ بات اچھے طریقے سے باور کروا دیں کہ اگر بھیجی گئی پروڈکٹ، دکھائی گئی پروڈکٹ سے مختلف یا خراب نکلی تو آپ سوشل میڈیا کے بڑے گروپس اور پیجز پر اس معاملے کو اٹھائیں گے نیز اس کی شکایت FIA کو بھی کی جائے گی جس سے اس کی ساکھ خراب ہو گی۔

رقم ادائیگی کا محفوظ طریقہ
پاکستان میں اکثر بڑی آن لائن ویب سائٹس خریدی گئی شئے کی قیمت وصول کرنے کے لیئے صارف کو رقم ادائیگی کے بے شمار طریقے بیک وقت پیش کرتی ہیں مثلاً کریڈٹ کارڈ،ڈیبٹ کارڈ، موبائل فنڈ ٹرانسفر اور بذریعہ بنک اکاؤنٹ رقم کی منتقلی شامل ہے مگر بہتر یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو آپ ہمیشہ Cash on delivery کا آپشن استعمال کریں۔”آن لائن شاپنگ“ کے لیئے اسے سب سے بہتر اور محفوظ ترین طریقہ ئ ادائیگی تصور کیا جاتا ہے۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 10 جون 2018 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں