Online Mawaishi Mandi

آن لائن مویشی منڈی

”بابا جان! آپ آج بھی بکرا لے کر کیوں نہیں آئے؟ہمارا بکرا آخر کب آئے گا؟ کیا ہم اِس سال قربانی نہیں کریں گے؟۔میں جیسے ہی گھر میں داخل ہوا،میری 7 سالہ چھوٹی بیٹی تاشفہ دوڑتی ہوئی آئی اور اُس نے مجھ سے لپٹتے ہوئے سوالات کی گویا بوچھاڑ سی کردی۔
”بیٹا! دُعا کرو دنیا کے حالات کچھ بہتر ہوجائیں،کورونا وائرس کی وبا کے اِن مشکل دنوں میں قربانی کے لیے جانور کا بندوبست کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہوگیاہے“۔ میں نے اپنی معصوم بیٹی کو اپنی بانہوں میں لے کر پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا۔
”تو کیا واقعی! ہم اِس برس قربانی نہیں کرسکیں گے؟“ہم باپ،بیٹی کی بات چیت سن کر ہماری بیگم نے بھی ایک سوال داغ دیا۔
”دیکھو! میری بھی شدید خواہش ہے کہ گھر میں قربانی کا جانور ضرور آئے،کیونکہ ہم صاحبِ استطاعت بھی ہیں اور قربانی ہم پر واجب بھی ہے۔ لیکن یاد رکھو جان بچانا فرض ِ عین ہے۔ مانا کہ ایس او پی کے تحت مویشی منڈیاں لگانے کی حکومت نے اجازت دے دی ہے۔ مگر کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر میری ہمت ہی نہیں ہوتی کہ میں مویشی منڈی تک جاؤں اور پھر وہاں سے واپس آکر صرف اپنی ہی نہیں تم سب کی جان کو بھی کورونا وائرس کے خطرے سے دوچار کر دوں۔لہٰذا میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اَب کی بار قربانی کا جانور ہم نہیں خریدیں گے“۔میں نے بیگم کے مختصر سے سوال کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا۔
”مویشی منڈی جاکر جانور خریدنے کے بجائے ہم آن لائن بھی تو قربانی کا جانور خرید سکتے ہیں۔ یہ دیکھیں۔ آ ج کے اخبار میں قربانی کے جانور آن لائن خریدنے کا ایک اشتہار بھی شائع ہوا ہے“۔ بیگم اخبار میرے ہاتھ میں تمھاتے ہوئے بولی۔
میں نے اخبار اپنے ہاتھ میں لے کر اِس میں چھپے ہوئے اشتہار کا بغور جائزہ لینے کے بعد آن لائن قربانی کے جانور خریدنے کے لیئے اشتہار میں درج ویب سائٹ کو اپنے کمپوٹر پر سرچ کیا اور اِس منفرد ویب سائٹ پر موجود بے شمار بکروں کی تصاویر میں سے بیگم اور بچوں کے مشورے سے ایک انتہائی خوب صورت اور مناسب قیمت کے بکرے کو خریداری کے لیئے منتخب کر کے آن لائن آرڈر دے دیا۔ تھوڑی دیر بعد آن لائن مویشی منڈی کے نمائندہ کی جانب سے فون کال موصول ہوئی اوراُس نے چند ضروری تفصیلات معلوم کرنے کے بعد میرے آن لائن آرڈر کو کنفرم کردیا اور اگلے ہی دن اُن کا ایک دوسرانمائندہ ہمارے منتخب کردہ بکرے کے ہمراہ ہمارے دروازے پر موجود تھا۔ سچ پوچھئے! تو آن لائن مویشی منڈی سے خریدا گیا یہ بکرا ہر لحاظ سے مناسب تھا، مگر سب سے بڑی خوشی کی بات تو یہ تھی کہ قربانی کا جانور بھی گھر پر آگیا تھا اور مجھے کورونا وائرس کے وبائی ایام میں مویشی منڈی بھی نہیں جانا پڑا تھا۔

دنیائے انٹرنیٹ پر پاکستانیوں کی جانب سے آن لائن مویشی منڈی کا آغاز کم و بیش 14 برس قبل2006 میں ہوا تھا۔ ابتدائی ایک،دو برسوں میں تو انٹرنیٹ کے ذریعے قربانی کے جانور کی خریداری کے آئیڈیے کو عوام کی جانب سے خاطر خواہ پزیرائی نہ حاصل ہوسکی،سچی بات تو یہ ہے کہ آن لائن مویشی منڈی کا کاروباری خیال اتنا نیا اور اُچھوتا تھا کہ عام لوگوں کی ایک بڑی اکثریت اِسے درست طرح سے سمجھ ہی نہ سکی چہ جائیکہ کے اِس سے استفادہ کرتی۔ لیکن گزشتہ دو،تین برسوں سے پاکستان میں انٹرنیٹ اور موبائل صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کے ساتھ ہی آن لائن مویشی منڈیوں کی مقبولیت میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر پاکستان کے بڑے شہروں میں آن لائن مویشی منڈیوں سے قربانی کے جانور خریدنے والے افراد کی تعداد ہر برس تواتر کے ساتھ بڑھتی ہی جارہی ہے اور اَب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن مویشی منڈی سے قربانی کے جانور کی خرید و فروخت کا رجحان انتہائی سرعت کے ساتھ رواج پاتا جارہا ہے۔جبکہ رواں برس کورونا وائرس کی مہلک وبا نے تو آن لائن مویشی منڈی کو ایک آسائش اور سہولت کے مقام سے بلند کرکے ضرورت کے لازم و ملزوم درجے پر فائز کردیا ہے۔نیز جس طرح گزشتہ دو ماہ سے پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔اس غیر متوقع صورت حال نے عوام اور حکومت دونوں کو بیک وقت اِس عیدالاضحی، سنت ابراھیمی پر عمل پیرا ہونے کے لیے آن لائن مویشی منڈی کی راست راہ دکھادی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے باقاعدہ اپیلیں اور آگہی مہم چلائی جارہی ہے کہ عوام الناس ماضی کے روایتی طریقے کے مطابق قریہ قریہ قائم ہونے والی مویشی منڈیوں کا رخ کرکے اپنی پسند کے گائے، بکرے، دنبے یا کسی اور جانور کی خریداری کرنے کے بجائے اپنے کمپیوٹر اور موبائل فون کے ذریعے آن لائن مویشی منڈی سے قربانی کے جانور خریدنے کو ترجیح دیں۔

دوسری جانب وبائی ایّام کی نزاکت کا خیال کرتے ہوئے ملک کے کم و بیش تمام بڑے بڑے کیٹل فارمز نے دنیائے انٹرنیٹ پر ویب سائٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ فیس بک پر ”آن لائن مویشی منڈی“کے باقاعدہ پیج بنا لئے ہیں۔جن کے ذریعے ہرقسم کے قربانی کے جانو ر آن لائن خریداری کے لئے پیش کئے جا رہے ہیں۔بظاہر آن لائن مویشی منڈی کے ذریعے قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کا آئیڈیا بہت زبردست ہے کیونکہ اس طرح سے نہ صرف قربانی کا جانور خریدنے والوں کے قیمتی وقت کی بچت ہو جاتی ہے بلکہ مویشی منڈی میں پیش آنے والی غیرضروری پریشانیوں سے بھی بچا جاسکتا ہے اور گھر بیٹھے ہی سب گھر والوں کی پسند کا جانور بھی باآسانی خرید ا جاسکتاہے۔مگر مصیبت یہ ہے کہ پاکستان میں آن لائن مویشی منڈی کاکاروبار کورونا وائرس کی وبا کے بعد اچانک سے شتر بے مہار کی طرح راتوں رات آسمان کی بلندیوں پر جاپہنچا ہے اور بے شمار ایسے موقع پرست افراد بھی آن لائن مویشی منڈی کے کاروبار میں خودرو پودوں کی طرح اُگ آئے ہیں جن کا نہ تو کوئی تجارتی ذہن ہے اور نہ ہی یہ لوگ مویشیوں کی خرید و فروخت کے کاروبار سے کسی بھی قسم کی کوئی واقفیت رکھتے ہیں۔ لہٰذا آن لائن مویشی منڈیوں سے رجوع کرنے والے صارفین اگر غلطی سے اِن موقع پرست حضرات کی سجائی جانے والی جعلی آن لائن مویشی منڈیوں تک جا پہنچیں تو مالی نقصانات سے بھی دوچار ہوسکتے ہیں۔ جن سے بچاؤ کے لیئے چند تجاویز پیش خدمت ہیں۔

آن لائن مویشی منڈی وزٹ کرنے سے پہلے تحقیق ضرور کریں
یاد رکھیں! روز مرہ اشیائے ضرورت کے مقابلے میں قربانی کا جانور آن لائن خرید نا ایک بہت توجہ طلب اور انتہائی احتیاط سے کیا جانے والا عام سا کام نہیں بلکہ ایک اہم ترین فریضہ ہے۔کیونکہ قربانی کے جانور پر شریعت اسلامی کی جانب سے کچھ حدوو قیود اور شرائط عائد ہوتی ہیں جن پر قربانی کے جانور کا پورا اُترنا از حد ضروری ہے۔یعنی قربانی کا جانور کتنا ہی قیمتی،تنومند اور خوب صورت کیوں نہ ہو لیکن اگر وہ اسلامی شریعت کی طے کردہ شرائط پر پورا نہیں اُترنا تو بارگاہِ خداوندی میں آپ کی قربانی قبول نہیں ہوگی۔ لہٰذا! آن لائن مویشی منڈی وزٹ کرنے سے پہلے لازماً دین کا مناسب علم رکھنے والے کسی شخص سے اُن شرائط سے متعلق آگہی حاصل کرلیں جن کاہونا قربانی کے جانور کی بنیادی شرائط میں شامل ہے۔ تاکہ آن لائن قربانی کا جانور خریدتے ہوئے آپ دھوکہ نہ کھاسکیں۔ جبکہ آن لائن مویشی منڈی کے نام پر بنائی جانے والی ویب سائیٹ کی ساکھ کے بارے میں بھی اچھی طرح سے تسلی ضرور کرلیں۔ مثلاً،ویب سائیٹ کتنی پرانی ہے،ویب سائیٹ پر رابطہ کے مقام پر تمام متعلقہ معلومات جیسے مکمل پتا، رابطے کا فون نمبر یا ای میل وغیرہ اور شکایات کی صورت میں رابطہ کا طریقہ کار وغیرہ درج ہے یا نہیں کیونکہ انٹرنیٹ پر جعلسازی کے ذریعے خریدو فروخت کرنے والے عموماً کسی بھی قسم کی رابطہ کی معلومات درج نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ قارئین کے لیئے www.whois.org پر جاکر ویب سائیٹ چیک کرنا بھی ایک ایسا آسان طریقہ ہے جس سے یہ پتا چل سکتا ہے کہ اس ویب سائیٹ کا حقیقی مالک کون ہے، یہ کتنی پرانی ہے اور یہ کہاں سے چلائی جارہی ہے وغیرہ وغیرہ۔



ہمیشہ معروف آن لائن مویشی منڈی کو ہی ترجیح دیں
خوش قسمتی سے پاکستان میں بہت سی آن لائن مویشی منڈیاں یعنی ویب سائٹس ایسی بھی ہیں جو انتہائی قابلِ بھروسہ ہیں اور قربانی کے جانور اسلامی شریعت میں بیان کردہ شرائط کے عین مطابق اپنے خریداروں کو اُن کے گھر کی دہلیز تک پہنچا کر دیتی ہیں۔معروف آن لائن مویشی منڈیوں کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ویب سائٹس دنیائے انٹرنیٹ پر گزشتہ کئی برسوں سے عیدالاضحی کے موقع پر اپنی خدمات فراہم کررہی ہیں۔ جبکہ ان کے پاس اپنے صارفین کے لیئے قربانی کا جانور آن لائن خریدنے کے دوران پیش آنے والی کسی بھی مشکل یا معلومات کے رہنمائی کا ایک بھرپور نظام بھی موجود ہے۔آپ جب چاہیں ان کے نمائندے سے اُن کی ویب سائٹ پر موجود قربانی کے جانور کے بارے میں آن لائن چیٹ یا ویب سائیٹ پر موجود ہیلپ لائن پر بذریعہ موبائل فون کسی بھی وقت تفصیلی گفت وشنید کر سکتے ہیں۔مثال کے طور پر قربانی کے جانور آن لائن خریدنے کی سہولت فراہم کرنے والی ایک معروف اور مستند ویب سائٹ بکرا آن لائن پر ایک سال کی عمر کے خوبصورت بکرے وزن اور نسل کے لحاظ سے فروخت کیے جارہے ہیں جن کی خصوصی تصاویر بھی ویب سائٹس پر موجود ہیں۔یہ آن لائن مویشی منڈی ایک دہائی سے انٹرنیٹ پر راولپنڈی، اسلام آباد، کراچی لاہور اور فیصل آباد کے شہروں میں خدمات انجام دے رہی ہے۔ یہ کمپنی پاکستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ملکوں میں مقیم مسلمانوں کے لیے بھی قربانی کی خصوصی سہولت فراہم کرتی ہے اور بکروں کے علاوہ یہاں گائے بیل اور اونٹ بھی آن لائن فروخت کیے جاتے ہیں۔اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ آن لائن مویشی منڈی رقم کی آسان ادائیگی کے لیئے بھی تمام جدید اور ڈیجیٹل سہولتیں فراہم کررہی ہے جن میں ویسٹرن یونین، منی گرام، بینک ٹرانسفر، پے پال اور منی بکرز جیسی آن لائن منی ٹرانسفر کی سہولیات شامل ہیں۔علاوہ ازیں کئی برسوں سے آن لائن مویشی منڈی کے رجحان کو فروغ دینے والی ایک اور ویب سائٹ قربانی آن لائن کے ذریعے بھی قربانی کے جانور کی خریداری پورے اعتماد کے ساتھ کی جاسکتی ہے۔اس کے علاوہ آن لائن قربانی کے جانور فروخت کرنے والی ایک اور سرفہرست ویب سائٹ عید قربانی ڈاٹ کام ڈاٹ پی کے بھی قیمت کے لحاظ سے قربانی کے جانور آن لائن خریدنے کے لیئے مناسب ترین ویب سائٹ کہی جاسکتی ہے۔

فیس بک اور آن لائن مویشی منڈی
پاکستان میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد فیس بک استعمال کرتی ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ آن لائن مویشی منڈیاں فیس بک کے پیج اور گروپ پر بھی قائم ہوچکی ہیں۔ چونکہ فیس بک پرکاروباری پیچ یا گروپ بنانا ویب سائٹ بنانے کے مقابلے میں بے حد آسان اور تقریباً مفت کا سودا ہوتا ہے۔لہٰذا آن لائن مویشی منڈیوں کے نام سے بے شمار فیس بک پیچ اور گروپس راتوں رات وجود میں آگئے ہیں۔ اس لیئے پہلا صائب مشورہ تو آپ کو ہم یہ ہی دیں گے کہ فیس بک پیچ پر آن لائن قربانی کا جانور خریدنے سے احتراز ہی برتیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔پھر بھی کوئی مجبوری ہو کہ آپ نے قربانی کا جانور بہرصورت فیس بک پیج سے ہی آن لائن خریدنا ہے تو پھر سب سے پہلے اِس فیس بک پیچ یا گروپ میں موجود لوگوں کے reviews اور کمنٹس ضرور پڑھ لیں۔ اس کے بعد یہ دیکھیں کہ اس پیچ سے منسلک آن لائن مویشی منڈی کی کوئی آفیشل ویب سائٹ ہے یا یہاں صرف فیس بک پیچ سے ہی کام چلایا جا رہا ہے؟ کیونکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس دس سے پندرہ ہزار کی آن لائن ویب سائیٹ بنانے کے پیسے نہیں ہیں تو وہ آپ کو ہزاروں،لاکھوں روپوں کا قربانی کا جانور کہاں سے اور کیسے بھیجے گا؟۔اس کے علاوہ فیس بک پیچ یا گروپ سے قربانی کا جانور صرف اِسی شرط پر خریدیں کہ ادائیگی کیش آن ڈلیوری یعنی جانور آپ کے گھر کی دہلیز پر پہنچ جانے اور اُس کی پوری چھان پھٹک کرنے کے بعد ہی نمائندہ کودی جائے گی۔جبکہ فیس بک پیچ یا گروپ سے منسلک کسی بھی آن لائن مویشی منڈی یا اس کے نمائندے کو ایڈوانس رقم بھیجنے سے بھی حتی المقدور گریز کریں۔ نیز فس بک پیچ یا گروپ سے قربانی کا جانور خریدنے کے بعد اس پراپنا ریویو اور کمنٹس دینا ہرگز نہ بھولیں تاکہ آپ کے بعد یہاں آن لائن خریداری کے لیئے آنے والے دیگر افراد کو معلوم ہوسکے کہ اِس فیس بک پیچ یا گروپ کا ایڈمن خرید و فروخت کے معاملہ میں کیسی ساکھ کا حامل ہے۔یاد رہے کہ آن لائن خریداری کے بعد آپ کی قیمتی رائے، چاہے وہ مثبت ہو یا منفی، دوسرے افراد کے لیئے مشعل راہ ثابت ہوسکتی ہے۔

پاکستان اور آن لائن مویشی منڈی کا مستقبل؟
ہمارے ہاں ایک مکتبہ فکر ایسا بھی پایا جاتاہے جو سرے سے ہی آن لائن مویشی منڈی کے آئیڈیے کا سخت مخالف ہے اور الیکڑانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر تواتر کے ساتھ آن لائن مویشی منڈی کے نام پر ملک بھر میں شروع ہونے والی کاروباری سرگرمی کو وقت کا ضیاع اور دھوکہ دہی کی آماجگاہ قرار دیتاہے۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آن لائن مویشی منڈی صارفین کے لیئے خطرات سے یکسر محفوظ و مامون ہے۔بلکہ ہماری ناقص رائے میں آن لائن مویشی منڈی تمام تر خطرات کے باوجود بے شمار افراد کے لیئے گراں قدر سہولت کا باعث بھی بن رہی ہیں اور اگر حکومت وقت چاہے تو آن لائن مویشی منڈی کے کاروبار کو مزید مستحکم،محفوظ اور قابلِ اعتبار بھی بنایا جاسکتاہے۔ مگر اِس کے لیئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ”ڈیجیٹل پاکستان“کے سیاسی نعرہ کے سراب سے باہر نکل کر کچھ عملی و انتظامی اقدامات بھی اُٹھانے ہوں گے۔ مثلاً آن لائن مویشی منڈیوں کے لیئے سرکاری لائسنس کا نظام متعارف کروایا جا سکتا ہے۔قربانی کے جانورآن لائن فروخت کرنے والے کیٹل فارم کو گاہک کو ”خریداری سرٹیفکیٹ“ فراہم کرنے کا پابند بنایا جائے۔اس کے علاوہ حکومت ایسے قوانین اور ادارے بھی بنائے جو بوقت ضرورت آن لائن تاجر اور صارف کا احتساب بھی کرسکے۔ یعنی حکومتی سطح پر بے شمار ایسے قانونی و انتظامی اقدامات کیئے جاسکتے ہیں جن کی مدد سے آن لائن مویشی منڈی کے”ڈیجیٹل کاروبار“ کو کسی بھی دوسرے عام کاروبار کی طرح صارفین کے لیئے قابلِ اعتبار اور ملکی معیشت کے لیئے نفع بخش بنایا جاسکتاہے۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 19 جولائی 2020 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں