Sun Eclipse 2019

سورج گرھن کے بعد کیا ہوگا۔۔۔؟

اگر یہ کہا جائے کہ ہمارے اس پورے کرہئ ارض پر سورج نہ صرف زندگی برقرار رکھنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے، بلکہ ہماری زمین پر اسی ستارہ کے وجود کی وجہ سے ہی ہر طرح کی توانائی اور حیات بھی پیدا ہوتی ہے تو یقینا اِس جملہ میں کچھ بھی جھوٹ یا مبالغہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ جدید سائنس کے نزدیک بھی سورج اس کرہئ ارض پر ہر طرح کی حرکت پذیری، نقل و حمل اور چہل پہل کا بنیادی سبب ہے۔ سورج ہماری زمین کے آسمان پر نظر آنے والی سب سے روشن اور تابندہ چیز ہے،اِس لیئے زمین پر بسنے والا ہر شخص سورج کے ظاہری اثرات کو اپنی روزمرہ زندگی میں صبح و شام خود بھی بخوبی محسوس کرسکتاہے۔لیکن یہاں ایک بات اچھی طرح سے ذہن نشین رہے کہ سورج کے ظاہری اثرات کے علاوہ کچھ باطنی و غیر مرئی اثرات بھی ہوتے ہیں۔جس کے مطالعہ و تفہیم کے لیئے حضرت انسان نے’’علم نجوم“ کو ایجاد کیا۔ جس کے تحت خصوصی طور پر آسمانِ کائنات پر سجائے گئے ستاروں کے اہلِ زمین پر پڑنے والے باطنی و غیر مرئی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جاتاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ستاروں کے اثرات کو جاننے کا یہ مطالعاتی و تحقیقاتی کام ہزاروں برس سے بلاکسی تعطل کے جاری و ساری ہے۔ چونکہ سورج،آسمانِ کائنات پر موجود تمام ستاروں میں اہلِ زمین کے لیئے سب سے نمایاں حیثیت و مقام رکھتا ہے۔اِس لیئے علم نجوم میں ہمیشہ ہی سے سورج کا خصوصی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر اُس نازک وقت کا جبکہ سورج،گرھن کے عمل سے گزررہاہوتاہے۔ ماورائی علوم کے مطابق یہ ہی وہ نادر لمحات ہوتے ہیں جب سورج کے زمین پر پڑنے والے غیر مرئی و سحری اثرات سب سے زیادہ طاقت کے حامل ہو جاتے ہیں۔

سورج گرھن ایک ایسی کیفیت ہے، جسے انسان اپنی آنکھوں سے خود بھی ملاحظہ کرسکتاہے،اِس لیئے سورج گرھن کا وقت ہمیشہ سے ہی انسان کے لیئے اپنے اندر بڑی پراسراریت رکھتا رہاہے اور اِسی پراسراریت کی کھوج کے لیئے کسی بھی انسان کی کے لیئے مکمل سورج گرھن کا نظارہ کرنا اور اُس کے اثرات کا معلوم کرنا اُس کے لیئے بڑی ہی اہمیت کا حامل ہوتاہے۔ شاید اِسی لیئے آج کل ہمارے ہاں سوشل میڈیا سے لے کر الیکٹرانک میڈیا تک، جگہ جگہ یہ تذکرہ عام پڑھنے اور سننے کو مل رہا ہے کہ”اس سال کا آخری سورج گرہن پاکستان میں ”تقریباً مکمل سورج گرہن“ ہوگا اور اس دوران ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ جب پاکستان خصوصا کراچی اور اُس کے مضافاتی شہروں میں دن میں رات جیسی مکمل تاریکی چھا جائے گی اور پرندے بھی دن کو رات سمجھ کر اپنے اپنے گھونسلوں میں واپس چلے جائیں گے“۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ یہ بالکل لغو اور جھوٹ پر مبنی ایک ”فیک نیوز“ ہے، جسے بغیر کسی دلیل اور سائنسی ثبوت کے سوشل میڈیا پر منظم انداز میں پھیلایا جارہاہے۔ اِس جھوٹی خبر کے پھیلنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہورہا ہے کہ لوگ پاکستان میں سورج گرھن کے طاقت ور سحری و غیرمرئی لمحات سے فائدہ اُٹھانے یا اُس کے اثرات کا درست سائنسی تجزیہ کرنے کے بجائے بلاوجہ کے خوف ہ ہراس میں مبتلا ء ہورہے ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 26 دسمبر کے روز ہونے والا سورج گرھن، پاکستان کے بیشتر علاقوں میں صرف واضح طور پر دیکھا جا سکے گااور یہ سحری ساعتیں اِس لیئے بھی پاکستانیوں کے لیئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گی کہ بیس سال کے ایک طویل عرصہ کے بعد کوئی سورج گرہن پاکستان میں واضح طور پر دکھائی دینے جارہاہے، لیکن اِس کے باوجود یہ بات بہرحال کسی بھی صورت درست نہیں ہے کہ یہ سورج گرھن ایسا ہوگا کہ جس کے دوران دن میں رات جیسا منظر ہوجائے گاکیونکہ پاکستان اس بار بھی اُن ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہوگا کہ جہاں سورج گرھن کو مکمل ترین حالتِ گرھن میں کہا جاسکے۔



26 دسمبر بروز جمعرات کا سورج گرھن پاکستان کے جن جنوبی حصوں میں سب سے زیادہ نمایاں طور پرنظر آئے گا،اُن میں کراچی کے علاوہ پسنی اور گوادر بھی شامل ہیں۔ ان تینوں علاقوں میں بالترتیب 77 فیصد، 81 فیصد اور 82 فیصد تک سورج گرہن دکھائی دینے کی توقع ہو گی۔پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق، 26 دسمبر 2019 کی صبح 7 بج کر 34 منٹ پر سورج کو گرہن لگنا شروع ہوگا، جو صبح 8 بج کر 46 منٹ پر گرھن کی انتہائی کیفیت پر پہنچ جائے گا۔ اس موقع پر جب سورج کو کراچی سے دیکھا جارہا ہوگا تو اس کا 77 فیصد حصہ تاریک ہوچکا ہوگا، لیکن 23 فیصد حصہ پھر بھی روشن ہوگا۔ یہ آسمانی منظر کچھ یوں لگے گا، جیسے گھنے بادل آجانے پر سورج کی روشنی کم ہوجاتی ہے۔ 8 بج کر 46 منٹ کے بعد سورج گرہن ختم ہونا شروع ہوجائے گا اور 10 بج کر 10 منٹ پر سورج گرہن کا پاکستان سے مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا۔اس طرح پاکستان میں موجودہ سال کا آخری اور اہم ترین سورج گرہن کا مکمل دورانیہ 2 گھنٹے 37 منٹ پر محیط ہوگا۔

علم نجوم کی رو سے رواں برس لگنے والا سورج گرھن پاکستان میں بسنے والے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے شخص پر انتہائی غیر معمولی سحری اثرات مرتب کرے گا۔ خاص طور پاکستانی سیاست میں اِس سورج گرھن کے اثرات مدتوں فراموش نہیں کیئے جاسکیں گے۔ یہ سورج گرھن پاکستان میں موروثی سیاست کو کمزور کرنے ایک بڑا سبب بھی بنے گا اور گزشتہ 73 سالوں میں پاکستان کے سیا سی منظر نامہ میں پہلی بار موروثی سیاست خطرناک حد تک زوال کا شکار ہوتی ہوئی نظر آئے گی۔جبکہ بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما اِس سورج گرھن کے منعقد ہونے کے بعد سیاست میں اپنے اپنے خاندان کی سیاسی کمزوری کو صاف طور پر خود بھی بہت قریب سے محسوس کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستانی سیاست میں یہ سورج گرھن نئے سیاسی چہروں کے اثرو نفوذ کا باعث بھی بنے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سورج گرھن حکومت وقت پر اپنے زبردست مثبت اثرات ڈال کر اُسے ایک بار پھر سے پاکستانی عوام کی نگاہوں مقبولیت حاصل کرنے کا انمول موقع فراہم کرے گا۔ اَب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وزیراعظم پاکستان عمران خان کی حکومت سورج گرھن کے مثبت اثرات سے خاطر خواہ فائدہ اُٹھا کر غیر معمولی کارکردگی کا مظاہر کرکے عوام کے دلوں کو فتح کرسکے گی؟۔

بین الاقوامی سیاسیات کی بات کی جائے تو اِس برس کا یہ آخری سورج گرھن بہت سارے ممالک کے سیاسی رہنماؤں کے کیرئیر پر زبردست قسم کے منفی اثرات ڈالے گا۔ خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اِن منفی اثرات کا سب سے زیادہ نشانہ بنتے ہوئے نظر آئیں گے۔ امریکی صدر چاہیں یا نہ چاہیں لیکن یہ سورج گرھن اُن کی حکومت کے لیئے ایسے غیر متوقع سیاسی حالات لے کر آئے گا کہ اُنہیں افغانستان میں طالبان کے ساتھ اپنے طے پاجانے والے اَمن معاہدے کا باقاعدہ سرکاری اعلان کرنا ہی پڑے گا۔ جبکہ افغان حکومت کی جگہ طالبان شوریٰ کی طرف سے نامزد کردہ افراد کی افغانستان میں حکومت بنانے کے امکانات بھی اِس سورج گرھن کے کچھ عرصہ بعد ہی اچانک سے پیدا ہونا شروع ہوجائیں گے۔ جبکہ چین سورج گرھن کی وجہ سے معاشی میدان میں سست روی اور سیاسی میدان میں زبردست پیش رفت کرتا ہوا دکھائی دے گا۔

ہمارے قارئین! اپنی انفرادی زندگی میں حالیہ سورج گرھن کے طاقت ور سحری و غیر مرئی اثرات سے خود کو محفوظ و مامون رکھنے کے لیئے دورانِ گرھن نماز کسوف اور خسوف کا خصوصی اہتمام کرسکتے ہیں کیونکہ سورج گرھن کے اوقات میں اِس نماز کو پڑھنا عین سنتِ رسول ﷺ ہے جو کہ صحیح احادیث سے بھی ثابت ہے جبکہ ایسے افراد جو بھرپور سماجی زندگی بسر کرتے ہیں جیسے سیاست دان، ڈاکٹر،ادیب، دانشور، تاجر،مقرر اور مبلغ وغیرہ۔ اِن کے لیئے رواں برس کے سورج گرھن کے اوقات میں 575 بار”سورہ شمس“کی تلاوت کرنا بے شمار مادی فوائد کے ساتھ خلق میں غیر معمولی شہرت اور مقبولیت کا باعث بھی بنے گا۔ مگر یاد رہے جو لوگ بھی یہ عمل کریں اُنہیں پھر اِس عمل پر مداومت بھی کرنا ہوگی یعنی ہرروز کم از کم 7 بار ”سورۃ شمس“کسی بھی مناسب وقت تلاوت کرنا ہوگی،تاکہ اِس پُر تاثیر عمل کا مثبت اثر اُن کی روزمرہ زندگی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے قائم و دائم رہ سکے۔واللہ اعلم باالصواب۔
گردشِ وقت کٹ گئی آخر
لو گہن سے نکل گیا سورج

حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 19 دسمبر 2019 کی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں