hashtag-a-top-trend-story-of-our-world

ہیش ٹیگ کی ٹاپ ٹرینڈ کہانی

اگر آپ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تواتر کے ساتھ استعمال کرتے ہیں تو یقینا ہیش ٹیگ سے ضرور واقفیت رکھتے ہوں گے لیکن اگر خدانخواستہ آپ ابھی تک ہیش ٹیگ کی شہرت اور افادیت سے کماحقہ آگاہ نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں جلد ہی واقف ہوں جائیں گے کیونکہ ایک بات تو طے ہے کہ کم ازکم انٹرنیٹ صارفین کے لیئے ہیش ٹیگ سے زیادہ عرصہ تک بچے رہنے کی کوئی ٹھوس وجہ ابھی تک دریافت نہیں کی جاسکی ہے۔ واضح رہے کہ ہیش ٹیگ انٹرنیٹ خاص طور پر سوشل میڈیا پر استعمال ہونے والے اُس لفط کو کہتے ہیں۔جس کا آغاز # کی علامت سے ہو اور اس کے بعد جتنے بھی الفاظ لکھے جائیں، اُن کے درمیان کوئی خلا موجود نہ ہو تو جان لیجئے گا کہ یہ ہی وہ ہیش ٹیگ ہے۔جس نے آج کل ساری دنیا کو اپنے سحر میں مبتلاء کیا ہوا ہے۔ہیش ٹیگ کا زیادہ تر استعمال مختصر پیغامات یعنی ایس ایم ایس،مائیکروبلاگنگ ویب سائیٹس اور سوشل میڈیا نیٹ ورکنگ ویب سائیٹس جیسے ٹوئٹر،فیس بک، انسٹاگرام وغیرہ پر کیا جاتا ہے۔ ہیش ٹیگ میں ایک یا کبھی کبھار ایک سے زائد جملوں کو باہم مربوط کرکے لکھ دیا جاتاہے اور اس طرح یہ ہیش ٹیگ استعمال کرنے والے کا ”منفرد عنوان“ بن جاتا ہے۔ جسے انٹرنیٹ پر تلاش کرنا اور اس موضوع کے تحت اپنے ذاتی مواد کو شامل کرنا ہر شخص کے لیئے انتہائی آسان اور سہل ہوجاتاہے۔ جبکہ ہیش ٹیگ کا استعمال اکثر و بیشتر بعض عنوانات کو دنیا بھر میں متعارف کروانے یا نمایاں کرنے کے لیئے بھی کیا جاتاہے۔

دراصل ہیش ٹیگ انٹرنیٹ کی تیکنکی زبان میں ایک”سرچ الگورتھم“بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔جس کے بعد دنیا ئے انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی شخص یا صارف کے لیئے بغیر کسی تیکنیکی اصطلاح یا زبان کو جانے بغیر ہیش ٹیگ کے ذریعے کسی مخصوص حرف،لفظ،تصویر،ویڈیو،آواز یا ایموجی وغیرہ کو تلاش کرنا ممکن ہوجاتاہے۔فیس بک،انسٹا گرام اور لنکڈان کی پوسٹ میں ہیش ٹیگ کے ساتھ ا ستعمال کیئے جانے والا فقرہ،لفظ یا جملہ ایک لنک بن کر واضح ہو جاتا ہے،جس پر کلک کرنے سے آپ کو اس لفظ کے عنوان سے بنائی گئی تمام پوسٹیں ایک جگہ نظر آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ نیز اس ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی شخص جب نئی پوسٹ کرے گا تو وہ خودکار انداز میں اس ہیش ٹیگ کے ساتھ منسلک ہوجائے گی۔ خاص بات یہ ہے کہ اگر ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ کے تحت بے شمار افراد پوسٹیں کرنا شروع کردیں تووہ ایک ٹرینڈ بن جاتاہے اور اگر اس ٹرینڈ کے تحت کی جانے والی پوسٹس کی تعداد بہت زیادہ ہوجاتی ہے تو یہ ہی ہیش ٹیگ عالمی توجہ حاصل کرتے ہوئے ٹاپ ٹرینڈ بن جاتاہے۔

واضح رہے ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ کے تحت بننے والے ٹاپ ٹرینڈ کی کئی طرح سے درجہ بندی کی جاتی ہے۔ مثلاً ایک ملک کے اندر بننے ولا ٹاپ ٹرینڈ،یا مخصوص وقت میں بننے والا ٹاپ ٹرینڈ اور عالمی سطح پر بننے والا ٹاپ ٹرینڈ۔ بہرکیف چونکہ ہر ٹاپ ٹرینڈ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی جانب متوجہ ہونے پر مجبور کرنے کی بھرپور صلاحیت و طاقت رکھتاہے۔لہٰذا دنیا بھر میں مختلف سیاسی، سماجی،مذہبی شخصیات اور ادارے حتی کہ بعض اوقات حکومتیں بھی ہیش ٹیگ کو استعمال کرنے، اُنہیں دیکھنے،اُن پر تحقیق کرنے اور اُنہیں فلٹر کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں ہم لوگ جتنی کثرت اور تواتر کے ساتھ ہیش ٹیگ کا آزادانہ اور بہیمانہ استعمال کرتے ہیں، اس اصطلاح کے بارے میں اتنی معلومات نہیں رکھتے۔ اچھی طرح ذہن نشین رہے کہ ہیش ٹیگ ایک لفظ،علامت اور تیکنیکی سہولت سے بڑھ کر بھی بہت کچھ ہے۔

ہیش اور ہیش ٹیگ میں فرق کو سمجھیں
جی ہاں!ہیش اور ٹیگ کے مابین ایک بنیادی نوعیت کا فرق ہے اور یہ بہت ضروری ہے کہ اپنی کسی پوسٹ یا مواد کو ہیش ٹیگ کرنے سے پہلے ہم اس فرق کو بخوبی سمجھ لیں۔کیونکہ بعض افراد مغالطہ میں # کی علامت کو بھی ہیش ٹیگ ہی سمجھ لیتے ہیں۔حالانکہ # کی علامت صرف ہیش ہے۔جبکہ اگر اس کے ساتھ کوئی لفظ یا جملہ لکھ دیا جائے تو پھر اُسے ہم ہیش ٹیگ کہیں گے۔تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ہم سب اکثر #sundaymagazine کو ہیش ٹیگ سنڈے میگزین پڑھ اور لکھ دیتے ہیں۔جبکہ معنوی لحاظ سے اس کا درست تلفظ ہیش سنڈے میگزین بنتاہے۔ مگر یہ غلط العام تلفظ اَب اتنا رواج پاگیا ہے کہ اگر آپ اسے درست پڑھیں گے تو لوگ فوراً ہی آپ کی زبان و بیان کی اصلاح پر کمربستہ ہوجائیں گے۔ لہٰذاہماری طرح آپ بھی روایت کی پاسداری کرتے رہیں مگر بہرحال اتنا ضرور یادرکھیں کہ ہیش اور ہیش ٹیگ الگ الگ ہیں تاکہ مستقبل میں بوقت ضرور ت ہیش اور ٹیگ کے بار ے میں آپ کی معلومات افزا گفتگو مستند قرار پائے۔

ٹوئٹر نے ہیش ٹیگ ایجاد نہیں کیا
چونکہ سب سے پہلا ہیش ٹیگ توئٹر پر شائع ہوا تھا،شاید اسی وجہ سے بہت سارے لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہیش ٹیگ ٹوئٹر نے ایجاد کیاتھا۔جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ٹوئٹر انتظامیہ ہیش ٹیگ کے استعمال کے سخت خلاف تھی۔ہیش ٹیگ دنیائے انٹرنیٹ پر معرض وجود میں آنے کا مختصرقصہ کچھ یوں ہے کہ ایک ٹوئٹر صارف،کرس میسینا نے اگست 2007 میں ہیش ٹیگ کو ایجاد کیا تھا۔یاد رہے کہ یہ ٹوئٹر کا بالکل ابتدائی زمانہ تھا اور کرس میسینا اپنی ٹویٹس کو موثر اور اس کی تلاش کو مزید آسان بنانے کی شدید خواہش رکھتاتھا۔پس! کافی سوچ بچار کے بعد کرس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ٹوئٹس کو مزید منظم اور تلاش کو آسان بنانے کے لیئے علامت # کا استعمال کرے،جسے اُس وقت ”پونڈ“ کہتے تھے۔کرس میسینا اس علامت کو اس لیئے استعمال کرنا چاہتاتھا کیونکہ اس زمانے میں انٹرنیٹ کی معروف ریلے چیٹ ویب سائٹ یعنی IRC پر اس علامت کا وسیع پیمانے پر عام استعمال ہوتا تھا۔ نیز کرس اور اس کے دوست IRC پر اس علامت کے استعمال کرنے کے عادی بھی تھے۔لہٰذا کرس نے اپنی ٹوئٹس میں اس علامت کو بطور ہیش ٹیگ تواتر سے استعمال کرنا شروع کردیا۔

صرف یہ ہی نہیں ایک قدم مزید آگے بڑھاتے ہوئے کرس نے دو ہزار الفاظ پر مشتمل باقاعدہ ایک درخواست لکھی،جس میں اُس نے ٹوئٹر انتظامیہ کو باور کروانے کی کوشش کی کہ ہیش ٹیگ استعمال کرنے کے مستقبل میں ٹوئٹر کمپنی اور اس کے صارفین کو ان گنت فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور اس درخواست کے ہمراہ، دہ ٹوئٹر کے مرکزی دفتر تک جاپہنچا۔خوش قسمتی سے اُسے ٹوئٹر کے شریک بانی بزاسٹون سے ملاقات کا موقع بھی میسر آگیا اور اس نے بزاسٹون کو ہیش ٹیگ سے متعلق تمام تر ضروری تفصیلات زبانی بھی بتائیں۔لیکن بزاسٹون نے نہ صرف کرس کے خیال کو مکمل طور پرمسترد کردیا بلکہ یہ بھی نصیحت کی کہ ”برائے مہربانی وہ آئندہ اپنی ٹوئٹس میں ہیش ٹیگ کو استعمال کرنے سے سختی اجتناب کرے کیونکہ ٹوئٹر کمپنی مستقبل قریب میں ٹوئٹس کی منظم تلاش اور موثر درجہ بندی کے لیئے اپنا الگورتھم بنانے والی ہے“۔ٹوئٹر کمپنی کے صاف انکارنے کرس مینسیا کو سخت صدمہ پہنچایا لیکن اُس نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اور وہ اپنی ٹوئٹس میں ہیش کا استعمال مسلسل کرتارہا۔ یہاں تک اکتوبر 2007 میں سان ڈیاگو کے جنگل میں آگ لگ گئی۔کرس نے اپنے دوست احباب کو جنگل کی آگ کے عنوان سے ہیش ٹیگ کرنے کومشورہ دیااور کثرت سے استعمال کے باعث یہ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔یوں پہلی بار ٹوئٹر انتظامیہ پر ہیش ٹیگ کی افادیت منکشف ہوئی۔بعد ازاں ٹوئٹر انتظامیہ نے ہیش ٹیگ کو قبول کرلیا اورپھر وہ کہتے ہیں نا کہ وہ آیا،اُس نے دیکھا اور فتح کرلیا۔

اصل نام نہ ہیش تھا اور نہ ہیش ٹیگ
جس طرح پہلا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر شائع ہوا تھا لیکن اسے ایجاد ٹوئٹر نے نہیں کیا تھا بالکل اسی طرح ہیش ٹیگ ایجاد تو کرس مینسیا نے ضرور کیا ہے لیکن اس کا نام ہیش ٹیگ کرس مینسیا نے نہیں رکھا تھا۔ کیوں ہے نا! مزے دار ہیش ٹیگ کی کہانی۔جم کر پڑھتے رہیں ابھی تو بہت سے سسپنس ہیں ہیش ٹیگ کی قصے میں۔دراصل کرس نے # کی علامت کو ٹوئٹرمیں استعمال کرتے ہوئے اُسے ”پاؤنڈ‘ کا نام دیا تھااور اُس وقت کے لحاظ سے یہ نام بالکل ٹھیک بھی تھا۔کیونکہ جس وقت یہ علامت ٹویٹ میں استعمال کی جارہی اُس دور میں ”ہیش ٹیگ“ کی اصطلاح سرے سے موجود ہی نہیں تھی۔ واضح رہے کہ خود ہیش بھی نسبتاً ایک نیا لفظ ہے جبکہ # ہیش کے علامت کے کئی دیگر نام بھی ہیں، جن میں سے ایک”پاؤنڈ“ بھی ہے۔ بہت سے لوگ،خاص طور پر امریکی،ہیش کی علامت کو ”پاؤنڈ“ کہتے تھے کیونکہ یہ علامت پاؤنڈ کا مخفف ہے اور ریاست ہائے متحدہ میں پاؤنڈ وزن کی ایک اکائی ہے۔

درحقیقت یہ لاطینی لفظ ”لبرا پونڈو“ کی مختصر شکل ہے۔دوسری جانب جب یہ ہی نشان کسی فوجی کی وردی پٹیوں کی شکل میں آجاتاہے تو اسے امریکہ میں بھی پونڈ کے بجائے ہیش پکارا جاتاہے۔تاہم اس علامت کا سرکاری نام ”آکٹوتھورپ“ ہے۔خاص طور پر جب یہ ٹیلیفون پر آجاتاہے۔ بیل لیبارٹریز کے ماہرین نے یہ نام اُس وقت تشکیل دیا جب انہوں نے ٹیلیفون میں ہیش کے بٹن کا اضافہ کیا تھا۔ ابتدا میں انہوں نے اس علامت کو آٹھ کا نام دیا کیونکہ اس کے آٹھ سرے ہیں لیکن بعدازں انہوں نے اسے ”آکٹو تھورپ“ کا نام دے دیا،مگر کیوں؟۔اس کی کوئی مستند وضاحت تو موجود نہیں ہے۔لیکن کہا جاتاہے کہ یہ نام کسی معروف سائنس دان، یا پھر امریکی ایتھلیٹ،جم تھورپی کے نام پر رکھا گیا تھا۔ اَب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب # کی علامت کے اتنے سارے نام تھے تو پھر ہیش ٹیگ کیسے رواج پاگیا؟۔ دراصل کرس مینسیا کی پوسٹ پر تبصر ہ کرتے ہوئے ایک صارف اسٹوئے بوائڈ نے لکھا کہ ”کیوں نا ہم ہیش اور اس کے ساتھ ملنے والے لفظ کو ہیش ٹیگز (Hash Tags) قرار دے دیں۔ ہیش ٹیگ کی ہجے پر ذرا توجہ فرمائیے تاکہ آپ کو معلوم ہوسکے کہ ہیش ٹیگز کے درمیان خلا موجود ہے۔ یعنی ابتداء میں یہ دو الفاظ تھے لیکن بعد ازاں کسی صارف نے ان دو الفاظوں میں موجود خلا کو ختم کرکے ایک لفظ بنا دیا۔بہر حال ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ دانستہ یا غیر دانستہ غلطی یا پھر شرارت کرنے والا کون تھا۔ بہر حال آج کل ہیش ٹیگ (Hashtag) ایک لفظ ہے اور اسے ہی درست تسلیم کیا جاتاہے۔

ہیش ٹیگ کا لفظی تنازعہ
جیسا کہ آپ جان ہی گئے ہیں کہ ہیش ٹیگ 2007 میں ایجاد ہوا تھا،لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے بطور ایک لفظ کی حیثیت سے جون 2014 میں آکسفورڈ انگریزی لغت میں شامل کیا گیا۔ وگرنہ اس سے پہلے ہیش ٹیگ کو سرکاری طور پر لفظ کی حیثیت حاصل نہیں تھی۔ واضح رہے کہ آکسفورڈ انگریزی لغت میں نئے الفاظ کو صرف اُسی صورت میں شامل کیا جاتاہے کہ جب وہ بڑے پیمانے پر استعمال کیئے جاتے ہوں۔

بظاہر ہیش ٹیگ کا لفظ اپنی ایجاد کے کچھ عرصہ بعد زبردست مقبولیت حاصل کرچکا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بھی ہیش ٹیگ کوآکسفورڈ انگریزی لغت میں شامل کرنے میں اس لیئے بہت زیادہ تاخیر کر دی گئی کہ ماہر لسانیات ہیش ٹیگ کے بارے میں شدید شش و پنچ میں مبتلاہوگئے تھے۔ انگریزی کے کچھ اہل زبان کا خیال تھا یہ ایک علامت ہے لہٰذا اسے بطور لفظ تسلیم کرنے میں احتیاط برتی جائے جبکہ چند ماہرین لسانیات کا یہ بھی خیال تھا کہ چونکہ یہ علامت فون اور کمپیوٹر کی بورڈ پر بھی موجود ہوتی ہے۔اس لیئے اسے ایک لفظ تسلیم کرنے سے ہیش کی علامت کی لفظی شناخت پر فرق پڑسکتاہے۔ بہرکیف ماہرین لسانیات نے کئی برسوں کی بحث و تمحیص اور پیش ٹیگ کے کثرت استعمال کے باعث بالآخر اسے باقاعدہ ایک لفظ کا درجہ دے ہی دے۔

پیش ٹیگ کے جملہ حقوق
گوگل،فیس بک، انسٹاگرام کی طرح ہیش ٹیگ کو بھی دنیائے انٹرنیٹ کی اہم ترین ایجاد میں شمار کیا جاتاہے۔اس لیئے اکثر یہ سوال سوشل میڈیا پر زیربحث آتا رہا ہے کہ اگر اس کے موجد کرس مینسیا ہیش ٹیگ کے جملہ حقوق اپنے نام پر محفو ظ کروالیتا تو وہ بھی فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کی مانندآج ارب پتی یا کم ازکم کروڑ پتی ضرور ہوتا۔کچھ انٹرنیٹ صارفین کی رائے ہے کہ کرس مینسیا نے بہت بڑی غلطی کردی،جبکہ چند لوگ سوچتے ہیں کہ شاید اُسے ادراک ہی نہیں تھا کہ ہیش ٹیگ مستقبل میں اتنی زیادہ اہمیت کا حامل قرار پائے گا۔

گزشتہ دنوں کرس نے اس سوال کا جواب بھی دے دیا ہے۔کرس کا کہنا تھا کہ ”اُسے مستقبل میں ہیش ٹیگ مقبول ہوجانے کا بھرپور ادراک تھا،تب ہی تو وہ اپنا یہ خیال لے کر ٹوئٹرکے مرکزی دفتر گیا تھا۔لیکن اُس نے دو وجوہات کی بناء پر ہیش ٹیگ کے جملہ حقوق اپنے نام جان بوجھ کرمحفوظ نہیں کروائے۔اول وہ چاہتا تھا لوگ اس کا عام استعمال کریں۔دوسری وجہ یہ تھی کہ اُس کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ سے جڑی ہوئی کسی بھی سہولت کو ایک پروڈکٹ نہیں ہونا چاہئے بلکہ بنی نوع انسان کے لیئے ایک تحفہ ہونا چاہئے۔چونکہ مجھے پیسہ کمانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔لہٰذا جب عام لوگ ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہیں تو انہیں حاصل ہونے والی خوشی اور افادیت ہی میرے لیئے سب سے قیمتی معاوضہ بن جاتی ہے۔

ہیش ٹیگ کو موثر بنانے کے چند رہنما اُصول
ایک تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہیش ٹیگ کا درست استعمال کسی بھی پوسٹ یا مواد تک عوامی رسائی کو دو سے تین گنا تک بڑھاسکتاہے۔ لہٰذا ہیش ٹیگ کودرست اندازمیں لکھنے کے لیئے ماہرین نے کچھ رہنما اُصول تجویز کیئے ہیں۔اگر ہیش ٹیگ بناتے ہوئے ان قواعد کو مدنظر رکھا جائے تو ہیش ٹیگ کے ذریعے اپنے مواد کو زیادہ سے موثر بنایا جاسکتاہے۔ مثلاً ہیش ٹیگ کو صرف انگریزی زبان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کی کسی بھی زبان میں لکھا جاسکتا ہے۔ نیز ہیش ٹیگ کے درست ہجے کے لیئے ضروری ہے کہ حرف یا کسی جملہ کے درمیان خلا نہ آنے پائے۔جبکہ ہیش ٹیگ کی مناسبت ہی سے مواد پوسٹ کرنے کا التزام یقینی بنایا جائے،جیسے اگر ہیش ٹیگ پاکستان ہے تو اس میں بھارت،ایران،سعودی عرب سے تعلق رکھنا والا مواد پوسٹ کرنے سے گریز کیا جائے۔

علاوہ ازیں بلاگنگ ویب سائیٹ میں پانچ یا زائد الفاظ پر مشتمل ہیش ٹیگ،فیس بک میں تین سے چار الفاظ پر مبنی ہیش ٹیگ اور ٹوئٹر میں ایک سے دو الفاظ کے بنائے گئے ہیش ٹیگ زیادہ موثر اور بہتر نتائج کے حامل ہوتے ہیں۔جبکہ ایک پوسٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ کی بھرمار کرنے سے بھی حتی المقدور اجتناب ہی برتا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔بعض سادہ لوح حضرات ٹاپ ٹرینڈ حاصل کرنے کے خبط میں دس جملوں کی مختصر سی پوسٹ کے ساتھ بھی دو درجن کے قریب ہیش ٹیگ لگادیتے ہیں۔ ایسے حضرات سے بس اتنا ہی عرض کیا جاسکتاہے کہ ہیش ٹیگ تعداد سے زیادہ معیار، عنوان کی انفرادیت اور پوسٹ کیئے گئے مواد کی عوامی دلچسپی کی وجہ سے ٹاپ ٹرینڈ بنتا ہے۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کراچی کے سنڈے میگزین میں 13 دسمبر 2021 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں