چاند کے بعد زمین کے سب سے نزدیک ترین ستارہ عطارد واقع ہے۔انگریزی میں زبان میں اِسے مرکری کہا جاتاہے۔قدیم یونانی دیومالائی و اساطیری داستانوں میں ستارہ عطارد کودیوتاؤں کا پیغام رساں،ایلچی،وزیر یا خصوصی نمائندہ کے طورپر بھی پیش کیا جاتارہا ہے۔علمِ نجوم میں عطار د کو”منشی فلک“یعنی آسمانی کائنات کا”وزیر خزانہ“ سمجھا جاتاہے اور ذہانت، تعلیمی سرگرمیاں،تحریر و تقریر اور نقل و حمل کے تمام تر ذرائع اِسی ستارہ کے ماتحت تصور کیئے جاتے ہیں۔ جبکہ ویدک علمِ نجوم میں عطارد کو”بدھا“ کے نام سے پکارا گیا ہے،جس کا مطلب بھی عقل مند اور دانش ور کے ہی ہیں۔مختصراً یوں سمجھ لیجئے کہ آسمانی کائنات سے انسانی زائچہ میں حساب کتاب،ذہانت و فطانت اور ذرائع و ابلاغ کی تمام صلاحیتوں کا موجب ستارہ عطادر ہی ہوا کرتا ہے۔اس لیئے ماہرین علم نجوم یا ستاروں کے علم میں دلچسپی لینے والے طالب ِ علم بخوبی جانتے ہیں کہ کسی بھی انسان کے زائچہ پیدائش میں عطارد کے قوی تر مثبت اثرات حاملِ زائچہ کو ذہنی لحاظ سے اپنے اردگرد رہنے والے دوسرے افراد سے کئی حوالوں سے برتر و ممتاز بنادیتے ہیں۔مگر یہاں یہ اہم ترین بات بھی ذہن نشین رہے کہ اِسی ستارہ عطارد کے زائچہ پیدائش میں پڑنے والے بُرے اثرات صاحبِ زائچہ کو کند ذہن،غبی اور بے وقوف بنانے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ عام مشاہدہ ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے ریاضی کے ماہرین، سائنسدان اور ماہرین معاشیات عطارد کی مثبت خوبیوں کے ہی بے مثال اثرات لے کر مولد ہوتے رہے ہیں۔بس اِن سب کے مابین حسبِ مراتب کے لحاظ سے فرق اِتنا سا ہوتا ہے کہ جس شخصیت کے زائچہ میں ستارہ عطار د جس قدر موافق نظرات لے کر آیا، اُسی قدر وہ شخصیت اپنے قبیلہ،اپنے ملک یا پھر دنیا بھر میں اپنے شخصی و فنی اثرات مرتب کرنے میں کامیاب رہی۔علمِ نجوم کے ایک ادنیٰ طالب کے طور پر عرض کرتا چلوں کے وطنِ عزیز پاکستان میں بھی کئی ایک نمایاں شخصیات ایسی ہو گزری ہیں جنہیں بغیر کسی بحث و تمحیث کے ستارہ عطارد کی بے مثال مثبت خوبیوں کا مظہر قرار دیا جاسکتا ہے لیکن سرِ دست ہم جس صاحبِ عطارد شخصیت کا تذکرہ کرنے لگے ہیں اُس کا تعلق ماضی کی بہ نسبت ہمارے حال اور آنے والے مستقبل سے کچھ زیادہ ہی بنتا ہے۔جی ہاں! یہاں ہماری مراد پاکستان کے نئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے ہے۔ جنہیں سابق وزیرخزانہ اسد عمر کی جگہ یہ منصب سنبھالے ابھی چند روز ہی ہوئے ہیں اور پاکستان کی دگرگوں معاشی صورت احوال کے پیش نظر ہر طرف اعدادو شمار کی روشنی میں یہ جائزے لیئے جارہے ہیں کہ موصوف جاری معاشی بحران سے ملک کو بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو بھی سکتے یا نہیں؟۔ زیرِ نظر تحریر بھی اِسی سوال کا جواب تلاش کرنے کی ایک کاوش ہے لیکن یادش بخیر کہ یہ جائزہ معروضی حالات کے بجائے فلکیاتی اثرات کی روشنی میں ہے۔
علمِ نجوم کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اپنے پیدائشی زائچہ میں عطارد کی انتہائی طاقتور اور سعدنظرات رکھتے ہیں۔جس کے باعث ریاضی کی مشکل اور اُلجھی ہوئی گتھیاں سلجھانا اِن کے لیئے ابتدائی عمر یعنی ہوش سنبھالنے سے لے کرہی بائیں ہاتھ کا کھیل رہا ہے اور اپنی اسی منفرد ”عطاردی خصوصیت“ کے باعث موصوف کا 35 سالہ ماضی معاشی میدان میں اَن گنت کامیابیوں سے مزین ہے۔جن کا تذکرہ آپ اخبارات و رسائل یا پھر الیکڑانک میڈیا پر اِن کی نامزدگی کے وقت سے ہی متواتر پڑھتے اور سنتے آرہے ہوں گے۔اَب تک اُن کے بارے میں پیش کیئے تجزیات کا تفصیلی جائزہ لینے کا بعد منکشف ہوتا ہے کہ مشیر خزانہ کے سخت سے سخت ناقد بھی کم از کم اِس بات پر تو پوری طرح متفق نظر آتے ہیں کہ عبدالحفیظ شیخ واقعی ایک جینوین اور حقیقی ماہرِ معاشیات ہیں۔شاید اسی لیئے اِن کے انتخاب پر جو سب سے بڑا نقطہ ئ اعتراض اُٹھا کر تحریک انصاف کے کھلاڑیوں کو ڈرایا جارہاہے وہ کچھ یوں ہے کہ ”عبدالحفیظ شیخ ماضی میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیرِ خزانہ رہے ہیں اور اِن کے پی پی پی کے شریک چیئرمین جناب آصف علی زرداری سے ذاتی نوعیت کے تعلقات بھی ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا اِن پر بھروسہ کرنا مستقبل میں بڑے گھاٹے کا سودا ثابت ہوسکتاہے“۔ اِس اندیشہ کی بابت علم ِ نجوم کی روشنی میں فقط یہ ہی عرض کیا جاسکتا ہے کہ چونکہ عطارد دماغ پر حکمرانی کرتا ہے اِسی نسبت سے ماہرین ِ فلکیات عطارد کو ایک ”مخنث“ ستارہ قرار دیتے ہیں۔جس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ عطارد کے وسیع مثبت اثرات رکھنے والی شخصیات عموماً دوسروں کے ساتھ اور باالخصوص اپنے کام کی جگہ پر طویل المعیاد جذباتی تعلقات استوار کرنے سے کلیتاً اجتناب برتتی ہیں اور اِن کے نزدیک کام سے زیادہ کوئی تعلق اہمیت کا حامل نہیں ہوتا۔ اِس لیئے خاطر جمع رکھیے کہ نہ تو عبدالحفیظ شیخ آصف علی زرداری سے کوئی ایسا وفادارانہ یا اطاعت کا رشتہ رکھتے ہیں جو انہیں ان کے کام میں مثبت نتائج دینے سے روک سکے اور بعینہ ہی مستقبل میں بھی اِس بات کا قطعاً کوئی اِمکان نہیں ہے کہ اِن کا وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ ذاتی قسم کا کوئی تعلق قائم ہوسکتا ہے۔ عبدالحفیظ شیخ پہلے بھی ایک معاشی ٹاسک کو پورا کرنے آئے تھے اور اِس بار بھی دیے گئے معاشی چیلنج کو پورا کر کے خاموشی سے واپس چلے جائیں گے۔
جہاں تک اِس بات کا تعلق ہے کہ بطور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا ملک کی موجودہ انتہائی ناہموار معاشی صورت حال میں سرخروئی حاصل کرنے کا کتنے فیصد اِمکان ہے تو آسمانی کونسل کے حالیہ نقشہ کو دیکھ کر پیشن گوئی جاسکتی ہے کہ اُن کی کامیابی کا تناسب 90 فیصد کے قریب رہے گے اور وہ تفویض کیئے گئے اہداف میں سے بیشتر ہدف انتہائی کامیابی کے ساتھ عین وقتِ مقررہ پر حاصل کر لیں گے۔کیونکہ مستقبل قریب میں وطنِ عزیز پاکستان کے زائچہ میں ستارہ عطارد کی دیگر ستاروں کے ہمراہ بننے والی سعد نظرات کی موجودگی اشارہ کرتی ہے کہ آنے والے چند ہی مہینوں میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو کافی اطرف سے غیر معمولی مدد و اعانت حاصل ہونا شروع ہوجائے گی۔جس سے اِن کے لیئے پاکستانی معیشت کے اُلٹے،پُلٹے اعشاریوں کی نوک پلک سنوارنے جیسا بظاہر مشکل دکھائی دینے والا کام کافی حد تک آسان ہوجائے گا۔ویسے بھی عبدالحفیظ شیخ اپنے زائچہ کی رو سے اِس وقت بہترین اَثری مقام سے گزر رہے ہیں۔اگر انہیں مکمل آزادی کے ساتھ کام کرنے دیا جائے اور حکومتی راہداریوں میں جنم لینے والی سیاسی سازشوں سے حتی المقدور حد تک دُور رکھا جائے تو وہ بہت جلد پاکستانی معیشت کی گاڑی کو کچے،پکے اور اونچے،نیچے غیر ہموار راستے سے اُٹھا کر ایک ہموار ڈگر پر ڈال سکتے ہیں۔ بہرحال ستارہ عطارد کی بہت سی مہربانیوں کے بیچ میں عبدالحفیظ شیخ کو عطارد کی ایک نامہربانی کا بھی آنے والے برسوں میں بلند ہمتی سے سامنا کر ناہوگا یعنی جب بھی عطارد ناقص نظرات یا درجات سے گزرے گا،وہ مشیر خزانہ کے لیے مختلف ذہنی و نفسیاتی عوارض کا باعث بنے گا۔جن سے نمٹنے کے لیئے انہیں اپنی صحت کا خاص طور پر دھیان رکھنا ہوگا کیونکہ فی الحال اِن کی اچھی صحت ہی پاکستان کی اچھی معیشت کی ضامن ہے۔ باقی، واللہ اعلم بالصواب۔
حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 13 مئی 2019 کی اشاعت میں شائع ہوا
- آزادی اظہار رائے کی آڑ میں -جون30, 2023
- عید قرباں کی حقیقی روح -جون27, 2023
- بلدیہ عظمی کراچی کا قلعہ پیپلزپارٹی نے کیسے فتح کیا؟ -جون19, 2023