A 2021 Review of Social Media Messaging Platforms

سوشل میڈیا کی نیلم پری اور سال 2021

2021 میں سوشل میڈیا کو زیرِ دام لانے کے لیئے دنیا بھر کی حکومتوں نے کیا کیا جتن نہ کیے۔ کسی خطے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر آزاد خیال ہونے کے الزامات عائد کیئے گئے تو کسی ملک میں قدامت پسند نظریات کا احیاء کرنے کا مجرم قرار دے کر سوشل میڈیا کو ”پابند قانون“ بنانے کی کوشش کی گئی اور کہیں سوشل میڈیا کو ”بے لگام میڈیا“کا لقب دے کر سارا سال،اِسے لگام ڈالنے کی راہیں تلاش کی جاتی رہیں۔یعنی کتنی عجیب بات ہے کہ آزادی اظہار،رائے کے علم بردار حکمران بھی سوشل میڈیا کے ”آزادانہ بیانیہ“سے شاکی اور خوف زدہ دکھائی دیئے تو دوسری طرف غیر جمہوری اور آمرانہ خیالات کے پروردہ سیاسی رہنما ؤں کا تاج و تخت بھی اس کے غیر معمولی اثرو نفوذ کے سامنے لرزہ براندام نظر آیا۔

جبکہ سال 2021 میں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیاکو ریگولیٹ کرنے کے نام پر نومبر2020 میں متعارف کرائے گئے متنازع ڈیجیٹل میڈیا قانون میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔تاہم ڈیجیٹل حقوق کے نمائندوں، انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز اور ایشیا انٹرنیٹ کولیشن نے ترمیم شدہ قانون کو بھی مسترد کردیا۔بقول مظفر وارثی۔”فولاد سے فولاد تو کٹ سکتاہے لیکن۔۔۔قانون سے قانون کو بدلا نہیں جاتا“۔ بہرحال خوش آئند بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی سوشل میڈیا کی نیلم پری کوقید کرنے کی کوئی بھی کاوش مکمل طور پر کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکی اور عوام سوشل میڈیا کو وسیلہ اظہار بنا کر اپنی آوازساری دنیا تک پہنچاتے رہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر 2021 میں کیا کچھ نیا اور انوکھاہوتا رہا،اُس کا مختصر سا احوال پیش خدمت ہے۔

فیس بُک ایک برس میں کتنا بدل گیا؟
عموماً متشدد مذہبی خیالات کے حامل افراد سوشل میڈیا پر لبرل،لادین اور مذہب بیزار ہونے سمیت نہ جانے کیا کیا الزامات لگاتے رہے ہیں۔ لیکن اَب مذہب دشمنی کا مجرم کم ازکم فیس بک کو تو قرار نہیں دیا جاسکے گا۔ کیونکہ 2021 میں فیس بُک نے ”عبادت“ جیسا خصوصی ٹول فراہم کرکے اپنے صارفین کو باور کروادیا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ کو اُن کے مذہبی رجحانات،احساسات اور کیفیات اچھی طرح سے ادراک ہے۔ واضح رہے کہ فیس بُک میں آزمائشی طور پر متعارف کراوائے ”عبادت“ ٹول کے ذریعے فیس بک گروپ کے ارکان اپنی بیماری،تعلیمی امتحان،ملازمت کے انٹرویو وغیرہ یا دیگر ذاتی نوعیت کے مسائل و آلام کے حل لیئے اجتماعی دُعا کی درخواست کرسکتے ہیں۔

دراصل فیس بک نے پوسٹ پر اپنے ردعمل کے اظہار کے لئے لائیک وغیرہ جیسے ری ایکشن کے ساتھ “Prayed” کا بٹن کا بھی اضافہ کردیا ہے۔ جس پر کلک کرکے دعائیہ تبصرہ، ایموجی یا براہ راست دعائیہ پیغام بھی بھیجا جا سکتاہے۔ فیس بک ترجمان کے مطابق”اس اچھوتے فیچر کی آزمائش کا مقصد فیس بک صارفین کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں بے شمار افراد نے ”عبادت“ ٹول کی تعریف کرتے ہوئے،اسے ایک اہم فیچر قرار دیا ہے تو وہیں ایسے صارفین کی بھی کمی نہیں تھی کہ جنہوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”فیس بُک پیسوں کے لیے لوگوں کے اعتقاد و مذہب سے کھیل رہا ہے۔ یہ فیس بک کی شیطانی حرکت ہے اور اس فیچر کی بدولت عام لوگوں کو مذہب سے جسمانی طور پر مزید دور ہونے کی تحریک ملے گی“۔
دوسری جانب گزشتہ برس فیس بُک نے جھوٹی خبریں اور معلومات پھیلانے والے اکاؤنٹس، پیجز اور گروپس کو ”آن لائن شرمندہ“ کرنے کااعلان بھی کیا۔یعنی جو فیس بک صارفین باقاعدگی سے غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلاتے ہیں، اَب فیس بک ان کی پوسٹس کو ہٹانے یا اُن کے اکاؤنٹس کو معطل کرنے کے بجائے ان پر”جھوٹا“ہونے کا لیبل لگا کر دیگر صارفین کو خبردار کیا کرے گا۔مثلاً اب اگر آپ کسی ایسے فیس بُک اکاؤنٹ، پیج یا گروپ کا وزِٹ کریں گے جہاں غلط معلومات والی پوسٹس اکثر لگائی جاتی ہیں تو آپ کے سامنے ایک نوٹی فکیشن آجائے گا جس کے ذریعے آپ کو خبردار کیا جائے گا کہ یہ ”اکاؤنٹ، پیج یا گروپ باقاعدگی سے غلط معلومات پیش کرتا ہے۔“ جبکہ جھوٹ پھیلانے والے فیس بک اکاؤنٹس کو ”سزا دینے“ کے لیئے ان کا ”آن لائن اسٹیٹس“ بھی گھٹا دیا جائے گا۔یعنی دوسرے صارفین کو ان اکاؤنٹس کی پوسٹس بہت کم دکھائی دیا کریں گی۔

ٹوئٹرکے نت نئے”ٹویسٹ“
سال گزشتہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے بالآخر اپنے صارفین کو ٹوئٹ میں ٹیکسٹ کے ساتھ ساتھ آڈیو کلپس کو براہِ راست پیغامات کی صورت میں بھیجنے کی سہولت مہیا کرکے بڑی خوش خبری سنائی۔یعنی اَب ٹوئٹر صارفین مشہور شخصیات کے پیغاما ت اُن کی آواز میں سن سکیں گے، جبکہ اس تبدیلی سے بصارت سے محروم افراد کے لیئے بھی ٹوئٹس کو سننا ممکن ہوجائے گا۔فی الحال اس سہولت کی آزمائش فقط برازیل، بھارت اور جاپان میں جارہی ہے۔ تاہم ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بہت جلد اس کادائرہ تمام ممالک کے لیئے بڑھا دیا جائے گا۔

نیز 2021 میں ٹوئٹر کی جانب سے ایک نئے فیچر ”کمیونٹیز“ کا اعلان بھی کیا گیا ہے جو بالکل فیس بُک میں دستیاب ”گروپس“ سے ملتی جلتی ہی ایک سہولت ہوگی۔جس میں کسی بھی خاص موضوع سے دلچسپی رکھنے والے ٹویٹر صارفین شمولیت اختیار کرسکیں گے۔ٹویٹر کمیونٹی میں کی جانے والی ٹوئٹس اور سرانجام دینے والی سرگرمیوں کو اگرچہ تمام ٹوئٹر صارفین دیکھ سکیں گے تاہم صرف کمیونٹی میں شامل اراکین ہی اُن پر تبصرے کرسکیں گے۔جبکہ ٹویٹر کمیونٹی میں ایڈمن، ماڈریٹر، ایڈیٹر جیسے عہدے دار بھی ہوں گے جو یقینی بنائیں گے کہ کمیونٹی میں شامل کوئی رکن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ کرسکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ صرف اسی صورت میں کسی ”ٹویٹر کمیونٹی“ کا حصہ بن سکتے ہیں کہ جب اس کا کوئی رکن آپ کو مدعو کرے اور آپ کے پاس ٹوئٹر کاپبلک اکاؤنٹ موجود ہو۔ یعنی ایک ایسا اکاؤنٹ جسے تمام صارفین دیکھ سکیں۔ٹوئٹر کمیونٹی کا رکن بن جانے کے بعد آپ مزید پانچ افراد کو اپنی کمیونٹی میں شمولیت کا دعوت نامہ بجھواسکیں گے۔

علاوہ ازیں 2021 میں ٹوئٹر نے ٹوئٹ پر رپلائی سے متعلق بھی ایک نیا فیچر متعارف کروا کر اپنے صارفین کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا ہے۔یاد رہے کہ ٹوئٹ پر آنے والے رپلائی کو محدود کرنے کے لیے مذکورہ فیچر سال 2020ء میں متعارف کروایا گیا تھا،لیکن اس میں کئی تیکنیکی نوعیت کی خامیاں رہ گئی تھیں، جسے اَب ترمیم کرنے کے بعد درست اور مزید بہتر بنادیا گیا ہے۔ یعنی اَب صارفین ٹوئٹ کرنے سے قبل یہ طے کرسکیں گے کہ ان کی ٹوئٹ پر کون کون رپلائی کر سکتا ہے اور صارفین کو ٹوئٹ کرنے سے قبل تین آپشنز دیے جائیں گے۔ پہلے آپشن کا انتخاب کرنے پر کوئی بھی صارف، آپ کے ٹوئٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرنے میں آزاد ہوگا۔ دوسرے آپشن میں آپ کے ٹوئٹس پر وہی صارفین رپلائی کرسکیں گے جنہیں فالو کیا گیا ہوگا۔ جب کہ تیسرے اور آخری آپشن میں آپ کے منتخب کردہ صارفین ہی رائے زنی کرنے کے اہل ہوں گے۔ٹویٹر انتظامیہ کے مطابق اس فیچر کو متعارف کرانے کا مقصد صارفین کے درمیان آپس میں ہونے والی گفتگو کو بامقصد بنانا ہے۔

ٹِک ٹاک برداشت کرگئی ہر ”شاک“
ٹک ٹاک 2021 میں شدید تنقید کی زد میں رہی اور پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں اسے جزوی یا عارضی بندش کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن اِن سب کے باوجود ٹک ٹاک کی مقبولیت میں گراوٹ یا کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہی ہوتا چلاگیا۔ امریکا میں تو ٹک ٹاک کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور امریکی معیشت کے لیے سنگین خطرہ بہت پہلے ہی قرار دے چکے تھے۔ سونے پہ سہاگہ گزشتہ برس برطانیہ میں بھی حقوق اطفال کی سابق کمشنر این لانگ فیلڈ کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف بچوں کی نجی معلومات کے غلط استعمال پر اربوں پاؤنڈ ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا گیا۔ مدعی کا دعوی ہے کہ ٹک ٹاک نے صرف برطانیہ اور یورپی یونین میں لاکھوں بچوں کی نجی معلومات بشمول فون نمبرز، ویڈیوز، لوکیشن، بایو میٹرک ڈیٹا بغیر کسی انتباہ اور قانونی تقاضے پورے کیے بنا جمع کی ہیں۔

مگر حیران کن بات یہ ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں شدید سیاسی اور قانونی دباؤ میں ہونے کے باوجود بھی 2021 میں بلحاظ مقبولیت ٹک ٹاک کے لیئے زبردست سال رہا۔ مختلف ایپ کے استعمال کے اعداد و شمار مرتب کرنے والی کمپنی ”ایپ اینی“ کے مطابق ٹک ٹاک دنیا بھر میں فیس بک اور یوٹیوب کا متبادل بنتاجارہاہے،خاص طور پر امریکی اور برطانوی افراد اسے کسی بھی دوسری ایپ سے زیادہ استعمال کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسمارٹ فون ایپس کی تاریخ میں 2019 کے بعد مسلسل یہ دوسرا سال ہے کہ جب کسی غیر امریکی ایپ نے ڈاؤن لوڈز اور مقبولیت کے حوالے سے فیس بُک کو امریکا اور برطانیہ میں شکست سے دوچار کیا ہے۔حالانکہ ابھی بھی دنیا کے اکثر ممالک میں یوٹیوب اور فیس بک کا ہی راج سنگھاسن قائم ہے۔ لیکن ماہرین کو اندیشہ ہے کہ ٹک ٹک کی سال بہ سال بڑھتی ہوئی مقبولیت مستقبل میں فیس بک اور یوٹیوب کے لیئے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں۔

دوسری جانب گزشتہ برس ٹک ٹاک نے اپنے صارفین کو ملازمت کی تلاش میں مدد فراہم کرنے کے لیے ”ریزیوم‘‘نامی سروس کا آغاز کردیاہے۔ فی الحال یہ سروس آزمائشی طورپر امریکہ میں شروع کی جارہی ہے۔لیکن بہت جلد اس کا دائرہ ٹک ٹاک استعمال کرنے والے تمام ممالک تک بڑھا دیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹک ٹاک اس ضمن میں دنیا کی بڑی تجارتی کمپنیوں سے ٹک ٹاک ملازمتیں مشتہر کرنے کے لیئے خصوصی معاہدے بھی کررہا ہے جن میں ٹارگٹ، ڈبلیو ڈبلیو ای، اے ایل او یوگا، شاپ ایفی شامل ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک ملازمت فراہم کرنے والی معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ لنکڈاِن جیسی سہولیات اپنے پلیٹ فارم پر مہیا کرکے اپنے صارفین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کرنا چاہتاہے۔

ٹاپ ٹرینڈز
2021میں دنیا میں ہونے والا ہر اہم واقعہ کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا رہا بطور خاص واٹس ایپ کمپنی کی جانب سے جبری نوٹی فکیشن کا اجراء ہونا، جس میں صارفین کو کہا گیا تھا کہ اگر انہوں نے کمپنی کے نئے قواعد و ضوابط اور پرائیویسی پالیسی کو 8 فروری 2021 تک قبول نہ کیا تو اُن کے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیئے جائیں گے کی خبر نے#WhatsAppPrivacyPolicy کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بنادیا۔ بعدازاں صارفین کے غیر معمولی دباؤ پر واٹس ایپ انتظامیہ نے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی کے ساتھ لازمی اتفاق کی شرط ختم کردی۔نیز ماہِ جون میں لداخ کی گلوان وادی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی رسوا کن ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان پر نریندر مودی کے خلاف ”سرنڈر مودی“ ہیش ٹیگ بھی گزشتہ برس کے ٹاپ ٹرینڈ کی فہرست میں شامل رہا اور سوشل میڈیا صارفین اِس ٹرینڈ کے تحت دنیا بھر میں بھارتی افواج کی بزدلی کا مذاق اُڑاتے رہے۔ ان ریکارڈ بریکنگ ٹاپ ٹرینڈز کے علاوہ جن اہم ترین واقعات کے ٹرینڈ 2021 میں ٹاپ ٹین رہے اُن میں پہلے نمبر پر ہیش ٹیگ ”پواری ہور ہی ہے“ رہا۔پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بنائی جانے والی ایک مختصر دورانیہ کی ویڈیو خاصی وائرل ہوئی جس میں دوستوں کے ساتھ ہلا گلا کرنے والی ایک لڑکی گاڑی کے سامنے کھڑے ہوکر انگریزی لب و لہجے میں کہہ رہی ہے، ”یہ ہم ہیں، یہ ہماری گاڑی ہے اور یہ ہماری پواری ہورہی ہے“۔ اس ویڈیو میں لڑکی کے دلچسپ انداز نے ہر پاکستانی کو متاثر کیا۔جبکہ دوسرے نمبر کوہ پیمائی کے شوق میں اپنی جان قربان کرنے والے محمد علی سد پارہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئے اور ہیش ٹیگ سدپارہ کے ذیل میں ہزاروں صارفین نے اُنہیں زبردست اندا زمیں خراج ِ تحسین پیش کیا۔

تیسر ے نمبر پر پی ڈی ایم اجلاس میں شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری کی جانب سے غیر متوقع طور پر سابق وزیراعظم نوازشریف سے وطن واپسی کا مطالبہ کیے جانے کی خبر سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگی اور ہیش ٹیگ #RIP_PDM ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔چوتھے نمبر پر #PakistanstandswithIndia کا ہیش ٹیگ بھارت میں کورونا کی سنگین صورت حال جنم لینے کے بعد پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور پاکستانی عوام اِس ہیش ٹیک کے تحت اپنے تمام تصفیہ طلب دیرینہ مسائل اور تنازعات کو ایک طرف رکھ کر مشکل کی اس گھڑی میں بھارتیوں کے ساتھ اظہار ہمدردری کرتے رہے۔ پانچویں نمبر پر میٹرک و انٹرمیڈیٹ امتحانات کی منسوخی کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی طلبا نے 10لاکھ ٹوئٹس کرکے ٹوئٹر پر ”عمران خان اسٹوڈنٹس کی سن لو“ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بنا دیا۔ دلچسپ با ت یہ ہے کہ پاکستان کے اہم سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس ہیش ٹیگ کے ذیل میں طلبا کے حق میں ٹوئٹس کئے گئے۔چھٹے نمبر پر بلاک بسٹر ڈرامہ سیریل کی آخری قسط میں خوش گوار اختتام پر سوشل میڈیا صارفین نے ہیش ٹیگ ”خدا اور محبت سیزن3“ کو ٹاپ ٹرینڈ بنادیا۔ ناصرف پاکستان بلکہ سرحد پار پڑوسی ملک بھارت میں یہ ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ حاصل کرتا رہا۔ٹوئٹر پر ایک بھارتی مداح نے اپنے ٹوئٹ میں ڈرامے کی بھارت میں مقبولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ”واو واہ، خدا اور محبت 3 کی آخری قسط بھارت میں ویڈیو شیئرنگ ایپ یوٹیوب پر تیسرے نمبر پر ٹرینڈ کر رہی ہے“۔

جبکہ ساتویں نمبر پر مقبوضہ کشمیرمیں حریت پسندی کی علامت سید علی گیلانی کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور پاکستان میں ”سید علی گیلانی“ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا پر معروف شخصیات سمیت عام صارفین بھی سید علی گیلانی کی کشمیر کی آزادی کے لئے طویل جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے نظر آئے۔آٹھویں نمبر پر آئی سی سی ٹی 20 ورلڈکپ کا آغاز ہوتے ہی پاکستان اور بھارت کے میچ کا جنون تمام شائقین کرکٹ کے سر پر سوارہوگیا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے ”پاکستان بمقابلہ بھارت“ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔نیز نویں نمبر پر فیس بک کی جانب سے اپنا نام تبدیل کر کے میٹا رکھنے کا فیصلہ دنیا بھر میں مزاح کی نذر ہو گیا ہے کیونکہ لفظ میٹا کا تلفظ ہو بہ ہو عبرانی زبان کے ایک لفظ جیسا ہے،جس کامطلب ہے ”مردہ“۔یوں سوشل میڈیا پر اکثر صارفین ”فیس بک ڈیڈ“ کے ہیش ٹیگ تلے طنزیہ اور مزاحیہ ٹویٹس کر کے فیس بک کے نئے نام کی بھد اُڑاتے دکھائی دیئے۔دسویں نمبر پر نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی، اپنے نکاح کی خبر کی خبر وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئیں اور دنیا بھر سے مشہور شخصیات، سیاست دان اور ٹوٹٹر صارفین اُن کے نئے سفر کے لیئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے نظر آئے۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں