United-Nations-day

اقوام متحدہ ۔۔۔ دنیا کاسَرپنچ

ہماری دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے کبھی اقوامِ متحدہ کا نام نہ سُنا ہو۔ا قوام متحدہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا عالمگیر ادارہ ہے جس کا مرکزی دفتر نیو یارک امریکا میں واقع ہے۔اقوامِ متحدہ کے قیام سے متعلق اہم اُصول و قواعد دوسری جنگِ عظیم کے دوران 25 اپریل 1945 کو سان فرنسسکو میں منعقدہ ایک خصوصی کانفرنس میں طے کر لیئے گئے تھے لیکن چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر اقوامِ متحدہ کے قیام کا باقاعدہ اعلان دوسری جنگِ عظیم کے اختتام کے بعد 24 اکتوبر 1945 کو 51 ممالک نے مشترکہ طور پرکیا اوراسی روز اقوامِ متحدہ کے آفیشل چارٹرکی بھی منظوری دی گئی تھی۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اس عالمی تنظیم کے قیام کے چار بنیادی ا ہداف ہیں۔پہلا دنیا میں بین الاقوامی تنازعات کا پُر امن حل تلاش کرکے امن کا قیام یقینی بنانا تاکہ عالمی امن و سلامتی اور انصاف کے لیئے کوئی خطرہ نہ پیدا ہوسکے،دوسرا رُکن ممالک کے آپسی تعلقات میں ہم آہنگی پیدا کرنا،تیسرا انسانیت کو درپیش ہر قسم کے مسائل چاہے وہ تعلیم،صحت، انسانی حقوق یا موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ہوں کا کوئی قابلِ عمل حل تلاش کرنا اور چہارم کمزور ملکو ں کو طاقتور ملکوں کے سیاسی استبداد سے بچاناتاکہ کسی ریاست کی علاقائی سالمیت یا آزادی کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جاسکے۔تقریباً تمام تسلیم شدہ ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہیں۔ اس وقت اقوام متحدہ کے ارکان ممالک کی تعداد 193 ہے۔ کچھ اقوام متحدہ کے تشکیل کے وقت سے رکن ہیں اور کچھ وقت کے ساتھ ساتھ بنے ہیں۔ پاکستان اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 ء کو اقوام متحدہ کا کا رکن بن گیا تھا۔ دنیا میں ایک ہی تسلیم شدہ ملک اقوام متحدہ کا رکن نہیں اور یہ ملک ویٹیکن سٹی ہے۔ مگر اسے اقوام متحدہ میں خصوصی حیثیت حاصل ہے اور وہ جب چاہے اپنی مرضی سے رکن بن سکتا ہے۔ ایسے ممالک جو ابھی تسلیم شدہ نہیں مثلاً فلسطین وغیرہ، انہیں باقاعدہ رکنیت نہیں دی گئی مگر ان کی ایک مشاہدہ کنندہ (observer) کی حیثیت ہے اور وہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہونے والی تمام مجالس میں شرکت کر سکتے ہیں اگرچہ ووٹ نہیں ڈال سکتے۔ 1947 ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہر سال 24 اکتوبر کو”یو نائٹڈ نیشن ڈے“یعنی اقوام متحدہ کا دن عالمی طور پر منا نے کا اعلان کیا۔ تاکہ لو گ اس ادارے کے مقاصد، اسکی سر گرمیوں اور کامیابیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جان سکیں۔ 1971 ء میں یواین جنرل اسمبلی نے اس بات کی منظوری دی کہ اس ادارے کے رُکن ممالک اس دن کو سرکاری تعطیل بھی کیا کریں گے۔اقوامِ متحدہ کا تنظیمی ڈھانچہ پانچ بنیادی اداروں پر مشتمل ہے،جن کی تفصیل یہ ہے۔

جنرل اسمبلی
یہ اقوامِ متحدہ کا سب سے اہم ترین پالیسی ساز ادارہ ہے، ہر قسم کی فیصلہ سازی میں اس کی رائے شماری کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔تمام 193 رُکن ممالک اس میں نمائندگی رکھتے ہیں۔ تنظیم کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ہررکن ملک ایک ووٹ کا حقدارہے تاہم کسی اہم فیصلے لئے دو تہائی کی اکثریت انتہائی ضروری ہے۔



سلامتی کونسل
سلامتی کونسل یا مختصراً (UNSC)) اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے جو دنیا میں امن سلامتی کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 15 ہوتی ہے جن میں سے 5 مستقل اراکین ہیں اور 10غیر مستقل اراکین دو سال کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔ غیر مستقل ارکان میں براعظم افریقہ سے 3 رُکن، براعظم لاطینی امریکا سے 2 رُکن، مغربی یورپ سے 2 رُکن، مشرقی یورپ سے 1 رُکن، ایشیا سے 2 رُکن ایک طے شدہ فارمولے کے تحت منتخب کیئے جاتے ہیں۔ جب کہ پانچ مستقل اراکین میں امریکا، روس، چین، برطانیہ اور فرانس شامل ہیں۔ ان مستقل اراکین کو حق تنسیخ یعنی ویٹو پاور حاصل ہے جس کی رو سے سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے سادہ اکثریت ہونے کے علاوہ ضروری ہے کہ پانچوں مستقل اراکین بھی اس پر متفق ہوں ورنہ اس پر رائے شماری نہیں ہوسکتی۔ چاہے کونسل کے دس غیر مستقل اور باقی چار مستقل اراکین اس قرارداد کے حامی ہی کیوں نہ ہوں۔ویٹو پاور نے سلامتی کونسل کے وقار کو بری طرح مجروح کر دیا ہے۔اب تک روس نے 123 مرتبہ امریکا نے 82 مرتبہ، برطانیہ نے 32 مرتبہ، فرانس نے 18 مرتبہ اور چین نے قدرے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 6 مرتبہ اس حق کو استعمال کیا ہے۔

اقتصادی اور سماجی کونسل
اکنامک اینڈ سوشل کونسل سماجی اور ماحولیاتی مسائل کے بارے میں پالیسیاں اور سفارشات طے کرتی ہے۔اس میں 54 اراکین شامل ہوتے ہیں جن کا انتخاب جنرل اسمبلی سے تین سال کی مدت کے لیئے کیا جاتاہے۔رواں برس پاکستان کو اقوام متحدہ کی اقتصادی اورسماجی کونسل کی یکم جنوری 2019 سے شروع ہونیوالی تین سالہ مدت کیلئے رکن منتخب کرلیاگیاہے۔اس سلسلے میں انتخابات کاانعقاد نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہوا تھا۔ پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کے مطابق اس انتخاب میں پاکستان نے 186میں سے 175ووٹ حاصل کئے۔ پاکستان ایشیاء بحرالکاہل کے خطے سے اس اہم ادارے کیلئے منتخب کئے گئے چار ملکوں میں سے ایک ہے۔اقتصادی اور سماجی کونسل اقوام متحدہ کا اہم ادارہ ہے جسے رابطہ پالیسی کے جائزے،اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی مسائل سے متعلق سفارشات تیار کرنے اور تمام پائیدار ترقیاتی اہداف پر عملدرآمد کا اختیار حاصل ہے۔

عالمی عدالت انصاف
انٹرنیشنل کورٹ اینڈ جسٹس رکن ممالک کے درمیان پیداہونے والے تنازعات کو عالمی قوانین کی روشنی میں حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کے مرکزی عدالتی نظام کا بنیادی جز ہے جس کا بنیادی مقصد دو ممالک کے درمیان قانونی قضیے کو پُر امن طور پر حل کرانا ہے اس عدالت کا قیام 1945 میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت عمل میں لایا گیا، تاہم عالمی عدالت انصاف نے اپنے قیام کے ایک سال بعد 1946 میں کام کا آغاز کیا یہ عدالت ہالینڈ کے شہر دا ہیگ میں قائم ہے،عالمی عدالت انصاف15 جج صاحبان پر مشتمل ہے، جو الگ الگ رکن ملک سے تعلق رکھتے ہیں اور نو سال کے لیے منتخب ہوتے ہیں، عدالت کے موجودہ سربراہ کا تعلق صومالیہ سے جب کہ نائب صدر کا تعلق چین سے ہے جب کہ بقیہ ممبران کا تعلق امریکہ، آسٹریلیا،اٹلی،جاپان اور بھارت سمیت 13 ممالک سے ہے۔عدالت کی سرکاری زبانیں انگریزی اور فرانسیسی ہیں لہذا یہاں پیش ہونے والے مقدمات کی سماعت انہی دو زبانوں میں ہو سکتی ہے۔عالمی عدالت انصاف صرف ریاستوں کے درمیان پیدا ہونے والی قانونی تصفیے کا حل پیش کرتی ہے اس لیے یہاں صرف ریاستیں ہی مقدمہ لا سکتی ہیں اور کوئی انفرادی نوعیت کا کیس آتا ہے تو وہ بھی ریاست کی جانب سے پیش ہونا ضروری ہے بہ صور ت دیگر وہ عدالت کے دائرے اختیار سے باہر ہوگا۔اقوام متحدہ کے قانون 94 کے تحت عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی تصور کیا جاتا ہے جس پر عمل درآمد کرنا لازمی ہے اور اس فیصلے کے خلاف دنیا میں کہیں اپیل بھی نہیں کی جا سکتی ہے تاہم کوئی بھی فریق فیصلے کے مطلب کی تفہیم یا دائرہ کار کو چیلنج کرسکتا ہے جس کی تشریح یہ ہی عدالت کرتی ہے۔

اقوام ِمتحدہ کا صدر دفتر
اقوامِ متحدہ کا مرکزی دفتر دنیا بھر میں یو این سیکریٹریٹ کے نام سے زیادہ مشہور ہے،یہاں اقوام ِمتحدہ کے سیکریٹری جنرل اور ڈپٹی سیکریٹری جنرل سمیت ہزاروں ملازمین اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دہی میں شبانہ روز مصروف ِ عمل رہتے ہیں۔یہاں سے دنیا کے اکناف و اطراف میں جاری یو این مشنز اور پروگرامز کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے۔جبکہ مختلف قسم کی تحقیقاتی اور مطالعاتی رپورٹس کا اجراء بھی اسی یو این سیکریٹریٹ سے کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ دو درجن کے قریب دیگر ادارے بھی ہیں،جو اقوام متحدہ کے اِن پانچ بنیادی اداروں کے ماتحت بطور ذیلی ادارے کا م کرتے ہیں جن میں عالمی ادارہ صحت،یونیسیف،عالمی ادارہ محنت، یونیسکو،عالمی ادارہ خوراک وزراعت اور عالمی مالیاتی فنڈ وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔اقوام متحدہ نے اپنے قیام سے لے کر اب تک فلاحی و سماجی خدمات کے حوالے سے دنیا بھر کئی گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں۔مثال کے طور پر یہ ادارہ اس وقت بھی 75 ممالک میں 90 ملین افراد کے لیئے خوراک کا بندوبست کررہاہے۔جبکہ جنگوں اور دہشت گردی سے متاثرہ 34 ملین پناہ گزینوں کو قیام کی سہولیات فراہم کرنے ذمہ داری بھی اسی کے ذمہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ 140 ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں رونما ہونے والے مسائل کے حل میں معاونت بھی یہ ہی ادارہ فراہم کرتا ہے۔نیز دنیا کے 58 فیصد سے زائد بچوں کو پولیو سمیت دیگر متعدی امراض سے بچاؤ کے لیئے حفاظی ٹیکے یعنی ویکسینیشن فراہم کرنے کے علاوہ ہر سال تقریباً 30 ملین خواتین کو زچگی کے مسائل میں نمٹنے کے لیئے عملی اقدامات بھی اسی کا ایک ذیلی ادارہ عالمی ادارہ صحت کرتا ہے۔اپنی انہیں بے مثال سماجی وفلاحی خدمات کی بدولت اقوام متحدہ کے مختلف ادارے،شخصیات اور پروگرام اب تک گیارہ مرتبہ نوبل انعام حاصل کرچکے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کا امن مشن اور پاک فوج کا مثالی کردار
دنیا کے 120 ممالک کے ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد اہلکار اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 14 مختلف آپریشنز میں مصروف عمل ہیں۔ امن مشن کے تمام فوجیوں کا مقصد جنگ سے متاثرہ علاقوں میں لاچار اورکمزور ترین افراد کی حفاظت ہوتا ہے۔ پاکستان 1960سے یو این امن مشن میں سب سے بڑا حصہ دار ہے، اس وقت اقوام متحدہ کے سات امن مشنز میں پاکستان کے تقریباً آٹھ ہزار سے زائد فوجی اور پولیس کے اہلکار مصروف عمل ہیں، جب کہ گزشتہ پانچ دہائیوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد اہلکار اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ جبکہ عالمی امن کے قیام اور سیکیورٹی کیلئے 156پاکستانی جوان جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں،جن میں پاک فوج کے 24افسران بھی شامل ہیں۔ 1960سے اب تک 28ملکوں میں پاکستانی امن دستے بھیجے جاچکے ہیں۔ رواں برس اقوام متحدہ امن مشن میں عالمی امن و استحکام کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے 7 پاکستانی فوجیوں نائیک قیصر عباس، سپاہی یاسر عباس، سپاہی محمد اشتیاق عباسی، حوالدار ذیشان احمد، سپاہی حضرت بلال، نائیک عبدالغفور اور نائیک عطا الرحمان کو اقوام متحدہ کے خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں امن مشن کی خاطر جان قربان کرنے والے ان جانباز اہلکاروں کی یاد میں ہونے والی خصوصی تقریب میں یو این کے سیکریٹری جنرل ایٹونیو گٹرز نے پاکستانی امن مشن کے شہیدوں کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا اور یہ اعتراف کیا کہ اقومِ متحدہ کی امن فوج میں پاکستانی افواج کے امن دستوں کا کردار کا ناقابلِ فراموش ہے۔ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ امن مشن کے لیے پاکستانی افواج میں سے ہمیشہ بہترین فوجیوں کو منتخب کیا جاتا ہے۔شاید اسی لیئے اقوام متحدہ کے امن مشنز کے تحت خدمات انجام دینے والے پاک فوج کے جانباز سپاہیوں کی کارکردگی نے ہمیشہ ہی دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈالے رکھا ہے۔ پاک فوج کی قابلیت، مہارت اور انسان دوستی کی داستانیں آج بھی زبان زدعام ہیں اور ایسا ہی ایک واقعہ افریقی ملک سیر الیون میں بھی ہوا،جس کی باز گشت عالمی میڈیا میں اب تک سنی جاتی ہے۔قصہ کچھ یوں ہے افریقی ملک سیر الیوں جنگ کی تباہ کاریوں کے باعث بری طرح متاثر ہو چکا تھااور جنگ نے وہاں کے بچوں کے ذہنوں پر بھی انتہائی منفی اثر ات مرتب کیئے تھے۔اِن ہی مسائل کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی طرف سے پاک فوج کوسیر الیون میں امن بحال کرنے کا مشن سونپا گیا۔ پاک فوج کے دستے نے اپنی دیرینہ پیشہ وارانہ مہارت،قابلیت اور جنگی رموز سے آگاہی کی بدولت نہ صرف جلد ہی علاقے میں امن بحال کر دیا بلکہ پاک فوج نے انسان دوستی کی ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے وہاں کے بچوں کیلئے بے شمار پارک اور کھیل کے میدان بھی بنادیئے۔یہ ایسے کام تھے جو نہ تو اِن کی ڈیوٹی میں شامل تھے اور نہ کسی نے انہیں اس کام کا حکم دیاتھا، مگر پاک فوج نے اپنی عظیم الشان اخلاقی تربیت اور مذہبی روایات کا پاس کرتے ہوئے جنگ سے متاثرہ بچوں کے ذہنوں سے قتل و غارت گری کی خوفناک یادیں ختم کرنے کیلئے یہ نیک کام بغیر کسی صلے و حکم کے انجام دے دیا۔ معروف برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک نمائندے نے جب ایک ایسے ہی کھیل کے میدان میں اچھلتے کودتے اور خوشی سے چہکتے بچوں کو دیکھا تو وہاں موجود ایک پاکستانی فوجی افسر سے سوال پوچھا کہ ”سیرالیون میں آپ کے فرائض کیا تھے؟“ پاکستانی فوجی افسر نے جواب دیا ”ہمارا فرض یہاں امن بحال کرنا تھا۔“ جس پر نمائندے نے کہا ”آپ اس سے بڑھ کر ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔“ جس پر پاکستانی فوجی افسر نے کہا ”جی ہاں، ہم نے یہاں بچوں کیلئے پارک اور کھیل کے میدان بنائے ہیں تاکہ وہ جنگ کی یادوں کو بھول کر اپنی زندگی نارمل طریقے سے گزارنا شروع کریں، جس طرح وہ جنگ سے پہلے گزار رہے تھے۔“اس کے بعد غیر ملکی نشریاتی ادارے کا نمائندہ ایک بار پھر سے کھیل کے میدان میں اُچھلتے کودتے بچوں کی جانب متوجہ ہوتا ہے جو کھیل کھیل میں پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ اس نے بچوں سے پوچھا ”کیا آپ کو پاکستان اچھا لگتا ہے؟“سب بچوں نے بیک زبان کہا ”ہاں! ہمیں پاکستانی فوجی اور پاکستان بہت اچھا لگتا ہے!“

”ڈیجیٹل“اقوامِ متحدہ
اقوام متحدہ دنیا بھر جدت اور اختراعات پر مبنی خیالات و نظریات کا سب سے بڑا داعی ہے تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے یہ عالمگیر تنظیم اپنے پیغام کو پہنچانے کے لیئے دنیا کی سب سے موثر اور جدید ایجاد ”اسمارٹ فون“ کا استعمال نہ کرے۔اقوامِ متحدہ نے دنیا کے کروڑوں موبائل فون صارفین کے لیئے”ڈیجیٹل یو این“ کے پلیٹ فارم سے انتہائی دلچسپ اور موبائل اپلی کیشنز بنائی ہیں۔جن کی مدد سے اقوامِ متحدہ کے پیغام کو سمجھنا اور اِسے مزید آگے پہنچا انتہائی سہل ہوگیا ہے۔یہاں ہم اقوام متحدہ کی چند ایسی ہی معروف اپلی کیشن کا ایک منتخب جائزہ پیش کررہے ہیں،اس اُمید کہ ساتھ ہمارا یہ ا قدم ”ڈیجیٹل“ اقوام ِمتحدہ کو آپ کے اسمارٹ فون کا ایک نا گزیر حصہ بنادے گا۔

اقوامِ متحدہ کا ”ڈیجیٹل نیوز روم
اقوام متحدہ کے بارے میں مستند ترین معلومات،خبریں اور پروگرامز سے باخبر رہنے کے لیئے دو بہترین موبائل اپلی کیشنز ہیں،جنہیں آپ اپنے اسمارٹ فون کا حصہ بنا کر اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں عربی،انگریزی،فرانسیسی،چائنیز،روسی اور ہسپانوی میں سے جس میں چاہیں تمام تر تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں،پہلی ایپ”یو این نیوز ریڈر“ ہے۔جس میں اقوام ِ متحدہ کا براہ ِ راست ویب ٹی وی چینل دیکھنے کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔جبکہ اس ایپ میں یو این کلینڈر،یواین فیکٹس،یو این رپورٹس بھی مختلف فارمیٹس میں ملاحظہ کی جاسکتیں ہیں۔اس ایپ کا لنک یہ ہے۔ http://bit.ly/2NZNRNs دوسری ایپ ”یو این آڈیو چینل“ ہے جس میں اقوام متحدہ کے دنیا بھر میں کام کرنے والے تمام تر ایف ایم ریڈیو چینلز کو براہِ راست سنا جاسکتا ہے۔اس اپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیئے یہ مختصر لنک استعمال کریں۔ http://bit.ly/2P7dk43

اسمارٹ موبائل المانک
کیا آپ جاننا چاہتا ہیں کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے مختلف النوع اداروں میں کتنا زیادہ متحرک کردار ادا کررہا ہے تو پھر آپ کو یہ موبائل ایپ اپنے اسمارٹ فون میں ضرور انسٹال کرنا چاہئے۔”یو این کنٹری اسٹیٹس“نامی یہ ایپ اقوامِ متحدہ کی ایک اور انتہائی کارآمد آفیشل ایپ ہے۔ جس کی مدد سے دنیا کے 200 ممالک کے بارے میں تفصیلی معلوماتی رپورٹیں 30 مختلف درجہ بندیوں کے تحت دیکھی جاسکتی ہیں۔مثلاً اس ایپ کے ذریعے کسی بھی ملک کے معاشی،تعلیمی،عسکری اور سماجی اعشاریوں کو جاننا محض ایک کلک کی دوری پر ہے، اس اپلی کیشن کی سب سے بہتر بات یہ ہے کہ یہاں رکھے گئے تمام تر اعدادوشمار اور معلومات مستند ہیں، جبکہ اس کا انٹر فیس بھی انتہائی دیدہ زیب اور کسی بھی مخصو ص معلومات کو تلاش کرنے میں انتہائی سہل اور سبک رفتا ر واقع ہوا ہے۔طلبا ء و طالبات کے لیئے یہ ایپ ایک نعمت سے کم نہیں۔ اگر آپ بھی صرف اور صرف مستند اعداد و شمار کے رسیا ہیں تو اس انتہائی کارآمد موبائل ایپ کو درج ذیل مختصر لنک سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں اور وہ بھی بلکل مفت میں۔ http://bit.ly/2IAnJTv

اقوامِ متحدہ کی سیر کریں
کیا آپ یو این سیکریٹریٹ کی سیر کرنا چاہتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو برائے مہربانی بلاکسی تاخیر ”یو این وزیٹر“ نامی اس ایپ کو اپنے اسمارٹ فون کا حصہ بنالیں،کیونکہ دنیا بھر کی حکومتی شخصیات کے علاوہ عام افراد کے لیئے بھی اقوامِ متحدہ نے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہوا ہے جسے استعمال کر کے یو این سیکریٹریٹ کا وزٹ کیا جاسکتاہے۔اس حوالے سے تمام تر تفصیلات اور شرائط اس موبائل اپلی کیشن میں ملاحظہ کے لیئے دستیاب ہیں۔صرف یہ ہی نہیں اس میں یواین سیکریٹریٹ کا مکمل تھری ڈی نقشہ بھی ہے۔اس ایپ کا مختصر لنک نوٹ فرمالیں۔ http://bit.ly/2y0yOch

یو این ہیومن رائٹس
دنیا بھر میں انسانی حقوق کا تحفظ اقوامِ متحدہ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے،اپنے اس مقصد کو پورا کرنے کے لیئے اقوام متحدہ کے کئی ذیلی ادارے دنیا بھر میں کام کررہے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے نزدیک انسانی حقوق کی تعریف کیا ہے اور دنیا بھر میں کس کس جگہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہورہی ہے۔یہ سب کچھ آپ اس ایپ کی مدد سے بخوبی جان سکتے ہیں۔صرف یہی نہیں اس میں انسانی حقوق سے متعلق آگہی فراہم کرنے کے لیئے انتہائی دلچسپ مطالعاتی رپورٹس اور ویڈیوز بھی موجود ہیں جن کی مدد سے انسانی حقوق سے متعلق بے شمار معلومات عام فہم انداز میں سمجھی جاسکتی ہیں۔ نیز اس ایپ میں دنیا بھر میں ظلم وجبر کا شکار ہونیوالے افراد کی روح فرسا سچی کہانیاں اور مظلوم اقوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے عالمی شاعروں و ادیبوں کی نظمیں اور تحریریں بھی خصوصی طور پر شامل کی گئی ہیں۔اس ایپ کا مختصرلنک یہ ہے۔ http://bit.ly/2Iz1RHT

”شیئردی میل ایپ“سے شامی پناہ گزین بچوں کو کھانا کھلائیں
اگر اقوامِ متحدہ کے ساتھ ملکر دُکھی انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں تو”شیئر دی میل“ نامی موبائل ایپ ایک بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے۔ ”شیئردی میل“ ایپ کو اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام کے تحت تیار کیا گیا ہے، جس کے ذریعہ کوئی بھی شخص اپنے اسمارٹ فون پر صرف ایک بٹن دبا کر اپنے عطیات بصورت خوراک اُن تک پہنچاسکتاہے۔ ”شیئردی میل ایپ“ کا عربی ورژن بھی ہے۔ اس ایپ کی مدد سے عطیہ کنندگان 50 امریکی سنیٹس کے عطیہ کے ذریعہ متعدد ممالک میں موجود پناہ گزینوں کیلئے ایک دن کے مکمل کھانے کا انتظام کرواسکتے ہیں۔ ہمارا مشورہ ہے کہ شام کے پناہ گزینوں کی امداد کرنے کے لیئے اس ایپ کو استعمال کریں اور شامی مسلمانوں کے نام پر ہمارے ملک کے مختلف گلی کوچہ میں امداد بٹورنے والی نام نہاد جماعتوں کے ہاتھوں اپنی حلال کی کمائی ضائع ہونے سے بچائیں۔ایپ کا مختصر لنک یہ ہے۔ http://bit.ly/2IzVNPv

کرہ ارض کا موبائل گارڈ
جب سے ہماری زمین معرضِ وجود میں آئی ہے اس پر آسمانی و ناگہانی آفتوں کا ظہور ہوتا رہاہے لیکن گزشتہ چند دہائیوں میں قدرتی ماحول میں انسانی مداخلت کی بدولت قدرتی آفات اور سانحات میں زبردست تیزی آگئی ہے۔جیسے زمین کا درجہ حرارت کا بڑھ جانا،زلزلوں کی زیادتی،سمندری طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہوجانا اور انسانی آبادی والے علاقوں پر بروقت بارشوں کا نہ ہونا چند ایسی آفتیں ہیں جنہیں کسی بھی صورت زمین کے مستقبل کے لیئے نیک شگون قرار نہیں دیا جاسکتا۔اقوامِ متحدہ کے قیام کا ایک مقصد زمین کو انسان دوست بنانا اور انسان کو زمیں دوست بنا نا بھی ہے۔لیکن تب ہی ممکن جب ہم انسانوں اس بات کا ادراک ہو کہ ہماری ماحولیاتی بداعتدالیاں ہمارے کرہ ارض کے لیئے کس قدر خطرات کا پیش خیمہ بنتی جارہیں ہیں۔”ٹرائینگل ارتھ“ نامی یہ موبائل اپلی کیشن اقوامِ متحدہ نے بطورِ خاص کرہ ارض کے تحفظ کے عظیم ترین مقصد کو سامنے رکھ کر بنائی ہے۔اس ایپ کی مدد سے مستقبل میں زمین پر رونما ہونے والی متوقع قدرتی آفات سے متعلق اہم ترین معلومات کو قبل از وقت جانا جاسکتا جبکہ ماضی میں آنے والے زلزلوں،سمندری طوفانوں اور ان کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات بھی دیکھی جاسکتی ہے۔اپنے موضوع کے اعتبار سے بلاشبہ اس موبائل اپلی کیشن کو انتہائی موثر قرار دیا جاسکتا ہے۔مختصر لنک درج ذیل ہے۔ http://bit.ly/2O2TRVP

عالمی ایام کا ”اسمارٹ کلینڈر“
آپ نے اکثر و بیشتر اخبارات و رسائل میں دنیا بھر میں منائے جانیوالے عالمی ایام کے حوالے سے مختلف مضامین،رپورٹیں اور خصوصی اشاعتیں تو ضرور ملاحظہ کیں ہوں گی۔اقوام ِمتحدہ عالمی ایام کیوں مناتا اس کے پیچھے آخر کیا فلسفہ پوشیدہ ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان عالمی ایام میں اقوامِ متحدہ خود کون سی تقریبات کا اہتمام کرتا ہے،یہ اور اس جیسے بے شمار سوالوں کا جواب”یو این آبزور کلینڈر“نامی اس موبائل اپلی کیشن میں ہے۔اس ایپ کو اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں سے کسی بھی زبان میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ایپ کا لنک یہ ہے۔ http://bit.ly/2zPMY1h

اقوام متحدہ کے بارے میں چند دلچسپ حقائق:
اقوام متحدہ یعنی United Nations کا نام امریکہ کے 32 ویں صدر،فرینکلین ڈی روز ویلٹ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانوی وزیراعظم سر وینسٹن چرچل کو تجویز کیا تھا،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جس وقت امریکی صدر کے ذہن یہ نام آیا انہوں نے فوراً ہی یہ نام چرچل کے گوش گذار کرنے کا فیصلہ کرلیا، اتفاق سے چرچل اُس وقت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر کے سرکاری مہمان تھے اور باتھ ٹب میں بیٹھے غسل فرمارہے تھے مگر امریکی صدر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور سیدھا باتھ روم میں داخل ہوگئے اور انتظار کی اتنی زحمت بھی گوارا نہ کی کہ بیچارے چرچل غسل سے فارغ ہوکر باہر ہی آجاتے۔چرچل نے بھی امریکی صدر کی اس بات کا بُرا نہ منایا اور باتھ ٹب میں بیٹھے بیٹھے ہی United Nations نام کی توثیق فرمادی۔
نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر کے لیئے زمین کو ولیم ذیکنڈروف سے خریدا گیا تھا، جس کے لیئے رقم جان ڈی راک فیلر نے بطور عطیہ دی تھی۔ جبکہ اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر کا نقشہ لی کوربیسر اور آسکر نیمیرز نے ڈیزائن کیا تھا۔نیز یہ عمارت بلاسود قرضہ سے بنائی گئی تھی جو اقوامِ متحدہ کے ہی ایک ذیلی ادارے نے جاری کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کا صدر دفتر امریکہ کے شہر نیویارک میں ہے لیکن یہ دفتر عالمی علاقہ ہونے کے باعث نیویارک شہر کے کسی فائر سیفٹی قانون یا بلڈنگ کوڈ پر عمل پیرا ہونے کا پابند نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کا اپنا پوسٹ آفس اور ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا نظام ہے،اقوامِ متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی ڈاک پر صرف اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ڈاک ٹکٹس ہی استعمال کیئے جاسکتے ہیں۔یہ مخصوص ڈاک ٹکٹ صرف نیویارک،ویا نا اور جنیوا میں قائم اقوامِ متحدہ کے دفاتر میں ہی دستیاب ہوتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا مشہور زمانہ لوگو ڈیوڈ میکروفن نے ڈیزائن کیا تھا،جس میں تمام دنیا کے گرد زیتون کے پتے ایک دائرے کی شکل میں بنائے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا سرکاری رنگ ہلکا نیلا اور سفید ہے،لیکن کچھ وجوہات کی بنا یہ رنگ اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام میں اختیار نہیں کیئے جاتے،عالمی خوراک پروگرام کا پرچم اقوامِ متحدہ کے پرچم سے مختلف ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سربراہ کو سیکریٹری جنرل کہا جاتا ہے،جن کا انتخاب ترتیب وار ہر براعظم سے کیا جاتاہے لیکن ایک بات طے ہے کہ سیکریٹری جنرل کایہ عہدہ آج تک مستقل رکنیت رکھنے والے پانچ ممالک سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو نہیں دیا گیا۔
Dag Hammarskjold اقوام متحدہ کے واحد ایسے سیکریٹرری جنرل ہیں جو دورانِ ملازمت پراسرار طور پر ایک جہاز حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے،یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اُن کی موت کے پس پردہ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6، امریکہ خفیہ ایجنسی سی آئی اے اور جنوبی افریقہ کی خفیہ ایجنسی مشترکہ طور ملوث تھیں۔انہیں بعد ازمرگ نوبل پرائز سے نواز گیا تھا۔
کوفی عنان، بطور سیکریٹری جنرل2001 ء میں نوبل پرائز وصول کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ا ب تک کے واحد سیکریٹری جنرل ہیں۔
انڈونیشیا اقوام متحدہ کا وہ واحد رکن ہے،جس نے ایک بار اپنی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا لیکن ایک سال بعد ہی اس نے اقوامِ متحدہ کی رکنیت پھر سے حاصل کرلی۔
اقومِ متحدہ کے دنیا بھر میں کم و بیش 15 ہزار ملازمین ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں پینٹاگون کے 23000 ہزار ملازمین صرف واشنگٹن ڈی سی میں اپنے دفتری اُمور انجام دے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ملازمین کی تنخواہیں ”نوبلری اُصول“ کی بنیاد پر طے کی جاتی ہیں،یہ اُصول 1920 میں لیگ آف نیشن کی ایک کمیٹی نے بنایاتھا۔نوبلری اُصول کے مطابق ملازم کی تنخواہ،اُس کے کیئے جانے والے کام کے برابر ہونی چاہیئے یہی وجہ ہے کہ ایک انڈر سیکریٹری جنرل کی زیادہ سے زیادہ بنیادی تنخواہ 113000 امریکی ڈالر اور کم ازکم 32000 امریکی ڈالر اُسکے کام کی مطابقت سے ہوسکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے تمام تر اخراجات رُکن ممالک سے بلحاظ معاشی استعداد اکھٹے کیئے جاتے ہیں مثلاً جرمنی اقوامِ متحدہ کے کل اخراجات کا 6 فیصد جبکہ لائبیریا 0.001 فیصد ادا کرتا ہے۔جبکہ امریکہ 22 فیصد اخراجات کا بوجھ اُٹھاتا ہے یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ 2006 میں امریکہ نے اضافی 27 فیصد اخراجات قیام امن کے نام پر اقوامِ متحدہ کو ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔اس وقت امریکہ کی طرف 960 ملین ڈالر سے زائد رقم واجب الادا ہے بدقسمتی سے اقوامِ متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے صرف 41 ممالک ہی ایسے ہیں جو اقوامِ متحدہ کو وقت پر ادائیگی کرتے ہیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 21 اکتوبر 2018 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اقوام متحدہ ۔۔۔ دنیا کاسَرپنچ” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں