Lockdown-in-sindh-coronavirus

لاک ڈاؤن علاج سے بہتر ہے

سندھ پاکستان کا وہ پہلا صوبہ ہے جس نے لاک ڈاؤن کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اِسے عملی طورپر نافذ بھی کر کے دکھادیا۔پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آنے کی خبر نشر ہونے کے بعد سے ہی سندھ حکومت خصوصا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جس طرح سے دن رات کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں جُت گئے تھے،یہ منفرد انتظامی طرزِ عمل قابلِ تعریف ہی نہیں قابلِ تقلیدبھی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ سندھ کی عوام نے وزیراعلیٰ سندھ کے صوبہ کو لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلہ کو نہ صرف پوری خندہ پیشانی سے قبول کیا بلکہ لاک ڈاؤن کی اِس مہم میں ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سیاسی و جماعتی اختلافات کو یکسر بالائے طاق رکھتے ہوئے بھرپور انداز میں سندھ حکومت کے ساتھ تعاون بھی کررہے ہیں۔ اِس مثبت اور حوصلہ افزا صورت حال پر بس یہ کہا جاسکتاہے کہ کورونا وائرس کے خلاف پورا صوبہ سندھ حقیقی معنوں میں ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑا ہوا صاف نظر آرہاہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیئے لاک ڈاؤن اس لیئے بھی ازحد ضرور ی تھا کہ مین حیث القوم ہم ہمیشہ ہی سے کچھ لااُبالی اور لاپرواہ سے ثابت ہوئے ہیں۔اِس لیئے یہ ہوپانا، تو کم و بیش ناممکن ہی تھا کہ ٹی وی اسکرینوں پر چلنے والے احتیاطی تدابیر کے اعلانات اور اپیلوں کا اثر لیتے ہوئے فوراً ہی ہم اپنی برسوں پرانی عاداتِ بد سے تائب ہوکر کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیئے اپنے اپنے گھروں اور دفاتر میں پوری طرح سے یکسو ہوجاتے۔ کیونکہ صفائی ہمارے دین ِاسلام کا نصف حصہ تو ضرور ہے لیکن صفائی کبھی بھی ہمارے مزاج کا حصہ نہیں بن سکی ہے۔ جس کا اندازہ صرف اِس ایک بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں اگر کبھی کسی گندی شئے کو صاف کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو ہم میں سے اکثر احباب اُس کے لیئے بھی گندا کپڑا ہی طلب کرتے ہیں یا ڈھونڈنے لگ جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں بس اَب یہ ہی ایک راہ بچتی تھی کہ کسی طرح عام اجتماعی میل جول کی تمام راہیں مسدود کردی جائیں اور اِس کے لیئے لاک ڈاؤن سے سریع الاثر اور تیر بہدف نسخہ کوئی ہوہی نہیں سکتا تھا۔شاید اِسی لیئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عوامی رویوں اور بے اعتدالیوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے صوبہ بھر میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرنے میں ذرا برابر بھی پس وپیش یا تامل کا مظاہرہ نہیں کیا۔



ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ ابھی بھی سندھ بھر کو لاک ڈاؤن کرنے کے سندھ حکومت کے فیصلہ کو ”انتظامی عجلت“ سے تعبیر کریں لیکن اگر ہم اپنے ارد گرد کی وسیع و عریض عالمی دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے پیش ہونے والے الم ناک واقعات کا حقیقت پسندانہ اور ایماندارانہ تجزیہ کریں توہم سب، آج نہیں تو ایک ماہ بعد ضرور دل سے یہ ماننے پر مجبور ہوجائیں گے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا سندھ کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ درست ہی نہیں بلکہ عین صحیح وقت پر بھی تھا۔ یاد رہے کہ کورونا وائرس نے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن کے فیصلے کو صرف اِس لیئے بے اثر کر کے رکھ دیاہے کہ ان ممالک نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ جب تک کیا،اُس وقت تک کورونا وائرس اپنی جڑوں کو اتنا زیادہ پھیلا چکا تھا،کہ اَب اُس کو سمیٹ دینا لاک ڈاؤن کے بس سے بھی باہر کی بات ہوگیاتھا۔یوں کئی ممالک میں تاخیر سے لاک ڈاؤن کیئے جانے کا فیصلہ، کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے بجائے اُلٹا اُس کے تیز ترین پھیلاؤ کا سبب بننے لگاہے۔ ایران اور اٹلی اِس کی بدترین مثال ہیں جہاں لاک ڈاؤن نے کورونا وائرس کے خلاف کیئے جانے والے اقدامات کو ہی سبوتاژ کرنا شروع کردیا ہے۔

چونکہ سندھ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیئے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔اِس لیئے اُمید یہ ہی کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کو سب سے پہلے شکست بھی سندھ کی سرزمین پر ہی ہوگی۔ جبکہ سندھ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کم یا محدودد ہوجانے والی اجتماعی سرگرمیوں کے مثبت نتائج بھی آنے والے چند دنوں میں ہی سب کے سامنے ملاحظہ کے لیئے دستیاب ہوں گے اور آپ دیکھیں گے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سندھ میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کے اشاریے ظاہر ہونا شروع جائیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کے مثبت اثرات کا مشاہدہ کرنے کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تقلید کرتے ہوئے اپنے اپنے صوبوں میں لاک ڈاؤن کا مستحسن فیصلہ کرلیں مگر کیا تاخیر سے کیا گیا فیصلہ اُسی طرح کے نتائج دے سکے گا،جس طرح کے مثبت اور حوصلہ افزا نتائج سندھ میں دیکھنے میں آئیں گے؟ یہ وہ اہم ترین سوال ہے جس کا جواب بھی آنے والے ایک دوہفتوں میں سب کو مل جائے گا۔

بعض سادہ لوح لوگ اور کچھ سازشی عناصر سندھ میں ہونے والے لاک ڈاؤن پر یہ نقطہ اعتراض پوری شد و مد کے ساتھ سوشل میڈیا پر پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ کیا لاک ڈاؤن سے سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریض مکمل طور صحت یاب ہوجائیں گے؟۔ یہ بودا سا اور پھسپھسا سوال وائرل کرنے والوں کی خدمت انتہائی بصد احترام یہ ہی عرض کیا جاسکتاہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کورونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوں کو صحت یاب کرنے کے لیئے نہیں بلکہ اُن لاکھوں لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیئے اُٹھایا گیا ہے۔ جو کورونا وائرس کے شکار کسی مریض سے میل جول کی صورت میں امکانی طور پر کورنا وائرس کا اگلامتوقع ہدف بن سکتے ہیں۔ اس لیئے اچھی طرح سے سمجھ لیجئے کہ سندھ کا لاک ڈاؤن علاج نہیں بلکہ احتیاط کی ایک اجتماعی کوشش ہے۔یا مختصر لفظون میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں سندھ کا لاک ڈاؤن سندھ کے باسیوں کے لیئے کورونا وائرس کے متوقع دریافت ہونے علاج سے لاکھ گنا زیادہ بہتر ہے۔

حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 23 مارچ 2020 کی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں