pak-navi-2019

پاک بحریہ کی کثیر الملکی مشق اَمن 2019

فتح مصر کے بعد سیدنا عمر فاروقؓ نے فاتح مصر سیدنا عمرو بن العاصؓ کو لکھا تھا کہ”میں نے سنا ہے کہ اس علاقے میں ہمارے مجاہدین کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمندر ہے۔ وہاں کے لوگ کشتیوں میں بیٹھ کر یوں لڑتے ہیں۔ جیسے سمندر ان کے اشاروں کے تابع ہو۔ آپ مجھے وہاں کی مکمل صورت حال سے آگاہ کریں“۔ سیدنا عمرو بن العاصؓ نے جواب میں لکھا کہ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے مجاہد دنیا کے بہترین مجاہد ہیں۔ خشکی پر ان کا مقابلہ سلطنت روما اور ایران نہ کر سکیں تو یہ مٹھی بھر ماہی گیر کیا چیز ہیں، لیکن جنگی حکمت عملی میں انہیں ہم پر برتری حاصل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو ہمارے پاس جنگی کشتیاں نہیں ہیں دوسرا ہماری فوج بحری جنگ کے طریق کار سے کلیتاً ناآشنا ہے“۔سیدنا عمر فاروقؓ نے جواب میں حکم دیا کہ بحری جنگ میں اس وقت تک حصہ نہ لیا جائے جب تک ہماری سپاہ اس کی تربیت حاصل نہ کر لے۔ چنانچہ سیدنا عمر و بن العاصؓ نے فوری طور پر بحری جنگ کا ارادہ ملتوی کر دیا اور تمام لشکر کو ہدایت کردی کہ فی الحال بحری جنگ سے اجتناب کیا جائے۔

عین اُسی وقت سیدنا عمر و بن العاصؓ کی فوج میں ایک نوجوان اور پُر جوش سردار عرفجہ ؓبن ہرثمہ الازومی بھی موجود تھا۔ عرفجہ ؓنے جب سیدنا عمر فاروقؓ کا یہ فرمان سنا کہ دشمنوں کو سمندروں میں نہ چھیڑا جائے تو سخت جزبز ہوا۔عرفجہؓ نے اپنے طور پر علاقے کے چند ہنر مندوں کو اکٹھا کیا اور ان سے انتہائی مضبوط قسم کی جنگی کشتیاں بنانے کی فرمائش کی، یہ کام عرفجہ ؓنے اپنے طور پر کیا کیونکہ آپ ؓ کا خیال تھا جب جنگی کشتیاں تیار ہو جائیں گی تو وہ سیدنا عمر بن العاصؓ کو اطلاع دے کر حیران کر دے گا۔یوں فوراً ہی کشتیاں بننے لگیں اور عرفجہؓ نے چند سپاہیوں کے ساتھ مل کر کشتی رانی کی مشقیں بھی شروع کر دیں۔ بحری جنگوں کی مشقیں کوئی ڈھکی چھپی نہ تھیں کہ سپہ سالار سیدنا عمرو بن العاصؓ کو ان کی اطلاع نہ ہوتی، ایک دن وہ بہ نفس نفیس وہاں پہنچ گئے،جہاں مسلمان سپاہی بحری مشقوں میں مصروف تھے۔ آپؓ نے بغور ان اقدامات کا جائزہ لیا اور عرفجہ کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے کہا”مجھے تمہاری صلاحیتوں پر اعتماد ہے مگر فی الحال میں بھی امیر المومنین کے احکام کا تابع ہوں“۔ عرفجہ ؓ یہ سُن کر وقتی طور پر تو خاموش رہا لیکن دل ہی دل اپنے طور پر ایک بہت بڑا فیصلہ کر لیا۔ یعنی تن تنہا دشمن سے سمندر میں جنگ کرنے کا۔یوں عالم اسلام کا پہلا بے ضابطہ بحری بیڑہ رات کی تاریکی میں انتہائی بے سرو سامانی کی حالت میں خاموشی سے بحری جنگ کے لئے روانہ ہوگیا۔ سب سے آگے عرفجہ ؓ کی جنگی کشتی تھی جس کے مستول پر اسلامی پرچم لہرا رہا تھا۔ دشمن کے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ مسلمان اُن پر بحری حملہ کریں گے۔ پھر دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ بحیرہ روم میں وہ گھسمان کارَن پڑا کہ بحری قزاقوں کے چھکے چھوٹ گئے اور ان کی ساری مہارت و خوش فہمی دھری کی دھری رہ گئی۔ عالمِ اسلام کے اس اولین بحری معرکہ میں لا تعداد دشمنان دین موت کے گھاٹ اتر گئے کیونکہ انہیں ہرگز یہ توقع نہ تھی کہ مسلمان بحری جنگ میں بھی اتنی شدید مزاحمت کر سکتے ہیں۔ عرفجہ ؓ نے جامِ شہادت نوش کرنے سے پہلے اپنے مٹھی بھر ساتھیوں کی مدد سے بحری قزاقوں کے چھ سے زائد تباہ کن جنگی جہاز سمندر بُردکر دئیے۔یہ معرکہ عالمِ اسلام کے لیئے زبردست بحری فتوحات کا نقطہ آغاز ثابت ہوا۔ اِس کے بعد کی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کی بحری قوت نے کس طرح ایک ہزار سال تک دنیا کے سمندروں پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کی۔آج بھی لفظ ایڈمرل مشہور مسلمان امیر البحر خیرالدین باربروس کے بحری معرکوں کی یادگار ہے۔

دورِ جدید میں پاک بحریہ کو بلاشبہ عالمِ اسلام کی سب سے مضبوط ترین بحری فوج کہا جاسکتاہے۔اچھی بات یہ ہے کہ پاک بحریہ کو بھی ہمیشہ سے ہی اپنی اس ذمہ داری کا بھرپور احساس اور پاس رہا ہے اور پاک بحریہ اپنی ابتداء سے اَب تک ہر محاذ پر بے مثال عسکری کارناموں سے یہ ثابت کرتی آئی ہے کہ اِس سے بہتر بحری صلاحیتوں کو برائے کار لانے والی بحری فوج شاید ہی کوئی اور ہو۔کسے یاد نہیں کہ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاک بحریہ کی صرف ایک آبدوز ”غاز ی“ نے قرونِ اولیٰ کے پہلے اسلامی بحری بیڑے کی یاد تازہ کرتے ہوئے دشمن کے علاقے کے اند ر 200 میل تک گھس کر ایسی گھات لگائی تھی کہ بھارتی بحریہ”غازی“کے خوف کا شکار ہوکر اپنے بلوں میں ایسی دبکی کہ سمندر میں واپس آنے کا بھی راستہ بھول بیٹھی۔ ماضی کے مقابلے میں آج کی پاک بحریہ کئی گنا زیادہ طاقتور ہوچکی ہے۔اس وقت پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے لحاظ سے پاک بحریہ دنیا کی صف اول کی بحری افواج میں سے ایک شمار کی جاتی ہے۔ یہ ہی وہ وجہ ہے جس کے باعث دنیا بھر کی بحری افواج پاک بحریہ کے ساتھ کام کرنے میں فخر و مباہات محسوس کرتی ہیں۔اس بات کا ایک واضح ثبوت پاکستان بحریہ کے تحت چھٹی بار کثیر الملکی بحری مشق”امن 2019“ کا کامیاب انعقاد بھی ہے۔”امن 2019“ کے عنوان سے ہونے والی اِس بین الاقوامی بحری مشقوں میں 46 ملکوں کی بحری افواج نے اپنے اہم ترین عسکری اثاثوں سمیت حصہ لیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ2007 سے پاک بحریہ اِن بحری مشقوں کی میزبانی کرتی آرہی ہے اور مجموعی طور پر اب تک 83 ممالک کی بحری افواج پاک بحریہ کے شانہ بہ شانہ حصہ لے چکی ہیں۔

بدلتی ہوئی عالمی جغرافیائی سیاست اور بحرِ ہند میں گواد پورٹ اور سی پیک کے سمندری راستوں کی حفاظت کے حوالے سے اِن مشقوں کو دنیا بھر میں ایک خصوصی زاویہ نگاہ سے دیکھا گیاہے۔ چونکہ ون بیلٹ،ون روڈ منصوبہ کا اہم ترین حصہ سمندر سے گزرتا ہے، اس لیئے سمندری راستوں کو سی پیک مخالف قوتوں،دہشت گردوں اوربحری قزاقوں سے بچانے کے لیئے ایک محفوظ بحری ماحول اور سمندری تجارت کی روانی برقرار رکھنے کے لیئے سب سے اہم کردار پاک بحریہ کے حصہ میں آیاہے۔ پاک بحریہ بھی اپنے فرائض سے کسی صورت غافل نظر نہیں آتی بلکہ اپنی پیشہ ورانہ استعداد کار میں مزید اضافہ کے لیئے عنقریب ہی پاک بحریہ چین سے 8 جدید آبدوزیں اور ترکی سے مہلک ہتھیاروں سے لیس جنگی بحری جہاز حاصل کررہی ہے۔جس کے بعد یقینی طور پاکستان سمندر میں بھی ایک نا قابلِ شکست بحری قوت کا روپ اختیار کرلے گااور وہ وقت دور نہیں جب چہاردانگ عالم کے سمندروں میں پاک بحریہ کی حکمرانی قائم جائے ہو گی۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ہفت روزہ ندائے ملت لاہور 21 فروری 2019 کے شمارہ میں شائع ہوا

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں