Jashan e Aazadi Pakistan

ستر سالہ لازوال جشن آزادی کی بے مثال تیاریاں

پاکستان کو قائم ہوئے ستر سال گزر چکے ہیں اور چند دنوں بعد ہم اس متاعِ عزیز کی عظیم الشان سالگرہ منانے جارہے ہیں۔ہمیں سب سے پہلے ان ہزاروں،لاکھوں جان نثاران وطن اور مجاہدین حریت کے قدموں پر محبت اور عقیدت کے بیش بہاجذبات اور احساسات کی خوشبو سے مہکتے پھول نچھاور کرنے ہیں جنہوں نے آزادی کے اس شجرِ سایہ دار کو اپنے خون سے سینچا اور جن کی لازوال قربانیوں کی بدولت آج ہم دنیا بھر میں بالعموم اور اسلامی دنیا میں بالخصوص سرخرو اور سر بلند ہیں۔آزادی کی نعمت کیا ہے؟ یہ ہم سے بہتر کون جان سکتا جو صبح و شام اپنی ٹی وی اسکرینوں پر شام،عراق اور افغانستان کے لاکھوں مرد،عورت اور بچوں کو ایک روٹی کے چھوٹے سے پارچہ کے لیئے گھنٹوں طویل ترین قطاروں میں کھڑے دیکھتے ہیں۔قطاروں میں کھڑے ان معصوم بچوں،بے ردا عورتوں اور کمزور ولاچار مردوں کی آنکھیں،ان کے سپاٹ چہرے اور دھوپ کی تمازت سے جھلسے بدن چیخ چیخ کر ہمیں ایک ہی بات تو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ آزاد وطن اور آزادی انسان کے لیئے خدا کی طرف سے عطیہ کی گئی کتنی نایاب نعمت ہے۔

یہ مضمون بھی پڑھیئے: ڈیجیٹل جشن آزادی

اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا صد شکرکہ اس بار کا جشن ِ آزادی ہماری قوم کے لیئے یومِ آزادی بھی ہے،یومِ احتساب بھی اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے عظیم مدبرانہ فیصلے کے بعد اسے اگر ہم یومِ نجات بھی قرار دے دیں تو بے جا نہ ہوگا۔دیر آید درست آید کے مصداق بالا ٓخر ہمیں بھی ایسااُمیدوں بھرا دن دیکھنا نصیب ہوا کہ جب دارلامراء کا ایک طاقت ور ترین شخص انتہائی رسوائی اور بڑی بے آبروئی کے ساتھ انصاف کے ہاتھوں چاروں شانوں چت ہوا۔اس ایک فیصلے سے قانون کو سربلندی،عوام کو اُمیداور طبقہ اشرافیہ کو شکستِ فاش حاصل ہوئی اور اُن آوازوں کو بھی موت جیسی چپ لگ گئی جن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی کچھ صحیح نہیں ہوسکتا، کبھی زبردست کسی زیردست کی بد دعا کا شکار نہیں ہوسکتا،کبھی امیروں کو وہ سزائیں نہیں مل سکتی جوصرف اور صرف غریب،مجبور اور بے سہارالوگوں کا مقدر ہوا کرتی ہیں۔مگر چشم فلک نے دیکھا کہ پاکستان کے لوگ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ہمارا دشمن ہمارے عزم و ہمت کا جتنا چاہے امتحان لے لے، ہمارا ستر سالہ شاندارماضی گواہ ہے کہ ہم ہمیشہ ہر امتحان میں اور ہر میدان میں کھرے اُترے ہیں۔اور آگے بھی ہم دشمن کی بچھائی ہوئی ہر چال اُس پر ہی الٹنے کے لیئے تیار بیٹھے ہیں۔دہشت گردی کی جو بساط ہمارے دشمن نے ہمارے لیئے بچھائی تھی اُسے ہم اپنے جاں باز سپاہیوں کے بدولت جیتنے کے بالکل قریب ہیں جس کا ہلکا سا اندازہ دشمن کو اس بساط میں اپنے سب سے اہم مہرے ”کلبھوشن“ کے پٹ جانے سے ہو ہی گیا ہوگا۔دشمن خبردار رہے کہ ”ظلمتوں کاموسم“ عنقریب بدلنے والا ہے۔کشمیر میں جلنے والے جدوجہد ِ آزادی کے دئیے آگ کے ایسے منہ زور دریا میں بدلنے والے ہیں۔جس کی تپش سے گنگا و جمنا بھی بھاپ بن کر ہوا میں تحلیل ہوجائیں گے۔

ہمارے ملک میں قدرت کا لازوال حُسن جشن آزادی میں ہی نکھرتا ہے گلشن گلشن پھول کھلتے ہیں وطن پرستوں کے جسم میں خون کی روانی تیز ہوجاتی ہے اور دل ملی نغموں پر تال سے تال ملا کر گانے اور گنگنانے کے بہانے تلاش کرنے لگتاہے۔وطن کی محبت پکارتی ہے آؤ سب مل کر اس جشن ِ آزادی کو یادگار بنائیں۔اب کی بار کا جشنِ آزادی بھی کیا خوب ہوگا جب عوام خوشی سے جھوم رہے ہوں گے اورملک کو70 سال سے لوٹنے والے بڑے بڑے چوہدری، زردار اور سرمایہ دار اشرافیہ آنے والے بھیانک احتساب کے خوف سے کسی کونے کھدرے میں جھوٹی ہنسی اپنے لبوں پر سجاکر حقیقت میں ماتم کنا ں ہوں گے۔سلام ہے سپریم کورٹ کے ناقابل شکست عزم کی اُن چٹانوں کو کہ جن سے ٹکرا کے کئی دہائیوں سے خدائی کے دعویداراورعوام سے اپنی پوجا کرانے والے بڑے بڑے بت پاش پاش ہو گئے۔سلام ہے جی آئی ٹی کے اُن غیور نہ بکنے والے اور نہ جھکنے والے سپاہیوں پر جنہوں نے جونکوں کی طرح برسوں سے عوام کا خون چوسنے والی اور خود کو ناقابلِ شکست تصور کرنے والی اشرافیہ کواپنی امانت اور دیانت سے مزین مہلک ہتھیار سے ایسی کاری ضرب لگائی کہ اُس پر جاں کنی کی کیفیت طاری ہوگئی اور اب یہ زخموں سے چُور چُور اشرافیہ اپنے زخموں کو جتنا چاہے چاٹ لے یہ مندمل ہونے والے نہیں۔

پاکستانی عوام کی اکثریت نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ اس بار جشنِ آزادی اپنے جلو میں یوم احتساب کا نیا سورج لے کر طلوع ہوگا۔ بہرحال معجزہ ہونا تھا اور وہ ہوگیا اور شاید یہ اسی غیر متوقع معجزہ کا سحر ہی ہے کہ ملک بھر میں جشن ِ آزادی منانے کی تیاریاں جس جوش و خروش سے کی جاری ہیں پہلے کبھی نہ دیکھی تھی اور نہ سنی۔اس وقت پاکستان کے قریہ قریہ میں سبز پرچموں کی بہار آئی ہوئی ہے۔گھر بقعہ نور بن چکے ہیں۔شاہرائیں ملی نغموں کی سرمدی آوازوں سے گونج رہی ہیں،نوجوان پاکستانی پرچم تمغوں کی مانند اپنے سینوں پر سجائے پھر رہے ہیں،خواتین کے آنچل پرچموں میں تبدیل ہو کر عجب سج دھج دکھارہے ہیں،بچے اپنے بزرگوں کے ارد گرد بیٹھے پاکستان بننے کی کہانیاں سن رہے ہیں اور مائیں مصلوں پربیٹھی اس ملک کی بقا سلامتی اور سرحدوں پر کھڑے ہوئے ہمارے بہادر،نڈر،بے باک سپاہیوں کی کامیابی کے لیئے خدائے لم یزل کے بارگاہ میں دعا گو ہیں اور اس طرح سے ہمارے ارضِ پاک کے ستر سالہ عظیم الشان جشن آزادی منانے کی بے مثال تیاریاں جاری و ساری ہیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے ہفت روزہ ندائے ملت لاہور 10 اگست 2017 کے شمارہ میں شائع ہوا

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں