House and money

بڑھتی مہنگائی سے مقابلے کے چند آزمودہ گُر

مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں عرفان کو انکار کیسے کروں،عرفان میرے بچپن کا دوست ہے اور آج زندگی میں پہلی بار اس نے مجھ سے چند ہزار روپے بطور اُدھار مانگے تھے،لیکن مہینہ کی آخری تاریخیں ہونے کی وجہ سے سرِ دست میری جیب بالکل خالی تھی۔ گو کہ گھر میں کچھ رقم میں نے پس انداز کر کے رکھی ہوئی تھی لیکن اگر وہ رقم میں بیگم سے لے کر عرفان کو دے دوں تو پھر مہینہ کے بقایا دن گھر کا خرچہ کیسے چلے گا یہ سوچ کر میں نے اپنی ساری ہمت کو اپنے لفظوں میں مجتمع کیا اور عرفان سے معذرت کرلی کہ”فی الحال میں آپ کی کسی بھی قسم کی مالی امداد کرنے سے قاصر ہوں“۔
عرفان نے میرے حالات اور کیفیت میرے پریشان اور شرمندگی میں شرابورچہرے سے پڑھتے ہوئے، اپنا دایاں ہاتھ میرے کندھے پر رکھ کر مسکرا تے ہوئے کہا”میری جان!کوئی بات نہیں،میں کہیں اور سے بندوبست کرلوں گا،تم پریشان نہ ہو“۔
عرفان کا جواب سن کر مجھے کچھ اطمینان تو ہوا لیکن اپنی بے چارگی و بے بسی کا احساس کم نہ ہوسکا۔ابھی میں اپنے خیالوں میں ہی گم تھا کہ عرفان کی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی کہ”یار! تمہارے پاس ایک جنریٹر تھا اُس کا کیا ہوا،ٹھیک کام کر رہا ہے یا بیچ دیا ہے“۔
”عرفان بھائی! جنریٹر بالکل ٹھیک ٹھاک ہے لیکن آج کل استعمال میں نہیں ہے کیونکہ میں نے دو ماہ پہلے یوپی ایس لگوا لیا تھا“۔میں نے جواب دیا
”اگر ایسا ہے تو پھر تم اپنا جنریٹر کرائے پر کیوں نہیں دے دیتے،میرے ایک عزیز کو اپنی ایک گھریلو تقریب کے لیئے کرایہ پر جنریٹر درکار ہے۔اس کے مالی حالات بھی ہماری طرح کچھ پتلے ہی ہیں اس لیئے تم بازار سے کچھ کم قیمت پر اپنا جنریٹر کرائے پر دے دو،میری عزیز کی کچھ بچت ہوجائے گی اور تمہیں بھی کچھ اضافی رقم حاصل ہو جائے گی“۔عرفان نے مجھے سمجھاتے ہوئے کہا۔
میں نے ہاں کردی اور یوں میرا جنریٹر جو کئی ماہ سے میرے پاس بیکار پڑا تھا کرایہ پر چلاگیا اور چار دن بعد مجھے چھ ہزار روپے کرایہ کی مد میں حاصل ہوگئے وہ دن ہے اور آج کا دن ہے میرا جنریٹر مجھے ہرماہ اتنی اضافی آمدن فراہم کردیتا ہے کہ اب مجھے مہینہ کی آخری تاریخوں میں کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
مہنگائی کے اس دور میں گھریلو اخراجات آمدن سے دس گنا زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں،جس کی وجہ سے ہر گھر میں اخراجات کا دباؤ ناقابلِ برداشت ہوتا جارہا ہے۔پہلے کہا جاتا تھا کہ پاکستان میں معاشی تقسیم کے لحاظ سے تین کلاسیں پائی جاتی ہیں یعنی لوئر کلاس،مڈل کلاس اور اپر کلاس لیکن آج ان سب کلاسوں سے بھی بڑی کلاس ہمارے ہاں پیدا ہوچکی ہے اور وہ ہے ”ملازمت پیشہ کلاس“۔یہ آپ کو لوئر کلاس میں بھی ملے گی اور مڈل کلاس میں بھی جابجا نظر آئی گی۔ اس کلاس کا صرف ایک ہی المیہ ہے کہ ان کے لیئے ہرماہ مہنگائی تو بڑھتی ہے لیکن تنخواہ نہیں بڑھتی۔ جس کے لیئے انہیں عموماً اپنی بنیادی ضروریات مثلاًکھانے پینے کی چیزوں خصوصا پھلوں،مشروبات کے حوالے سے کفایت شعاری سے کام لیتے ہوئے کمی کرنا پڑتی ہے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس کے باوجود بھی یہ مجبورمحض لوگ ہر ماہ گھریلو اخراجات اور آمدن کے فرق کو کوئی خاص کم نہیں کر پاتے اور جیسی ہی مہینے کی آخری تاریخیں آتی ہیں ان کی پریشانی بدستور بڑھتی ہی جاتی ہے کہ کہیں سے کوئی اچانک اضافی خرچہ نہ نکل آئے،پھر یہ سوچتے ہیں کہ اگر اضافی خرچہ نکل بھی آیا تو آخر کیابھی کیا جاسکتا ہے، سوائے صبر اور اپنی ضروریات میں مزید کمی کے، کیونکہ ملازمت پیشہ افراد کو جو تنخواہ ہر ماہ ملتی ہے اُس میں بہرحال اضافہ تواپنی مرضی سے نہیں کیا جاسکتا۔لیکن آپ پریشان نہ ہم یہاں آپ کو مہنگائی کے عفریت سے مقابلہ کرنے اور اضافی آمدن حاصل کرنے چند ایسے آزمودہ گُر بتارہے جن میں سے آپ کسی ایک پر بھی عمل کر کے اپنی آمدن کو بڑھا کر آخری تاریخوں کے خوف سے اپنی زندگی کو آزاد کراسکتے ہیں۔

پارکنگ کے لیئے جگہ کرائے پر دیں
اگر آپ کے گھر میں گاڑی کھڑی کرنے کے لیئے ایک گیراج بنا ہوا ہے اور آپ کے پاس گاڑی بھی نہیں ہے تو آپ اس گیراج کو کرایہ پر دے سکتے ہیں۔اس طریقہ کارسے وہ افراد بھی فائدہ اُٹھاسکتے ہیں جن کے پاس کافی بڑا صحن ہے اور وہ ان کے استعمال میں نہیں آرہا۔ اسے آپ اپنے کسی ایسے پڑوسی کو باآسانی کرایہ پر دے سکتے ہیں جس کے پاس گاڑی ہے لیکن اُس کے پاس پارکنگ کی جگہ نہیں۔اس طرح جہاں آپ کے پڑوسی یا عزیز کو رات کو اپنی گاڑی کھلے آسمان تلے سڑک پر کھڑی کرنے کے بجائے ایک محفوظ جگہ میسر آجائے گی وہیں آپ کو اس طریقہ پر عمل کرکے اضافی ماہانہ آمدن بھی حاصل ہوسکے گی۔

گودام کے لیئے جگہ کرائے پر دیں
ہمارے ہاں عموماًگھروں کے ساتھ بیٹھک جسے عرفِ عام گیسٹ روم بھی کہا جاتا ہے بنانے کا عام رواج پایا جاتاہے جس کا راستہ بھی عموماً گھر سے باہر ہی سے دیا جاتا ہے۔ اگر یہ جگہ آپ کے پاس زیادہ استعمال میں نہیں آرہی تو آپ اسے کسی بھی تاجر پیشہ شخص کو بطورِ گودام کرایہ پر دے سکتے ہیں۔آپ کو اپنے جاننے والے اور واقف کاروں میں سے بہت سے ایسے تجارت پیشہ افراد با آسانی مل جائیں گے جن کی بازار میں ایک چھوٹی دُکان ہوتی ہوگی اور اُسے اپنے مال کو محفوظ کرنے کے لیئے کسی گودام کی اشد ضرورت ہو۔اُیسے شخص کے لیئے آپ کی یہ اضافی جگہ بطور گودام ایک بہترین انتخاب ثابت ہوسکتی ہے اور یوں آپ بھی اس کا کرایہ ہر ماہ حاصل کرکے اپنی ماہانہ آمدن میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

گھر کو شوٹنگ کے لیئے دیں
بعض لوگوں کے گھر انتہائی خوبصورت بنگلہ نما یا حویلی نماتاریخی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اس طرح کی عمارتیں مکینوں کو عموماً اپنی خاندانی وراثت میں ملی ہوتی ہیں یا پھر کسی اچھے وقت کی اچھی محنت کا ثمرہ ہوتی ہیں۔اگر آپ بھی کسی ایسے ہی گھر کے مالک ہیں یا اُس میں کرایہ پر رہتے ہیں تو آپ یہ گھر مختلف پروڈکش ہاوسز کو شوٹنگ کے لیئے فراہم کرسکتے ہیں۔آج کل نت نئے چینلز آنے کی وجہ سے پروڈکشن ہاؤسز کی بہار آچکی ہے اور انہیں اپنے ڈراموں یا دیگر پروگراموں کے لیئے اچھی لوکیشن کی ہر وقت ضرورت رہتی ہے۔جس کے لیئے آپ ان کی مدد کریں یوں آپ کی بھی مالی ا مداد ہوجائے گی۔

اپنی سولر بجلی واپڈا کو فروخت کریں
اگر آپ نے اپنے گھر میں سولر سسٹم کے تحت بجلی کا بندوبست کیا ہوا ہے تو حکومت ِ پاکستان کی پالیسی کے مطابق آپ اپنی سولر سسٹم کے تحت حاصل ہونے والی اضافی بجلی واپڈا کو بھی فروخت کر سکتے ہیں۔اس نظام کو ”نیٹ میٹرنگ“ کہا جاتا ہے جس سے آپ کی سولر سسٹم سے استعمال کے بعد بچ جانے والی بجلی دو طرفہ میٹر کے ذریعے از خود نیشنل گرڈ میں چلی جاتی ہے۔اس طریقہ کار کے تحت آپ کا بل استعمال شدہ یونٹس سے آپ کے فراہم کردہ یونٹس کو منہا کرنے کے بعد نیٹ یونٹس کا آئے گا اور یوں آپ بجلی کے بل کی فکر سے ہمیشہ کے لیئے آزاد ہوجائیں گے۔اس طریقہ کار کی تفصیلی معلومات کے لیئے آپ اپنے کسی بھی قریبی بجلی تقسیم کار آفس سے رجوع کرسکتے ہیں یہ سہولت حکومت ِ پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں دستیاب ہے۔

آئرننگ(Ironing) سے پیسے کمائیں
اب وہ زمانے گئے جب کسی کام کا آغاز کرنے کے لیئے باقاعدہ دُکان کھولنا پڑتی تھی آج لوگوں کو دُکان سے نہیں بلکہ اپنی سہولت سے مطلب ہوتاہے۔اگرآپ ایک گھریلو خاتون ہیں تو اچھی استری کرنا یقیناجانتی ہی ہوں گی۔ بس پھر اب آپ اتنا کریں کہ اپنے گھر کے باہر ایک پوسٹر اپنے ہاتھ سے خوشخطی کے ساتھ لکھ کر چسپاں کردیں کہ ”یہاں انتہائی ارزاں قیمت پر کپڑے استری کر کے دیئے جاتے ہیں“۔ ہمارا دعوی ہے کہ آپ کو بہت جلد استری کروانے والے اتنے گاہک مل جائیں گے کہ آپ کو ماہانہ نہیں بلکہ روزانہ کی بنیادں پر ٹھیک ٹھاک آمدن حاصل ہو سکے گی۔

اپنی تصاویر آن لائن فروخت کے لیئے پیش کریں
اگر آپ ایک اچھے فوٹو گرافر ہیں،یا آپ کو فوٹو گرافی کا شوق ہے اور آپ کے پاس ایک عدد کیمرا یا اسمارٹ فون بھی موجود ہے تو بس پھر کیا ہے۔ ہو جائیں شروع تصویریں اُتارنا اور انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے فروخت کرکے اچھی خاصی رقم کما لیں۔حیران نہ ہوں، انٹرنیٹ پر واقعی ایسی بے شمار ویب سائیٹ موجود ہیں جن پر آپ اپنی تصویریں فروخت کے لیئے رکھ سکتے ہیں اگر آپ کی تصویر کسی کو پسند آگئی اور اُس نے خرید لی تو آپ کو ایک تصویر کی فروخت سے 1000 روپے سے 7 ہزار روپے تک باآسانی حاصل ہوسکتے ہیں بس ایک بات یاد رہے کہ تصویر ایسی ہو کہ جو دیکھنے والے کو اپنا گرویدہ بنالے تو پھر دیر کس بات کی ہے، ان ویب سائیٹ پر جاکر اکاؤنٹ بنائیں اور اپنی تصایر اپ لوڈ کرنا شروع کردیں۔www.clashot.com www.mobileprints.com www.snapwi.re www.foap.com www.scoopshot.com www.twenty20.com www.istockphoto.com www.gettyimages.co.uk

ڈائریکٹ سیلر بنیں
ہمارے ملک میں اکثر افراد اس لفظ سے آشنائی نہیں رکھتے چلو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ”ڈائریکٹ سیلر“ کیا ہوتا ہے۔سادہ لفظوں میں اسے آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ آپ کے دوست احباب میں سے بہت سے افراد آپ سے مشورہ کیئے بغیر کوئی بھی چیز نہیں خریدتے مثلاًاُ ن کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں موبائل بھی آپ دلائیں،پرفیوم بھی آپ دلائیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں آپ چیزوں کے انتخاب اور معیار کے حوالہ سے اُن سے زیادہ درست فیصلہ کرسکتے ہیں۔ بس اسے ہی”ڈائریکٹ سیلر“کہتے ہیں دنیا بھر میں بہت سی ایسی کمپنیاں ہیں جو اپنی مصنوعات کی فروخت بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹل اسٹور یا دُکانیں بنا کر نہیں بلکہ ”ڈائریکٹ سیلر“ کی مدد سے ہی کرتی ہیں اور وہ اپنی مصنوعات فروخت کرنے پر اپنے ”ڈائریکٹ سیلر“ کو اپنے نفع میں سے اچھا خاصا کمیشن بھی دیتی ہیں۔اب پاکستان میں بھی ایسی کئی ایک اچھی ساکھ اور معیار کی حامل ملٹی نیشنل کمپنیاں کام کررہی ہیں جن کی مصنوعات آپ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو فروخت کر کے ٹھیک ٹھاک منافع کما سکتے ہیں۔ایسی ہی ایک انتہائی اعلی معیار کی کاسمیٹکس بنانے والی سویڈن کی کمپنی جو دنیا بھر میں ”ڈائریکٹ سیل“ کے حوالے سے اپنی ساکھ اور معیار کے حوالہ سے نمایاں ترین مقام رکھتی ہے کا مختصر لنک http://bit.ly/2gZdA6j ہم آپ کو فراہم کررہے ہیں جسے وزٹ کر کے آپ نہ صرف ”ڈائریکٹ سیلر“ بن سکتے ہیں بلکہ اس حوالے سے تمام بنیادی نوعیت کی تفصیلات سے آگاہی بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

اپنے قیمتی مشورہ کی، اچھی قیمت حاصل کریں
جی ہاں یہ بالکل سچ ہے اگر آپ کی انگلش اچھی ہے اور آپ اچھے اور منطقی خیالات سے لوگوں کو اُن کے مسائل کے حل کے لیئے مشورے دے سکتے ہیں تو پھر یہ ویب سائیٹ آپ ہی کے لیئے بنی ہے۔اس ویب سائیٹ پر اپنے آپ کو رجسٹر کراوائیں اور لوگوں کو اپنی قیمتی مشورے دے کر اُن کی اچھی خاصی قیمت حاصل کریں۔اگر آپ کسی مخصوص موضوع پر مہارت رکھتے ہیں تو یہاں بہت سے لوگ آپ کو اپنا جز وقی یا کُل وقتی مشیر بھی بنا سکتے ہیں جس کے لیئے فی منٹ کے حساب سے بھی پیسے مل سکتے ہیں۔اگر اب بھی آپ کلیئر نہیں ہوئے تو دیر نہ کریں جلدی سے ”کلیئرٹی“www.clarity.fm ویب سائیٹ پر جائیں اور اپنے قیمتی مشوروں کی انتہائی پرکشش اور اچھی قیمت حاصل کریں۔

اپلیکیشن(Application) ٹیسٹ کریں
اگر آپ اسمارٹ فون باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں تو پھر آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ اپلیکیشن (Application)کیا ہوتی ہیں۔بہت سی کمپنیاں اپلیکیشن بنانے سے پہلے انہیں آزمائش کے لیئے اپنے صارفین کو فراہم کردیتی ہیں جن کے رائے کے بعد وہ یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ آیا اسے فروخت کیلیے پیش کرنا ہے یا نہیں۔اس کام کیلیئے یہ کمپنیاں ”اپلیکیشن ٹیسٹر“ (Application Tester) کو معاوضہ بھی دیتی ہیں۔یعنی آپ دس سے پندرہ منٹ میں صرف اپلیکشن کی جانچ کر کے دس سے بیس ڈالر باآسانی کما سکتے ہیں۔اس کے لیئے آپ کے پاس صرف ایک عدد کمپیوٹر اور مائیکروفون ہونا ضروری ہے کیونکہ آزمائش کے دوران اسکرین اور آپ کی طرف سے دی جانے والی رائے آپ کی آواز میں ریکارڈ بھی ہوتی ہے۔ہے نا بالکل ہی آسان کام۔ تو پھر وزٹ کریں www.usertesting.com www.trymyui.com www.analysia.com

سبزیاں اُگائیں اور صحت کے ساتھ ساتھ پیسے بھی کمائیں
آپ کے پاس ایک لمبا چوڑا صحن یا کوئی قطعہ اراضی ہے تو اس کے ایک حصہ میں سبزیاں اُگائیں۔خود کھائیں،اپنے گھر والوں کو کھلائیں اور جو بچ جائیں انہیں بیچ کر خوب پیسے کمائیں اور شاید یہ بات تو اب آپ کو بتانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی کہ سبزیاں کتنی مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔اس لیئے یہ ہی وہ مناسب ترین وقت ہے کہ آپ اپنے اندر کے سوئے ہوئے باغبان کو جگائیں اور صحت کے ساتھ اضافی آمدن بھی پائیں۔

اپنے دستکاری کے ہنر کو آزمائیں
آپ کو دست کاری کا شوق اور شغف ہے اور آپ شال بنانا، سوئیٹر بنانا، جیولری بنانا،برتن بنانا،سندھی ٹوپی بنانا یا ایسے ہی کسی اور کام کی مہارت یا جان کاری رکھتی ہیں تو اسے اب دنیا سے نہ چھپائیں بلکہ یہ کام سب کو کر کے دُکھائیں اور پھر اپنی تیار کی ہوئی گھریلو مصنوعات کواپنے عزیز،رشتہ داروں اور دستکاری کی شہر میں قائم دُکانوں پر بیچ کر باعزت ماہانہ اضافی آمدن کا ذریعہ بنائیں۔

حوالہ: یہ مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں یکم اپریل 2018 کے شمارہ میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں