Dam and Pakistan

ڈیم کے دشمن

ٍ چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار کی طرف سے قائم کئے گئے ڈیم فنڈ میں جمع کروائی گئی رقم کا گراف جوں جوں تیز رفتاری کے ساتھ اُوپر کی جانب جاتا جار ہا ہے ویسے ویسے”ڈیم دشمنوں“ کی سیاسی زندگی کیECG بے ترتیب ہوتی جارہی ہے،کھانا پینا چھوٹ گیا ہے،آنکھیں بے رونق ہوگئی ہیں،چہرہ ذرد بلکہ خوف ناک ہوچکا ہے،خون مکمل طور سفید ہوگیا ہے،منہ سے ہر وقت ہذیان نکال رہے ہیں یاد د اشت کا یہ عالم ہے کہ شیطان کے علاوہ سب کو بھول چکے ہیں یعنی سادہ لفظوں میں یوں کہا جاسکتاہے کہ”ڈیم دشمنوں“کابسترِعذاب پر”دمِ آخری“ہے۔کسی بھی وقت ان کے جسم و روح کا کچے دھاگہ سے بھی کمزور رشتہ اچانک ٹوٹ سکتا ہے جبکہ وطن کی مٹی سے تو یہ پہلے ہی اپنا ہر رشتہ، ناطہ توڑ بیٹھے ہیں۔
حیران کُن بات یہ ہے کہ”ڈیم دشمنوں“ کی یہ حالت اُس دن سے کچھ زیادہ ہی خراب و ابتر ہے جس دن پاک فوج کے سپہ سالار اعظم جناب جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کرکے انہیں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں پاک فوج کی جانب سے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزار روپے کا چیک بطورِ عطیہ پیش کیا۔پاک فوج کی جانب سے ڈیم فنڈ میں عطیہ کی یہ خبر”ڈیم دشمنوں“ پر آسمانی بجلی بن کر گری کیونکہ اس سے پہلے اِن”ڈیم دشمنوں“ کا یہ خام خیال تھا کہ چونکہ پاکستان میں ڈیم بنانا ایک ناممکن کام ہے،اس لیئے ڈیم کی تعمیر چیف جسٹس آف پاکستان کا خواب ہے اور یہ خواب ہی رہے گااور جوں ہی چیف جسٹس آف پاکستان ریٹائر ہوں گے، اُن کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی ڈیم کا یہ خواب بھی ٹوٹ کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے پوری پاکستان قوم کو شرمندہ کر جائے گا۔”ڈیم دشمنوں“ کو اپنے اس خود ساختہ گمان پر اتنا کامل یقین تھا کہ یہ”ڈیم دشمن“ اپنی نجی محفلوں میں اکثر ایک دوسرے کے سامنے ڈیم فنڈ کا مذاق اُڑاتے ہوئے یہ کہتے تھے کہ”بس کسی طرح چیف جسٹس آف پاکستان ایک بار ڈیم بنانے کی کوشش میں ناکام ہوجائیں،اُس کے بعد تو آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان میں کوئی بھی شخص ڈیم تعمیر کرنے کا نام بھی نہ لے گا“۔
لیکن خدا کا کرنا کچھ ایسا ہوا کہ”ڈیم دشمنوں“ کے بُرے من کی بُری مرادیں اور مذموم خواہشیں پایہ تکمیل تک پہنچنے سے قبل ہی اپنی موت آپ مرگئیں۔پہلے وزیراعظم پاکستان عمران خان ڈیم فنڈ کی پشت پر جا کھڑے ہوئے اور اب پاک فوج نے ڈیم فنڈ کو ملک کا ایک اہم دفاعی پروجیکٹ قرار دے کر”ڈیم دشمنوں“ کی تمام مرادوں پر چلو بھر پانی پھیر دیا جواِن ”ڈیم دشمنوں“کے ڈوب مرنے کے لیئے کافی ہے۔پاک فوج کی جانب سے ڈیم فنڈ میں اتنی خطیر رقم جمع کرانے کے عمل کو جہاں پوری پاکستانی قوم نے انتہائی خوش آئند قرار دیا وہیں ”ڈیم دشمنوں“ نے اس مستحسن قومی فریضہ پر ایسے ایسے ذو معنی جملے کسے کہ باعزت الفاظ بھی شرمسار ہوئے بنا نہ رہ سکے۔”ڈیم دشمنوں“ کی طرف سے دیئے جانے والے حالیہ بیانات سے منافقت و ملک دشمنی کی بُواور ابن الوقتی کی سرانڈ صاف محسوس کی جاسکتی ہے۔اس وقت”ڈیم دشمنوں“ کو سب سے بڑی فکریہ لاحق ہے کہ اگر چیف جسٹس آف پاکستان،وزیراعظم پاکستان اور پاک فوج کے سپہ سالارِ اعظم پاکستانی عوام کی مدد سے واقعی ملک میں ڈیم بنانے میں کامیاب ہوگئے تو وہ اپنے غیر ملکی آقاؤں کو کیا منہ دکھائیں گے جو کئی دہائیوں سے صرف اس لیئے ان کے اور ان کے خاندان والے کے ناز نخرے اُٹھاتے آئیں ہیں کہ یہ کسی بھی صورت پاکستان میں ڈیم بننے نہیں دیں گے۔ ڈیم فنڈز میں اچانک تیزرفتار اضافہ دیکھ کر”ڈیم دشمنوں“کے غیر ملکی آقا سخت پریشان ہیں اور اپنے غلاموں یعنی ”ڈیم دشمنوں“ سے جواب مانگ رہے ہیں کہ ”ہم نے تو تمہیں پاکستان میں اقتدار و اختیار صرف اس ایک شرط پردیا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے پاکستان میں ڈیم نہیں بننے دیا جائے گا، اس لیئے اپنے وعدہ کا پاس کرو اور ڈیم بننے کے عمل میں جتنی ممکن ہوسکے رکاؤٹیں ڈالو اگر اس بار تم کامیاب ہوگئے تو ایک بار پھر تمہیں مشترکہ طور پاکستان کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا جائے گا لیکن شرط وہی پرانی ہے کہ پہلے تمہیں ہماری بات مان کر پاکستان کے مستقبل کو سیاہ کرنا ہوگا“۔
اپنے آقاؤں کے تازہ حکم کے عین مطابق”ڈیم دشمن“ ایک بار پھر پوری طرح سے مجتمع ہوکر چیف جسٹس آف پاکستان کے ڈیم فنڈ کے خلاف صف آراء ہونا شروع ہوچکے ہیں۔اس بار”ڈیم دشمنوں“ کے بیانات اور چیخ و پکار سُن کر لگتا ہے کہ وہ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت میں کسی حد تک بھی جاسکتے ہیں۔”ڈیم دشمن“ جن کا من پسند مشغلہ ہر وقت سیاست، سیاست کا کھیل کھیلنا ہی ہے انہیں بھلا کیسے یہ گوارا ہوسکتاہے پاکستان میں ڈیم کو بنانے کے لیئے کوئی حقیقی و عملی قدم اُٹھایا جائے کیونکہ آج سے پہلے ہمیشہ”ڈیم دشمنوں“ نے تو ڈیم کو صرف اپنی سیاست چمکانے،ووٹ لینے اور لسانی فسادات کروانے کا ایک”سیاسی ہتھیار“ سمجھا ہوا تھا اور اب یہ ہتھیار اپنی افادیت کھوتا جارہاہے۔ڈیم کی تعمیر کا نیا قومی منظر نامہ کسی صورت بھی ڈیم دشمنوں اور ان کے آقاؤں کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا اس لیئے وہ آخری کوشش کے طور پر زبان،مذہب اور سیاست کے نام پر ڈیم کی تعمیر کوہر صورت روکیں گے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ”ڈیم دشمن“ اپنی اس آخری کوشش میں کامیاب ہوسکیں گے یا پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے اپنے آخری عبرتناک انجام یعنی ”ابدی سیاسی موت“ سے دو چار ہوجائیں گے۔طبلِ جنگ بج چکا ہے،فیصلہ بس ہونے کو ہے۔

حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 16 ستمبر 2018 کی اشاعت میں شائع ہوا

راؤ محمد شاہد اقبال

اپنا تبصرہ بھیجیں