digital-applications-for-coronavirus

کورونا وائرس کے خلاف ڈیجیٹل ہتھیار

دنیا بھر میں لوگ کورونا وائرس کی عالمی وبائی ہلاکت خیز ی پر نظررکھنے کے لیئے اور اِس وائرس سے بچاؤ کے لیئے درکار معلومات کے حصول کے لیئے شب وروز درجنوں ویب سائٹس اور موبائل اپلی کیشنز کو بار بار وزٹ یا ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ عام لوگوں کی کورونا وائرس کے متعلق زیادہ سے زیادہ جاننے کی کمزوری کمپیوٹرز ہیکرز کی سب سے بڑی طاقت بن گئی ہے اور گزشتہ دوماہ کے دوران کورونا وائرس کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں ایسی فیک ویب سائٹس اور اپلی کیشنز معرض ِ وجود میں آگئی ہیں جو بظاہر تو معتبر دکھائی دیتی لیکن درحقیقت اِن میں خطرناک قسم کے کمپیوٹر وائرس چھپے ہوتے ہیں جو صارف کے ایک کلک کرنے پر ہی صارف کے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون میں داخل ہوکر اُس کا یوزر نیم،ای میل ایڈریس،پاس ورڈ،کریڈٹ کارڈ نمبر اور دوسری حساس معلومات چرا لیتے ہیں۔ بعدازں وہ ہیکر یہ معلومات واپس کرنے کے لیئے صارف سے منہ مانگی رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔اَب تک لاکھوں سادہ لوح افراد کورونا وائرس کے نام پر دنیائے انٹرنیٹ میں پھیلے ہوئے اِن ہزاروں ہیکرزکے ہاتھوں بُری طرح سے لُٹ چکے ہیں۔جبکہ ہزاروں لوگوں کے کمپیوٹر ز اور اسمارٹ فون ہیکرز کے بنائے ہوئے اسپائی ویئر کی وجہ سے مکمل طور پر ناقابلِ استعمال بھی ہوچکے ہیں۔ہماری یہ خواہش ہے کہ کم ازکم ہمارے قارئین کورونا وائرس کے معلوماتی جھانسے میں آکر ہیکرز کے بچھائے ہوئے کسی آن لائن جال میں پھنسنے سے بچے رہیں۔ اِسی لیئے کورونا وائرس کے متعلق مفید ترین اور کارآمد ویب سائیٹس اور موبائل اپلی کیشن کا مختصر سا انتخاب زیرِ نظر مضمون میں پیش خدمت ہے۔ اِس اُمید کے ساتھ ہماری یہ کاوش کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ایک ڈیجیٹل ہتھیار کا کام دے گی۔

کورونا وائر س کا آن لائن مفت تشخیصی ٹیسٹ
نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے روزانہ اب دنیا بھر میں ہزاروں کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ لاکھوں کروڑوں افراد کو یہ خدشہ یا فکربھی لاحق ہے کہ کہیں وہ تو اس موذی وائرس کا شکار نہیں ہوچکے ہیں؟۔لیکن سب سے بڑی مصیبت اور مشکل یہ ہے کم وبیش دنیا کے ہر ملک کو ہی کورونا وائرس کی تصدیق کے لیے ٹیسٹنگ کٹس کی قلت کا سامنا ہے۔ شاید اِسی لیئے دنیا کے متعدد ممالک میں کورونا ٹیسٹ کے لیئے ایک ترجیحی فہرست بنائی جاچکی ہے،جس کے معیار پر پورا اُترنے والے افراد کے ہی ٹیسٹ کیئے جاتے ہیں۔مثلاً ہمارے ملک پاکستان میں فقط اُن لوگوں کے ترجیحی بنیادوں پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیئے جارہے ہیں،جو ٹریول ہسٹری رکھتے ہیں یا کسی ایسے شخص کے ساتھ قریبی تعلق میں رہے ہوتے ہیں جس نے حال ہی میں بیرونِ ملک سفر کیا ہوتا یا پھر ایسے لوگوں کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں جن کے کسی ملنے والے میں کورونا وائر س کی پہلے ہی سے تشخیص ہوچکی ہے۔ یاپھر ایسے مریضوں کے ٹیسٹ کو ترجیح دی جارہی ہے جن کی حالت زیادہ خراب ہو۔جبکہ وہ لاکھوں افراد جنہیں اپنے جسم میں ظاہر ہونے والی علامتوں کی وجہ سے خدشہ یا اندیشہ ہے کہ کہیں اُنہیں تو کورونا وائر س متاثر نہیں کرچکا ہے،اُن کے پاس خود قرنطینہ کر لینے کے سوا فی الحال کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے لیکن اَب ایسے تمام افراد کو بھی مفت میں ایک ایسی سہولت فراہم ہوگئی ہے جس کی مدد سے یہ لوگ بھی اپنی علامات کی مدد سے کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ یعنی اگر آپ کو بھی کووڈ 19 کا شبہ ہے تو اس کے لیے ایپل کی آن لائن اسکریننگ ویب سائٹ سے مدد لے سکتے ہیں۔ویسے تو اِس حوالے اور بھی کئی ویب سائیٹس موجود ہیں لیکن ہم اپنے ذاتی تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اِس نوع کی دیگر ویب سائٹس کے مقابلے میں ایپل کی یہ ویب سائٹ بہت سادہ،انتہائی کارآمد اور استعمال میں بے حد آسان ہے۔اس میں کورونا وائرس کی اسکریننگ سے متعلق ایسا جدید ترین آن لائن ٹول مہیا کر دیا گیا ہے جس سے آپ بہت حد تک ٹھوس اندازہ لگاسکتے ہیں کہ آپ کو کووڈ 19 کے ٹیسٹ کی ضرورت ہے یا نہیں۔اس کے لیے ویب سائٹ پر صارف سے کچھ سوالات پوچھے جائیں گے جن کے جواب کے مطابق انہیں فوری طور پر مشورہ فراہم کردیا جائے گا کہ اُسے کیا کرنا چاہیے، یعنی ٹیسٹ کے لیے حکام سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے،یا کسی بھی قسم کے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے، یا پھر فقط خود کو سماجی فاصلے یا قرنطینہ کر لینا ہی کافی ہوگا وغیرہ،وغیرہ۔ایپل کی تخلیق کردہ اِس منفرد ویب سائٹ کو دنیا بھر کے صارفین کہیں سے بھی اپنے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز اور موبائل فونز پر باآسانی چلاسکتے ہیں۔ ایپل کا وعدہ ہے کہ کورونا وائرس کی تشخیص کے لیئے بنائے گئے اِس آن لائن اسکریننگ ٹول میں کمپنی صارف کے جوابات اور شناخت کو ظاہر کرنے والی کسی بھی قسم کی تفصیلات کو اپنے پاس محفوظ نہیں کرتی۔اِس لحاظ سے سوچا جائے تو یہ ایک محفوظ ترین ویب سائٹ ہے۔جس کامختصر لنک درج ذیل ہے۔ https://www.apple.com/covid19



کورونا وائرس کے خلاف ابتدائی طبی امداد
دنیا کے کم و بیش تمام ممالک نے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیئے لاک ڈاؤن کا اطلاق کر کے اپنی عوام کو اُن کے گھروں میں ہی مکمل طور پر قرنطینہ کردیا ہے۔ یہ اقدام اِس لیئے اُٹھایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے سرعت انگیز پھیلاؤ کو روکا جاسکے اور لوگ اپنے آپ کو از خود ہی قرنطینہ کر کے کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کا انتظار کریں تاکہ پھر اُنہیں علامات کی شدت کے حساب سے کورونا وائر س کے علاج کے لیئے قائم کیئے گئے ہسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جا سکے۔ لیکن گھر میں ازخود قرنطینہ ہونے والے متاثر ہ شخص میں کب اور کس وقت کورونا وائرس کی شدید علامات اچانک سے ظاہر ہوجائیں گی کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوتا۔لہٰذا غیر متوقع اور غیر معمولی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے ازخود قرنطینہ ہونے والے افراد کی تھوڑی بہت فرسٹ ایڈ یعنی ابتدائی طبی امداد سے متعلق بھی کچھ نہ کچھ تربیت ضرورہونی چاہئے۔ اِس کا سب سے بڑا فائدہ یہ حاصل ہوگا کہ اگر آپ کی کورونا وائرس کی وجہ سے اچانک طبیعت بگڑ جائے تو آپ ابتدائی طبی امداد کی بدولت اُس وقت تک اپنے آپ کو سنبھال سکیں گے جب تک کہ آپ کوکورونا وائرس کے لیئے قائم کردہ کسی ہسپتال یا سرکاری قرنطینہ سینٹر میں منتقل کیا جاسکے۔ کووڈ 19 بیماری سے مقابلے کے لیے ابتدائی طبی امداد کی تربیت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے امریکن ریڈ کراس نے خصوصی طور پر ”فرسٹ ایڈ“ موبائل اپلی کیش متعارف کروائی ہے۔ یہ موبائل اپلی کیشن کورونا وائرس سمیت درجن بھر دیگر حادثات سے متعلق بھی فرسٹ ایڈ تربیت فراہم کرنے والی دنیا کی ایک بہترین ایپ خیال کی جاتی ہے۔ اِس اپلی کیشن کی مقبولیت کا اندازہ اِس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اَب تک اِس ایپ کو ایک ملین سے زائد افراد اپنے اسمارٹ فون میں انسٹال کرچکے ہیں۔یاد رہے کہ ”فرسٹ ایڈ“ نامی اِس موبائل ایپ کو گوگل پلے اسٹور نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیئے نامزد کی گئی اپنی پانچ موبائل ایپس کی فہرست میں خصوصی طور پر شامل کیا ہوا ہے۔ اگر آپ اِس موبائل ایپ کو اپنے اسمارٹ فون کا حصہ بنانے چاہتے ہیں تو اِس مختصر لنک سے ڈاؤن لوڈ کرلیں۔ https://bit.ly/3bJMA4l

سماجی دوری کے فوائد کا ڈیجیٹل نقشہ
ابھی تک کورونا وائرس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ دریافت ہوا ہے اور اُس کا نام ہے ”سماجی دوری“۔اسی لیئے دنیا بھر میں سماجی دوری کو یقینی بنائے رکھنے کے لیئے پرنٹ میڈیا،الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا میں عالمگیر آگاہی مہم پورے زور و شور کے ساتھ جاری ہے۔ مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ابھی بھی ہمارے ہاں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو یہ سمجھنے سے قاصر ہیں آخر سماجی دوری کو اختیار کر کے کیسے کورونا وائرس سے بچا سکتاہے؟۔ایسے تشکیک زدہ اذہان کی تشفی کے لیئے ٹیگ ریس نامی معروف ٹیک کمپنی نے ایک خصوصی ویب سائٹ تیار کی ہے۔جسے وزٹ کر کے آپ ایک ڈیجیٹل نقشہ کی صورت میں باآسانی ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ کس طرح سے مختلف اقسام کی سماجی دوری کے پیمانے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو ملاحظہ کرنے کے لیئے آپ نے کرنا صرف یہ ہے کہ ویب سائٹ کی دائیں جانب موجود باکس میں سے Early Light Social Distancing یا پھر Early Light Isolation یا کسی اور آپشن کو منتخب کر کے Run Simulation کے سرخ بٹن کو دبا دیں۔آپ کی کمپیوٹر اسکرین پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ڈیجیٹل نقشہ دنوں کے حساب سے چلنا شروع ہوجائے۔ جس میں آپ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شدت یا کمی کو باآسانی دیکھ سکیں گے۔ اِس ویب سائٹ پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں کتنے لوگوں کو ہسپتال داخل کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے یا کتنے افراد کووڈ19 کی بیماری جان کی بازی ہار سکتے ہیں یا کتنے لوگ صحت یاب ہوجائیں گے جیسی معلومات بھی آپ کے منتخب کیئے گئے آپشن کے حساب سے ظاہر ہوجائیں گی۔ اِس ویب سائٹ کا مختصر لنک یہ ہے۔ https://bit.ly/2JAQnoS

کورونا کو ہوا میں اُڑائیں اور مزاج کو خوش گوار بنائیں
حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے لوگ سخت پریشان ہیں،خاص طور پر لاک ڈاؤن کی وجہ سے چوبیس گھنٹے گھروں میں رہنے کی وجہ سے زیادہ تر افراد چڑچڑے ہورہے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں گھریلو تشدد کے واقعات میں روز افزوں اضافہ ہوگیاہے جبکہ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاق کی شرح بھی بڑھ گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق صرف فرانس میں کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے واقعات میں 30 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔جس پر فرانسیسی وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹنر نے بھی گھریلو تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ”میں تسلیم کرتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں بدزبانی کرنے والے افراد کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے اور حالیہ 11 دن کے لاک ڈاؤن کے دوران صرف پیرس میں گھریلو تشدد کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ فرانس میں مجموعی طور پر 30 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے“۔عام خیال یہ ہے کہ چوبیس گھنٹے گھروں میں رہنے کی وجہ سے ہر شخص نفسیاتی طور پر کسی نہ کسی حد تک ضرور متاثر ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں تو پہلے ہی یہ مثل مشہور ہے کہ خالی ذہن شیطان کا کارخانہ ہوتا ہے۔ لہٰذا جب کرنے کے لیئے کچھ نہیں ہوگا تو اِنسان کسی نہ کسی سے تو جھگڑا کرے گاہی۔ اگر آپ بھی اپنے آپ کو لاک ڈاؤن کے دوران ذہنی پریشانی اور تفکرات سے آزاد رکھنا چاہتے ہیں تو ایک بار ”جی جی لائف“ نامی اِس موبائل ایپ کا استعمال ضرور کیجئے گا کیونکہ یہ کوئی عام اپلی کیشن نہیں ہے بلکہ اِسے دنیا کے معروف دماغی صحت کے ادارے نے بطور خاص کورونا وائر س کے دوران سماجی دوری کے منفی اثرات سے بچانے کے لیئے تیار کیا ہے۔ اِس ایپ میں مزاج کو خوش گوار بنانے کے لیئے بہت کچھ موجود ہے اگر آپ کو ہماری بات میں ذرہ برابر شک ہوتو اِسے ایک بار اپنے موبائل فون کا حصہ ضرور بنائیے گا،اُمیدہے کہ آپ کو کامل تشفی حاصل ہوگی۔ اِس منفرد اپلی کیشن کو درج ذیل مختصرلنک سے باآسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ https://bit.ly/3bJeFsI

اپناچہرہ نہ چھونے کا چیلنج
عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق کورونا وائرس سے بچنے کے لیئے ازحد ضروری ہے کہ بار بار اپنے چہرہ کو مت چھوا جائے خاص طور پر صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئے بغیر چہرہ کو چھونے سے کورونا وائرس براہِ راست آپ کی سانس کی نالی میں پہنچ کر انتہائی مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔ لیکن چہرے کو بالکل بھی نہ چھونا ایک انتہائی مشکل کام ہے۔کیونکہ سائنسی تحقیق کے مطابق ایک عام شخص ایک گھنٹے میں غیر ارادی طور پر سہی 16 بار ضرور اپنے چہرہ کو چھولیتاہے اور ہوسکتاہے کہ ہم پاکستانی مذکورہ تعدا دسے بھی زیادہ بار اپنے چہرے کو چھولیتے ہوں اور ہمیں خبر بھی نہ ہوتی ہو۔ چونکہ یہ عادت کورونا وائرس سے غیر محسوس اندازمیں متاثر ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔اس لیئے ضروری ہے چاہے کچھ بھی ہوجائے ہمیں اپنی اِس عادت کو کم ازکم کچھ دنوں کے لیئے سہی بہرحال ترک کرنا ہوگا۔ اِس سلسلہ میں آپ کی تھوڑی سی مدد ہم بھی کیئے دیتے ہیں۔یہاں آپ کے لیئے پیش ہے #NoTouchChallenge جس میں آپ آن لائن شرکت کرکے اپنے چہرے کو نہ چھونے کی خصوصی تربیت حاصل کر سکتے ہیں اور وہ بھی بالکل مفت میں۔ اِس ویب سائیٹ کو آپ اپنے اسمارٹ فون یا ایسے لیپ ٹاپ پر آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں جس کے ساتھ کیمرا منسلک ہو۔ اگر آپ کو بھی یہ #NoTouchChallenge قبول ہے تو پھر دیر کسی بات کی ابھی اِس مختصر لنک پر کلک کر کے اِس منفرد مقابلہ میں شامل ہوجائیں۔ https://bit.ly/342kW03

کوروناوائرس کا موبائل انسائیکلوپیڈیا
سینٹر ز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن جسے مختصر اً سی ڈی سی بھی کہاجاتاہے۔ امریکہ میں قائم ایک عالمی ادارہ جس کا بنیادی کام بیماریوں کے اسباب اور اُن کے علاج کا سراغ لگانا ہے۔یہ تحقیقاتی طبی ادارہ دنیا بھر میں وبائی امراض خصوصا وائرس پر تحقیقات کے حوالے سے خاص شناخت رکھتا ہے۔ کورونا وائرس کے انسداد کے لیئے بھی یہ ادارہ امریکہ سمیت دنیا بھر میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ سی ڈی سی روزِ اوّل سے چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کی ساخت کو سمجھنے اور اِس سے بچاؤ کے لیئے معلومات اکٹھی کرنے میں مصروف رہا ہے۔شاید اِسی لیئے کورونا وائرس سے متعلق سی ڈی سی کی ہر ایک معلومات اور انکشاف کو دنیا بھر میں خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ کورونا وائرس کے متعلق آگہی،بچاؤ اور انسداد کے لیئے سی ڈی سی نے عام افراد کے لیئے حال ہی میں ایک خصوصی موبائل اپلی کیشن تیار کی ہے۔ جس میں وہ تمام معلومات اور ضرور ی ہدایات موجود جو آپ یقینا کوروناوائرس سے متعلق ضرور جاننا چاہیں گے۔ خاص طور پر امریکہ میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی کی لمحہ بہ لمحہ صورت حال کو بھی اِس ایپ پر ملاحظہ کیا جاسکتاہے۔علاوہ ازیں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے بھی بے شمار مواد مطالعہ کے لیئے اِس اپلی کیشن میں موجود ہے۔ اِس مستند ترین معلوماتی ایپ کو اپنے اسمارٹ فون میں انسٹال کرنے کے لیئے اِس مختصر لنک پر کلک کریں۔ https://bit.ly/39EDTHf

حوالہ: یہ خصوصی مضمون سب سے پہلے روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں 19 اپریل 2020 کی اشاعت میں شائع ہوا۔

راؤ محمد شاہد اقبال

کورونا وائرس کے خلاف ڈیجیٹل ہتھیار” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں